حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دامن اور صابر ہو، لیکن میرے بعد تم دیکھو گے کہ دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ پھر حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے اپنے زمانۂ خلافت میں جوڑے تقسیم کیے۔ تو ایک جوڑا حضرت عمر نے میرے پاس بھی بھیجا جو مجھے چھوٹا نظر آیا۔ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ میرے پاس سے ایک قریشی نوجوان گزرا جس پر ان جوڑوں میں سے ایک جوڑا تھا (جو اتنا بڑا تھا کہ) وہ اسے زمین پر گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا۔ مجھے حضور ﷺ کی یہ بات یاد آگئی کہ میرے بعد تم دیکھو گے کہ دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ تو میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔ ایک آدمی نے جا کر حضرت عمر ؓ کو میرا یہ جملہ بتا دیا۔ حضرت عمر ( میرے پاس) آئے میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا۔ انھوں نے آکر کہا: اے اُسید! نماز پوری کرلو۔ چناںچہ جب میں نے نماز پوری کرلی تو انھوں نے کہا: تم نے کیسے کہا؟ میں نے انھیں ساری بات بتائی۔ حضرت عمر نے کہا: (یہ جوڑا بڑا تھا) میں نے یہ جوڑا فلاں (اَنصاری) صحابی کے پاس بھیجا تھا جو غزوۂ بدر اور غزوہ ٔاُحد میں اور بیعت العَقَبہ میں شریک ہوئے تھے (چوں کہ اُن کے دینی فضائل زیادہ تھے اس لیے میں نے اُن کو تم سے بڑا جوڑا دیا تھا)۔ اس جوان نے جاکر ان انصاری صحابی سے یہ جوڑا خرید لیا اور اسے پہن لیا (میں نے اس قریشی جوان کو نہیں دیا)۔ کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ (اَنصار پر دوسروں کو ترجیح دینے کی) یہ بات میرے زمانہ میں ہوگی؟ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! اللہ کی قسم! میرا بھی یہی خیال تھا کہ یہ بات آپ کے زمانہ میں نہیں ہوگی۔1 حضرت محمد بن مَسْلَمہؓ فرماتے ہیں کہ میں مسجد کی طرف چلا تو میں نے ایک قریشی آدمی کو دیکھا جس پر ایک جوڑا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا: تمہیں یہ جوڑا کس نے دیا؟ اس نے کہا: امیر المؤمنین نے۔ میں کچھ آگے گیا تو ایک اور قریشی آدمی کو دیکھا جس پر ایک جوڑا تھا۔ میں نے پوچھا: تمہیں یہ جوڑا کس نے دیا؟ اس نے کہا: امیر المؤمنین نے۔ پھر میں کچھ آگے گیا تو مجھے فلاں بن فلاں اَنصاری ملا، اس نے پہلے دونوں جوڑوں سے کم درجہ کا جوڑا پہن رکھا تھا۔ میں نے کہا: تمہیں یہ جوڑاکس نے دیا؟ اس نے کہا: امیر المؤمنین نے ۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت محمد بن مَسْلَمہؓ اس کے بعد مسجد میں گئے اور انھوں نے زور سے کہا: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا۔ حضرت عمر ؓ نے اُن کی آواز سن لی تو اُن کے پاس پیغام بھیجا کہ میرے پاس آؤ۔ حضرت محمد بن مَسْلَمہ نے کہا: میں دو رکعت نماز پڑھ کر آتا ہوں۔ حضرت عمر نے دوبارہ قاصد بھیج دیا کہ حضرت عمر قسم دے رہے ہیں کہ تم ابھی آؤ۔ حضرت محمد بن مَسْلَمہ نے کہا: میں بھی اپنے آپ کو قسم دیتا ہوں کہ جب تک دو رکعت نماز پڑھ نہیں لوں گا میں اُن کے پاس نہیں جاؤں گا۔ اور یہ کہہ کر نماز شروع کردی۔ حضرت عمر آئے اور اُن کے پہلو میں بیٹھ گئے۔ جب وہ اپنی نماز پوری کرچکے تو اُن سے حضرت عمر نے کہا: مجھے یہ بتاؤ کہ تم