حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کر رہا ہے؟ چناںچہ وہ (حضور ﷺ کی خدمت میں) واپس آئے اور اس وقت گھر میںمیرے اور حضور ﷺ کے علاوہ اور کوئی نہ تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت انس ؓ نے حضور ﷺ کی جن بعض عورتوں کے بارے میںبتایا کہ وہ بھی گھر میں موجود تھیں میں ان کو نہیں جانتا۔ حضرت بُسْبس نے حضور ﷺ کو تمام حالات بتائے۔ حضور ﷺ نے گھر سے باہر تشریف لا کر (صحابہ سے) فر مایا: ہم ایک قافلہ کو تلاش کرنا چاہتے ہیں، لہٰذا جس کی سواری موجود ہے وہ تو اس پر سوار ہوکر ہمارے ساتھ چل پڑے۔ بعض لوگ حاضر ہو کر اِجازت لینے لگے کہ ہماری سواریاں مدینہ کے بالائی حصہ میں ہیں، ہم وہاںسے سواریاں لے آتے ہیں۔ آپ نے فرمایا:نہیں، جس کی سواری یہاں موجود ہو وہ ہی ہمارے ساتھ چلے ۔ چناںچہ حضور ﷺ اور آپ کے صحابہ چلے اور مشرکین سے پہلے بدر پہنچ گئے اور مشرکین بھی آگئے۔ حضو ر ﷺ نے فرمایا: جب تک میںکوئی کام نہ کر لوںاس وقت تک تم میں سے کوئی بھی وہ کام نہ کرے۔ چناںچہ مشرکین بالکل قریب آگئے تو حضور ﷺ نے فرمایا: اُٹھو اور ایسی جنت کی طرف بڑھو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ حضرت عمیر بن حُماَم اَنصاری ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایسی جنت جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابرہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ حضرت عمیرنے کہا: واہ واہ! حضور ﷺ نے فرمایا: تم واہ واہ کیوںکہہ رہے ہو؟ انھوںنے کہا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! صرف اس اُمیدپر کہہ رہا ہوںکہ میںبھی جنت والوںمیں سے ہوجائوں۔ پھر وہ اپنی جھولی میںسے نکال کر کھجوریں کھا نے لگے۔ پھر کہنے لگے: ان کھجوروںکے کھانے تک میںزندہ رہوںیہ تو بڑی لمبی زندگی ہے۔ یہ کہہ کر کھجوروںکو پھینک دیا اور شہید ہونے تک کافروں سے لڑتے رہے ۔رَحِمَہُ اللّٰہُ۔1 ابنِ اسحاق کی روایت میںاس طرح ہے کہ پھر حضور ﷺ (کفارِمکہ کے آنے کی خبر سننے کے بعد ) لوگوں کے پاس باہر تشریف لائے اور لوگوں کوترغیب دیتے ہوئے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میںمیری جان ہے! آج جو اِن کافروںسے جنگ کرے گا اور صبرکرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ثواب کی اُمید میںآگے بڑھتے ہوئے شہید ہوگا اور پشت نہیںپھیرے گا، اللہ تعالیٰ اسے ضرور جنت میں داخل کر دیں گے۔ بنو سلمہ کے حضرت عمیر بن حُماَم ؓ کے ہاتھ میں کھجوریں تھیں جنھیں وہ کھا رہے تھے۔ یہ سن کر انھوںنے کہا: واہ واہ! کیا میرے اور جنت میںداخل ہونے کے درمیان صرف یہی چیز حائل ہے کہ یہ (کافر) لوگ مجھے قتل کر دیں؟ یہ کہہ کر کھجوریں ہاتھ سے پھینک دیں اور تلوار لے کر کافر وں سے لڑنا شروع کیا یہاں تک کے شہید ہوگئے ۔ ابنِ جریر نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ حضرت عمیرؓکافروں سے لڑتے ہوئے یہ اشعار پڑھ رہے تھے: رَکْضًا إِلَی اللّٰہِ بِغَیْرِ زَادٖ