حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ کہا ہے کہ ان حضرت پر اپنی بستی کی محبت اورا پنے خاندان کی شفقت غالب آگئی ہے؟ انصار نے کہا: یا رسول اللہ! ہم نے یہ کہا ہے۔ آپ نے فرمایا: پھر میرا کیا نام رکھا جائے گا؟ بے شک میں تو اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں (میں تو وہی کروں گا جو اللہ تعالیٰ مجھ سے فرمائیں گے، اپنی مرضی سے میں کچھ نہیں کرتا ہوں)۔ میں نے اللہ کی نسبت پر تمہاری طرف ہجرت کی ہے۔ اب زندگی تمہارے ساتھ گزاروں گا اور تمہارے ہاں ہی مروں گا (چناں چہ ایسا ہی ہوا)۔ اس پر (اَنصار خوشی سے روتے ہوئے) آپ کی طرف لپکے اور کہنے لگے: اللہ کی قسم!ہم نے یہ بات صرف اس لیے کہی تھی تاکہ اللہ اور اس کے رسول ہمارے ہی رہیں (ہمیں چھوڑ کر کہیں اور نہ چلے جائیں، ہم نے تو یہ بات محض اللہ و رسول کی انتہائی محبت کی وجہ سے کہی تھی)۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ اور اس کا رسول تمہیں سچا سمجھتے ہیں اور تم لوگوں کا عذر قبول کرتے ہیں (کہ تم نے غایتِ محبت کی وجہ سے یہ کہا)۔ 1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ جنگ ِحنین کے دن ہَوَازِن اور غَطَفان وغیرہ قبائلِ کفار اپنے جانور اور بچوں کو بھی ساتھ لے کر آئے تھے (یہ اس زمانے کا دستور تھا کہ جو لوگ میدانِ جنگ میں جمے رہنے اور نہ بھاگنے کا پختہ عزم کرکے آتے وہ اپنا سب کچھ ساتھ لے کر میدانِ جنگ میں آتے کہ مرجائیں گے لیکن واپس نہیں جائیں گے)۔ اور حضور ﷺ کے ساتھ دس ہزار مسلمان بھی تھے اور مکہ کے وہ لوگ بھی تھے جن کو آپ نے عام معافی دے دی تھی اور باوجود ان پر قابو پالینے کے انھیں قتل نہیں کیا تھا، جنھیں طُلَقاء یعنی آزاد کردہ لوگ کہا جاتا تھا۔ جب لڑائی شروع ہوئی تو یہ سب میدانِ جنگ چھوڑ کر بھاگ گئے اور حضور ﷺ اکیلے رہ گئے۔ (دشمن کی طرف بڑھتے ہوئے جہاں آپ تھے وہاں اس وقت آپ اکیلے رہ گئے تھے) تو پھر آپ نے اس دن دو آوازیں الگ الگ لگائیں۔ پہلے آپ نے دائیں طرف متوجہ ہوکر آواز دی: اے جماعتِ انصار! تو انصار نے کہا: لبیک یا رسول اللہ! آپ خوش رہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ پھر بائیں طرف متوجہ ہوکر آپ نے آواز دی: اے جماعت ِ انصار! انصار نے کہا: لبیک یارسول اللہ! آپ خوش رہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ آپ سفید خچر پر سوار تھے آپ نے اس سے نیچے اتر کر فرمایا: میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر مشرکین کو شکست ہوگئی اور اس دن حضورﷺ کو بہت زیادہ مالِ غنیمت ملا جسے آپ نے مہاجرین اور طُلَقاء (نو مسلم آزاد کردہ اہلِ مکہ )میں تقسیم کر دیا اور اس میںسے انصار کو کچھ نہ دیا۔ اس پر اَنصار (کے بعض افراد) نے کہا: جب کوئی مشکل وقت آتا ہے تو ہمیں بلایا جاتا ہے، اور جب مالِ غنیمت تقسیم کرنے کا وقت آتا ہے تو وہ دوسروں کو دے دیا جاتا ہے۔ کسی طرح یہ بات حضور ﷺ تک پہنچ گئی تو آپ نے اُن کو ایک خیمہ میں جمع فرمایااور ان سے فرمایا: اے جماعتِ اَنصار! وہ کیا بات ہے جو مجھ تک پہنچی ہے؟ سب خاموش رہے۔ پھر آپ نے فرمایا: اے جماعتِ اَنصار! کیا تم اس بات پر