حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے رسول اللہ ﷺ کی نماز پڑھنے کی جگہ میں یعنی ان کی مسجد میں یہ جملے زور سے کیوں کہے کہ اَللّٰہُ أَکْبَرُ ، اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا؟ انھوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں مسجد کو آرہا تھا کہ راستہ میں مجھے فلاں بن فلاں قریشی ملا اس نے ایک جوڑا پہنا ہوا تھا، میں نے کہا: تمہیں یہ جوڑا کس نے دیا؟ اس نے کہا: امیر المؤمنین نے۔ میں کچھ آگے بڑھا تو مجھے فلاں بن فلاں قریشی ملا اس نے بھی ایک جوڑا پہنا ہوا تھا، میں نے کہا: تمہیں یہ جوڑا کس نے دیا؟ اس نے کہا: امیر المؤمنین نے۔ پھر میں آگے گیا تو فلاں بن فلاں اَنصاری ملا اس نے پہلے دونوں جوڑوں سے کم درجہ کاجوڑا پہن رکھا تھا، میں نے کہا: تمہیں یہ جوڑا کس نے دیا؟ اس نے کہا: امیر المؤمنین نے۔ اور حضور ﷺ نے (ہم اَنصار سے) فرمایا تھا کہ تم میرے بعد دیکھوگے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی۔ اے امیر المؤمنین! میں یہ نہیں پسند کرتا تھا کہ یہ کام تمہارے ہاتھوں سے ہو۔ حضرت عمر رو پڑے اور کہا: اس دفعہ کی تو میں اللہ سے معافی مانگتا ہوں آیندہ ایسے نہیں کروں گا۔ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی یہ بات دیکھنے میں نہیں آئی کہ حضرت عمر نے قریش کے کسی آدمی کو اَنصار کے کسی آدمی پر ترجیح دی ہو۔ 1 حضرت زید بن ثابت ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ ؓ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اُن کے ساتھ ان کے صاحب ز ادے بھی تھے۔ انھوں نے حاضر ہو کر سلام کیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: یہاں اور یہاں۔ اور انھیں اپنی دا ہنی طرف بٹھایا اور فرمایا: خوش آمدید ہو اَنصار کو، خوش آمدید ہو اَنصار کو۔ (اور حضورﷺ کے اِکرام) میں حضرت سعد نے اپنا بیٹا حضور ﷺ کے سامنے کھڑا کر دیا۔ آپ نے اس سے فرمایا: یہاں بیٹھ جاؤ۔ وہ بیٹھ گیا۔پھر آپ نے فرمایا: قریب آجاؤ۔ وہ قریب آگیا۔ اور اس نے حضور ﷺ کے دونوں ہاتھوں اور قدم مبارک کا بوسہ لیا۔ حضور ﷺ نے (خوش ہوکر) فرمایا: میں اَنصار میں سے ہوں اور میں اَنصار کی اولاد میں سے ہوں۔ حضرت سعدنے کہا: اللہ آپ کا ایسے اِکرام فرمائے جیسے آپ نے ہمارا اِکرام کیا۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میرے اِکرام سے پہلے آپ لوگوں کا اِکرام فرمایا ہے۔ تم میرے بعد دیکھوگے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی، تم صبر کرتے رہنا یہاں تک کہ حوض پر آکر مجھ سے مل لینا۔ 2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضرت جریرؓ ایک سفر میں میرے ساتھ تھے ،اور میری بہت خدمت کرتے تھے، تو انھوں نے کہا: میں نے انصار کو حضورﷺ کے ساتھ (اکرام و محبت کا) معاملہ کرتے ہوئے دیکھا ہے اس لیے میں انصار میں سے جسے بھی دیکھتا ہوں اس کی ضرور خدمت کرتا ہوں۔1 حضرت حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیںکہ حضرت ابو ایوب (اَنصاری) ؓ حضرت معاویہ ؓ کے پاس گئے اور ان سے اپنے قرضے