حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قافلہ ابو سفیان کے مقابلہ کے اِرادے سے چلے تھے لیکن اب اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ کافروں کے اس لشکر سے لڑا جائے تو جو اللہ تعالیٰ کروانا چاہتے ہیں آپ اسے دیکھیں اور اسے کریں۔ اس لیے اب (ہماری طرف سے آپ کو ہر طرح کا پورا اختیار ہے، اب) آپ جس سے چاہیں تعلقات بنائیں اورجس سے چاہیں تعلقات ختم کردیں، اور جس سے چاہیں دشمنی رکھیں اور جس سے چاہیں صلح کر لیں، اور ہمارا جتنا مال چاہیں لے لیں۔ چناںچہ حضرت سعد کے اس جواب پر یہ قرآن نازل ہوا: {کَمَا اَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْم بَیْـتِکَ بِالْحَقِّص وَاِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُـؤْمِنِیْنَ لَکٰرِھُوْنَ O}1 جیسے نکالا تجھ کو تیرے ربّ نے تیرے گھر سے حق کام کے واسطے اور ایک جماعت اہلِ ایمان کی راضی نہ تھی۔ 2 اُمَوی نے اپنی مغازی میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے اور اس میں یہ مضمون مزید ہے کہ آپ ہمارا جتنا مال چاہیں لے لیں اور جتنا چاہیں ہمیں دے دیں، اور جو آپ ہم سے لیں گے وہ ہمیں اس سے زیا دہ محبوب ہو گا جو آپ ہمارے پاس چھوڑ دیں گے، اور آپ جو حکم دیں گے ہمارا معاملہ اس حکم کے تابع ہو گا۔ اللہ کی قسم! اگر آپ غُمْدان کے بَرک تک چلتے چلتے پہنچ جائیں تو ہم بھی آپ کے ساتھ وہاں تک جائیں گے۔ اور اس کو ابنِ اسحاق نے اس طرح بیان کیا ہے کہ حضرت سعد بن معاذ ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! ایسا معلوم ہو تا ہے کہ یا رسول اللہ! آپ ہماری رائے لینا چاہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ حضرت سعد نے کہا: ہم آپ پر ایمان لا چکے ہیں اور آپ کی تصدیق کر چکے ہیں اور گواہی دے چکے ہیں کہ آپ جو کچھ لے کر آئے ہیں وہ حق ہے، اور ہم نے آپ کو اس بات پر عہد وپیمان دیا ہے کہ ہم آپ کی ہر بات سنیں گے اور مانیں گے۔ یا رسول اللہ ! آپ نے جس چیز کا اِرادہ کیا ہے اسے کر گزریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! اگر آپ ہمیں سمندر کے سامنے لے جائیں اور آپ سمندر میں گھس جائیں تو ہم بھی آپ کے ساتھ سمندر میں گھس جائیں گے، ہمارا ایک آدمی بھی پیچھے نہیں رہے گا۔ اگر کل آپ ہمیں ساتھ لے کر ہمارے دشمن سے لڑیں تو ہمیں یہ با لکل ناگوار نہ ہو گا، ہم بڑے جم کر لڑنے والے ہیں، اور بڑی بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کل کو اللہ تعالیٰ ہمارے ہاتھوں آپ کو کوئی ایسا کارنامہ دکھائے جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں۔ اللہ برکت عطا فرمائے! آپ تشریف لے چلیں۔ حضرت سعد کے اس جواب سے حضو ر ﷺ بہت زیادہ خوش ہوئے اور آپ کی طبیعت میں اس سے بڑی نشاط پیدا ہوئی۔ پھر آپ نے فرمایا: چلو اور تمہیں خوش خبری ہو، کیوںکہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے ان دو جماعتوں (قافلہ ابوسفیان اور لشکرِ کفار) میں سے ایک جماعت (پر غلبہ دینے) کا وعدہ فرمایا ہے۔ اللہ کی قسم! مجھے اس وقت وہ جگہیں نظر آرہی ہیں جہاں کل یہ کافر (قتل ہو کر) گریں گے۔ 1 حضرت انس ؓ فر ماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت بُسْبس ؓ کو جاسوسی کے لیے بھیجا کہ دیکھ آئیں کہ ابو سفیان کا قافلہ کیا