حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
راضی نہیں ہو کہ لوگ تو دنیا کو لے کر جائیں اور تم لوگ اپنے گھروں کو اللہ کے رسول کو لے کر جاؤ؟ اَنصارنے کہا: ہم بالکل راضی ہیں۔ پھر آپ نے فرمایا: اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار کسی اور گھاٹی میں چلیں تو میں انصار والی گھاٹی میں چلوں گا۔ ہشام راوی کہتے ہیں کہ میں نے (حضرت انس ؓ سے) کہا: اے ابو حمزہ! (یہ حضرت انس کی کنیت ہے) کیا آپ اس موقع پر وہاں موجود تھے؟ انھوں نے کہا: میں وہاں سے کہاں غائب ہوسکتا تھا؟ 1 حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ کو جنگِ حنین میں بہت سا مالِ غنیمت ملا او ر آپ نے یہ سب مالِ غنیمت قریش اور عرب کے (نو مسلم) مؤ لّفۃ القلوب افراد میں تقسیم کردیا اور انصار کو اس میں سے کچھ نہ ملا، تو انصار کو یہ بات محسوس ہوئی یہاں تک کہ ان میں سے بعض افراد کی زبان سے یہ نکل گیا کہ اللہ کی قسم! حضور ﷺ تو اپنی قوم سے جاملے (اور اب یہ یہیں مکہ میں ٹھہر جائیں گے اور مدینہ واپس نہیں جائیںگے)۔ تو حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے حضور ﷺ کی خدمت میں جا کر عرض کیا: یا رسول اللہ! قبیلہ انصار اپنے جِی میں آپ کے بارے میں کچھ پا رہے ہیں۔ آپ نے فرما یا: کیوں ؟ انھوں نے کہا: وہ اس وجہ سے ناراض ہیں کہ آپ نے سارا مالِ غنیمت اپنی قوم میں اور باقی عرب لوگوں میں تقسیم کردیا اور اَنصار کو اس میں سے کچھ نہ ملا۔ آپ نے فرمایا: اے سعد! تمہارا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ انھوں نے کہا: میں بھی اپنی قوم کا ایک آدمی ہوں (جو اُن کا خیال ہے و ہی میرا)۔ آپ نے فرمایا: اپنی قوم کو میرے لیے اس احاطہ میں جمع کرلو، اور جب وہ جمع ہوجائیں تو مجھے خبر کر دینا۔ حضرت سعد نے باہر اَنصار میں اعلان کردیا اور سب کو اس احاطہ میں جمع کرلیا۔ کچھ مہاجرین آئے تو اُن کو بھی (اندر آنے کی) اجازت دے دی اور کچھ اور آئے تو اُن کو حضرت سعد نے واپس کر دیا۔ جب سارے اَنصار وہاںجمع ہوگئے تو حضرت سعد نے حضور ﷺ کی خدمت میں جا کر عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے مجھے جہاں جمع کرنے کاحکم دیا تھا قبیلہ انصار وہاں جمع ہوچکا ہے۔ چناںچہ حضور ﷺ وہاں تشریف لے گئے اور ان میں بیان فرمانے کے لیے کھڑے ہوگئے۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا: اے جماعت ِ انصار! کیا یہ بات نہیں ہے کہ میں جب تمہارے پاس گیا تھا تو تم سب گمراہ تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں ہدایت دے دی، اور تم سب فقیر تھے اللہ نے تمہیں غنی کردیا، اور تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن تھے اللہ نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا فرمادی؟ انصار نے کہا: جی ہاں، بالکل ایسے ہی ہوا۔ پھر آپ نے فرمایا: اے جماعت ِانصار! تم جواب کیوں نہیں دیتے ہو؟انھوں نے عرض کیا: یارسول اللہ! ہم کیا کہیں؟ اور ہم کیا جواب دیں؟ سارا اِحسان تو اللہ اور اس کے رسول کا ہے۔ آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر تم چاہو تو یہ کہہ سکتے ہو اور (اس کہنے میں ) تم سچے ہوگے اور سچے مانے جاؤگے (یعنی اللہ ورسول بھی تمہیں سچا