حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اجازت دے دیں گے؟ مجھے (ساتھ لے جا کر) فتنہ میں نہ ڈالیں۔ چناںچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَمِنْھُمْ مَّنْ یَّقُوْْلُ ائْذَنْ لِّیْ وَلَا تَفْتِنِّیْ ط اَلاَ فِی الْفِتْنَۃِ سَقَطُوْا} 1 ابنِ عساکر نے بیان کیا ہے کہ حضور ﷺ نے مختلف قبیلوں اور اہلِ مکہ کی طرف آدمی بھیجے، جو ان سے دشمن کے مقابلہ میں جانے کا مطالبہ کریں۔ چناںچہ حضرت بُریدہ بن حُصَیب ؓ کو قبیلہ اَسلم کی طرف بھیجا اور ان سے فرمایا: فُرع بستی تک پہنچ جانا۔ اور حضرت ابو رُہم غِفَاری ؓ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور ان سے فرمایا کہ اپنی قوم کو ان کے علاقہ میں جمع کر لیں۔ اور حضرت ابو واقد لیثی ؓ اپنی قوم کی طرف گئے۔ اور حضرت ابو جَعْد ضَمْری ؓ ساحلِ سمندر پر اپنی قوم کی طرف گئے۔ اور حضور ﷺ نے حضرت رافع بن مَکِیث اور حضرت جُنْدُب بن مکیث ؓ کو قبیلہ جُہَیْنہ کی طرف بھیجا۔ اور نُعَیم بن مسعود ؓ کو قبیلہ اَشجع کی طرف بھیجا۔ اور حضور ﷺ نے قبیلہ بنو کعب بن عمرو میں حضرت بُدَیل بن وَرقا اور حضرت عمرو بن سالم اور حضرت بِشْر بن سفیان ؓ کی جماعت کو بھیجا۔ اور قبیلہ سُلَیم کی طرف چند صحابہ کو بھیجا جن میں حضرت عباس بن مِرداس ؓ بھی تھے۔ حضور ﷺ نے مسلمانوں کو جہاد میں جانے کی خوب ترغیب دی اور انہیں (اللہ کے راستے میں ) مال خرچ کرنے کا حکم دیا۔ چناںچہ حضراتِ صحابہ ؓ نے بھی بہت دل کھول کر خوب خرچ کیا۔ اور سب سے پہلے حضرت ابو بکر ؓ لائے اور وہ اپنا سارامال لائے تھے جو کہ چار ہزار درہم تھا۔ تو ان سے حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ تو حضرت ابو بکر نے عرض کیا: ہاں، اللہ اور اس کے رسول کو (گھر چھوڑ کر آیا ہوں)۔ پھر حضرت عمر ؓ اپنا آدھا مال لے کر آئے، ان سے حضور ﷺ نے پوچھا: کیا تم نے اپنے گھر والوں کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ انھوں نے عرض کیا کہ جتنا لایا ہوں اس کا آدھا (چھوڑ کر آیا ہوں، لیکن دوسری روایت میں یہ ہے کہ جتنا لایا ہوں اتنا ہی چھوڑ کر آیا ہوں)۔ حضرت ابوبکر صدیق جو مال لے کر آئے جب اس کی خبر حضرت عمر کو ملی تو حضرت عمر نے فرمایا کہ جب بھی کسی نیکی میں ہمارا مقابلہ ہوا تو ہمیشہ حضرت ابو بکر اس نیکی میں مجھ سے آگے نکلے ہیں۔ حضرت عباس بن عبدالمطّلب اورحضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ بھی بہت سا مال حضور ﷺ کی خدمت میںلے کر آئے۔ اور حضرت عبدالر حمن بن عوف ؓ حضور ﷺ کی خدمت میں دو سو اُوقیہ چاندی یعنی آٹھ ہزار درہم لا ئے۔ اور حضرت سعد بن عبادہ ؓ بھی بہت سا را مال لائے، اور اسی طرح حضرت محمد بن مسلمہ ؓ بھی۔ اور حضرت عاصم بن عدی ؓ نے نوّے وسق (تقریباً پونے پانچ سو من)کھجور دی۔اور حضرت عثمان بن عفّان ؓ نے تہائی لشکر کا پورا سامان دیا اور صحابہ میں سے سب سے زیادہ انھوں نے خرچ کیا، یہاں تک کہ تہائی لشکر کے لیے تمام ضروری سامان دیا حتی کہ یہ کہا گیا کہ اب ان کو مزید کسی چیز