حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سمجھیں گے) کہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ کو لوگوں نے اپنے ہاں سے نکالا ہوا تھا ہم نے آپ کو ٹھکانا دیا، اور آپ فقیر تھے ہم نے آپ سے مالی ہمدردی کی، اور آپ خوف زدہ تھے ہم نے آپ کو اَمن دیا، اور آپ بے یار ومدد گار تھے ہم نے آپ کی نصرت کی۔ اس پر انصار نے کہا: یہ سارا اِحسان اللہ اور اس کے رسول کا ہے۔ پھر آپ نے کہا: تم گھاس پھوس کی طرح جلد ختم ہوجانے والی اس دنیا کی وجہ سے اپنے دلوں میں مجھ سے ناراض ہوگئے ہو۔ وہ تو میں نے مالِ غنیمت دے کر اُن لوگوں کی تالیفِ قلب کی ہے جو ابھی مسلمان ہوئے ہیں، اور میں نے تمہیں اس نعمتِ اسلام کے حوالہ کیا ہے جو اللہ نے تمہاری قسمت میں لکھی (کہ تم مالِ غنیمت کے نہ ملنے کے باوجود نعمتِ اسلام پر اللہ اور رسول سے راضی رہوگے)۔ اے جماعت ِانصار! کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تمام لوگ تو بکریاں اور اونٹ لے کر اپنے گھروں کو جائیں اور تم لوگ اللہ کے رسول (ﷺ) کو لے کر اپنے گھروں کو جاؤ؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر لوگ ایک گھاٹی میں چلیں اور اَنصار دوسری گھاٹی میں چلیں تو میں اَنصار کی گھاٹی میں چلوں گا۔ اگر ہجرت (کو فضیلت) نہ ہوتی تو میں بھی اَنصار میں کا ایک آدمی ہوتا۔ اے اللہ! اَنصار پر، اَنصار کے بیٹوں پر، اَنصار کے بیٹوں کے بیٹوں پر رحم فرما۔ (یہ سن کر) تمام اَنصار رونے لگ گئے اور اتنا روئے کہ ڈاڑھیاں تر ہوگئیں۔ اور انھوں نے کہا: ہم اللہ کے ربّ ہونے پر اور اللہ کے رسول کی تقسیمِ مال پر راضی ہیں۔ چناںچہ آپ واپس (اپنی قیام گاہ پر) تشریف لے گئے اور حضراتِ اَنصار بھی ۔1 حضرت سائب بن یزید ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اَقدس ﷺ نے غزوۂ حنین میں ہوازِن کے مالِ غنیمت کو بطور اِحسان قریش وغیرہ (نو مسلم لوگوں) میں تقسیم فرما دیا تو اس پر اَنصار ناراض ہوگئے۔ جب حضور ﷺ نے یہ خبر سنی تو آپ اُن کی قیام گاہوں میں اُن کے پاس تشریف لے گئے اور پھر آپ نے فرمایا: یہاں جو بھی اَنصار میں سے ہے وہ حضور ﷺ کی قیام گاہ پر چلا جائے۔ (چناںچہ وہ سب وہاں چلے گئے) تو حضور ﷺ اُن کے پاس تشریف لائے اور پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اورپھر فرمایا: اے جماعتِ اَنصار! میں نے یہ مالِ غنیمت تمہیں نہیں دیا بلکہ تالیفِ قلب کی وجہ سے کچھ (نو مسلم) لوگوں کو دے دیا تاکہ وہ آیندہ جہاد میں میرے ساتھ شریک ہوا کریں، اور اللہ تعالیٰ اُن کے دلوں میں اِسلام کو (پورے طور سے) داخل فرما دے۔ تم لوگوں نے اس بارے میں کچھ بات کہی ہے جو مجھے پہنچی ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: اے جماعتِ اَنصار! کیا اللہ نے تم پر یہ اِحسان نہیں کیاکہ تم کو نعمت ِ ایمان عطا فرمائی، اور خصوصی اِکرام سے نوازا، اور تمہارا بہترین اور بہت خوبصورت نام رکھا یعنی اللہ اور اس کے رسول کے اَنصار (اور مددگار)۔ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی اَنصار میں کا ایک آدمی ہوتا۔ اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور تم دوسری وادی میں چلوتو میں تمہاری وادی میں چلوں گا۔ کیا تم اس