حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سے بچنے کے لیے) اپنی سایہ دار جگہوں میں رہنا چاہتے تھے، اور ان جگہوں کو چھوڑکر (گرمی میں سفر پر) جانا بالکل پسند نہیں تھا۔ اس غزوہ کی تیاری فرماتے ہوئے حضور ﷺ نے ایک دن جَد بن قیس (منافق) کو کہا: اے جَد! بنو اَصفر (رومیوں) سے لڑنے کا تمہارا بھی خیال ہے؟ اس نے کہا: یا رسول اللہ! آپ مجھے (یہاں رہنے کی) اجازت دے دیںاور مجھے آزمایش میں نہ ڈالیں۔ میری قوم کو یہ بات معلوم ہے کہ مجھ سے زیادہ عورتوں سے متأثر ہونے والا کوئی نہیں ہے، اور مجھے ڈر ہے کہ بنو اَصفر (رومیوں) کی عورتوں کو دیکھ کر میں کہیں فتنہ میں نہ پڑ جائوں۔ یا رسول اللہ! آپ مجھے اجازت دے دیں۔ آپ نے اس سے منہ پھیرتے ہوئے فرمایا: ہاںاجازت ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما ئی: {وَمِنْھُمْ مَّنْ یَّقُوْْلُ ائْذَنْ لِّیْ وَلَا تَفْتِنِّیْط اَلَا فِی الْفِتْنَۃِ سَقَطُوْا}1 بعضے ان میں کہتے ہیں: مجھ کو رخصت دے اور گمراہی میں نہ ڈال۔ سنتا ہے! وہ تو گمراہی میں پڑ چکے ہیں۔ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ رومیوں کی عورتوں کے فتنہ سے ڈر کر یہ مدینہ رہنا چاہتا ہے اور حضور ﷺ کے ساتھ جانا نہیں چاہتا ہے۔ یہ مدینہ میں اس وقت رہ جانا اور حضور ﷺ کے ساتھ نہ جانا خود بڑا فتنہ اور زبردست گمراہی ہے جس میں وہ گمراہ ہو چکا ہے ۔ {وَاِنَّ جَھََنَّمَ لَمُحِیْطَۃٌم بِالْکٰفِرِیْنَ O}2 اور بے شک دوزخ گھیر رہی ہے کافروں کو۔ یہاں کافر سے وہ منا فق مراد ہیں جو بہانہ بنا کر پیچھے رہ جانا چاہتے تھے۔ ایک منا فق نے کہا: لَا تَنْفِرُوْا فِي الْحَرِّّ مت کرو کوچ گرمی میں ۔ اس پر یہ آیت نا زل ہوئی : {قُلْ نَارُ جَھَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّاط لَوْ کَانُوْا یَفْقَھُوْنَ O}3 تو کہہ دوزخ کی آگ سخت گرم ہے اگر ان کو سمجھ ہوتی۔ پھر حضور ﷺ اپنے سفر کی زور شور سے تیاری کر نے لگے اور لوگوں کو اللہ کے راستے میں جان دینے کو کہا اور مال داروں کو اللہ کے راستے میں سواریاں دینے اور خوب خرچ کر نے کی ترغیب دی۔ چناںچہ مال دار لوگوں نے ثواب لینے کے شوق میں خوب سواریاں دیں۔ اور اس غزوہ میں حضرت عثمان ؓ نے اتنا زیادہ خرچ کیا کہ ان سے زیادہ کوئی نہ کر سکا اور دو سو اُونٹ سواری کے لیے دیے۔ 4 حضرت ابنِ عباس ؓ فرما تے ہیں: جب حضور ﷺ نے غزوۂ تبوک کے لیے جانے کا ارادہ فرمایا تو جَد بن قیس سے کہا: بنو اَصفر رومیوں سے لڑنے کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ اس نے کہا: یا رسول اللہ! میں تو بہت سی عورتوں والا ہوں (ان کے بغیر نہیں رہ سکتا ہوں)۔ میں تو رومیوں کی عورتوں کو دیکھ کر فتنہ میں پڑ جائوں گا۔ کیا آپ مجھے یہاں رہنے کی