حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ پھر آپ نے فرمایا: اَما بعد! اے لوگو! میں نے اُسامہ کو جو امیربنایا ہے اس بارے میں آپ لوگوں میں سے کچھ لوگوں کی طرف سے کچھ بات پہنچی ہے، وہ کیا بات ہے؟ اللہ کی قسم! آج تم نے میرے اُسامہ کو امیر بنانے کے بارے میں اعتراض کیا ہے تو اس سے پہلے اس کے والد (حضرت زید بن حارثہ ؓ) کو میرے امیر بنانے کے بارے میں اعتراض کر چکے ہو۔ حالاں کہ اللہ کی قسم! وہ امیر بننے کے قابل تھا، اور اب اُن کے بعد ان کا بیٹا امیر بننے کے قابل ہے۔ اور جیسے وہ (حضرت اُسامہ کے والد) مجھے سب سے زیادہ محبوب تھے ایسے ہی یہ (اُسامہ) لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہے۔ اور یہ دونوں (باپ بیٹا) ہر خیر کے کام کے بالکل مناسب ہیں۔ تم اس (اُسامہ) کے بارے میں میری طرف سے خیر اور بھلے کی وصیت قبول کرو، کیوںکہ وہ تمہارے پسندیدہ اور منتخب لوگوں میں سیہے۔ پھر حضور ؓ منبر سے نیچے تشریف لائے اوراپنے گھر تشریف لے گئے۔ یہ ہفتہ کا دن تھا اور ربیع الاول کی دس تاریخ تھی۔ حضرت اُسامہ کے ساتھ جانے والے مسلمان حضورﷺ سے الوداعی ملاقات کے لیے آنے لگے اُن میں حضرت عمر بن خطّاب بھی تھے۔ حضور ﷺ (ہر ایک سے) یہی فرماتے جاتے تھے کہ اُسامہ کا لشکر روانہ کرو۔ (حضرت اُسامہ کی والدہ) حضرت اُمّ اَیمن ؓ نے حضور ﷺ کی خدمت میں آکرعرض کیا: یا رسول اللہ! اپنے روبصحت ہونے تک اسامہ کو اپنی اسی چھائونی (جُرف) میں ہی رہنے دیں (اور ابھی اُن کو روانہ نہ کریں)۔ اگر وہ اسی حالت میں چلے گئے تو وہ کچھ کر نہیں سکیں گے (اُن کی ساری توجہ آپ کی بیماری کا حال معلوم کرنے کی طرف لگی رہے گی)۔ حضور ﷺ نے (اُن کو بھی یہی) فرمایا: اُسامہ کا لشکر روانہ کرو۔ چناںچہ تمام لوگ (جُرف کی) چھائونی کو چلے گئے اور سب نے وہاںاِتوار کی رات گزاری۔ اِتوار کے دن حضرت اُسامہ (مزاج پُرسی کے لیے) حضور ﷺ کی خدمت میں مدینہ آئے اور حضور ﷺ کی طبیعت بڑی نڈھال تھی اور آپ پر غشی طاری تھی۔ یہ وہی دن ہے جس میں گھر والوں نے حضور ﷺ کو دوا پلائی تھی۔ جب حضرت اُسامہ حضور ﷺ کی خد مت میں حاضر ہوئے تو اُن کی آنکھوں میں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ اور آپ کے پاس حضرت عباس ؓ تھے اور ازواجِ مطہّرات آپ کے اِرد گرد تھیں۔ حضرت اُسامہ نے جھک کر حضور ﷺ کا بوسہ لیا۔ حضور ﷺ بول نہیں سکتے تھے۔ آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر حضرت اسامہ پر رکھ رہے تھے۔ حضرت اسا مہ ؓ فرماتے ہیں: میں سمجھ گیا کہ حضور ﷺ میرے لیے دعا فرما رہے ہیں۔ میں وہاں سے اپنے لشکر کی قیام گاہ کو واپس آ گیا۔ پیر کے دن حضور ﷺ کو کچھ افاقہ ہوا۔ حضرت اُسامہ اپنے لشکر کی قیام گاہ سے پھر حضور ﷺ کی خدمت میں صبح کو حاضر ہوئے۔ حضور ﷺ نے ان سے فرمایا: اللہ (تمہارے سفر میں) برکت فرمائے! تم روانہ ہو جائو۔ چناںچہ حضرت اُسامہ حضور ﷺ سے رخصت ہوئے۔ حضور ﷺ کو اس وقت افاقہ تھا اور آپ کے آرام کی خوشی میں ازواجِ مطہّرات ایک