حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بات پرراضی نہیں ہو کہ لوگ بکریاں اور جانور اور اُونٹ لے کر جائیں اور تم اللہ کے رسول کو لے کر جاؤ؟ جب اَنصار نے حضور ﷺ کی یہ بات سنی تو انھوں نے کہا: (اس تقسیم پر) ہم بالکل راضی ہیں۔ آپ نے فرمایا: میںنے جو کہا ہے اس کے جواب میں تم بھی کچھ کہو۔ اَنصار نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے ہمیں اندھیرے میں پایا اللہ نے آپ کے ذریعہ سے ہمیں روشنی کی طرف نکالا، اور آپ نے ہمیں آگ کے گڑھے کے کنارے پر پایا اللہ نے آپ کے ذریعہ سے ہمیں (اس گڑھے میں گرنے سے) بچایا، اور آپ نے ہمیں گمراہ پایا اللہ نے آپ کے ذریعہ سے ہمیں ہدایت دی۔ ہم اللہ کے ربّ ہونے اور اِسلام کے دین ہو نے اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہیں۔ یا رسول اللہ! ہم کھلے دل سے کہہ رہے ہیں کہ آپ جو چاہیں کریں۔ آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر تم اس کے علاوہ کچھ اور جواب میں کہتے تو بھی میں کہتا کہ تم نے ٹھیک کہا ہے۔ اگر تم یہ کہتے کہ کیا یہ بات نہیں ہے کہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے تو لوگوں نے آپ کو اپنے ہاں سے نکالا ہوا تھا ہم نے آپ کو ٹھکانا دیا، اور لوگوں نے آپ کو جھٹلا رکھا تھا ہم نے آپ کی تصدیق کی، ا ور آپ بے یار ومددگار تھے ہم نے آپ کی نصرت کی، اور آپ کی جس دعوت کو لوگوں نے ٹھکرا دیا تھا ہم نے اسے قبول کیا؟ اگر تم یہ باتیں جواب میں کہتے تو ٹھیک کہتے۔ انصار نے کہا:نہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول کا اِحسان ہے اور اس کے رسول کا ہم پر اور دوسروں پر فضل واحسان ہے۔ یہ کہہ کر اَنصار رو پڑے اور بہت زیادہ روئے اور ان کے ساتھ حضور ﷺ بھی رونے لگے۔ 1 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو اموالِ ہوازِن بطور غنیمت عطا فرمائے اور آپ کچھ لوگوں کو سو (۱۰۰) سو (۱۰۰) اُونٹ دینے لگے تو اَنصار کے کچھ لوگوں نے کہا: اللہ، رسول اللہ ﷺ کی مغفرت فرمائے کہ آپ قریش کو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑے جارہے ہیں حالاں کہ ہوازِن کا خون ابھی بھی ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے (جہاد میں جان تو ساری ہم نے لگائی اور دے رہے ہیں دوسروں کو)۔ کسی طرح سے یہ بات حضور ﷺ کو معلوم ہوگئی۔ آپ نے آدمی بھیج کر اَنصار کو چمڑے کے ایک خیمہ میں جمع کیا اور آپ نے دوسروں کو اُن کے ساتھ نہ بیٹھنے دیا۔ جب سب جمع ہوگئے تو آپ نے کھڑے ہو کر فرمایا: وہ کیا بات ہے جو مجھے تمہاری طرف سے پہنچی ہے؟ تو سمجھ دار اَنصار نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے بڑوں نے کچھ نہیں کہا، البتہ ہمارے چند نو عمر لوگوں نے کہا ہے کہ اللہ، رسول اللہﷺ کی مغفرت فرمائے کہ قریش کو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑے جارہے ہیں حالاں کہ اُن کا خون (یعنی ہوازِن کا خون) ابھی بھی ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے۔ آپ نے فرمایا: ابھی ابھی جو لوگ کفر سے اِسلام میں آئے ہیں میں نے ان کو یہ مالِ غنیمت تالیفِ قلب کے لیے دیا ہے۔ کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ لوگ مال لے کر