حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسلمانوں پر حضرت عبیدہ ؓ کو مقرر فرمایا۔ یہ حضرات وادی کے بیچ والے حصے سے گئے اور حضورﷺ اپنے لشکر میں تھے۔ قریش نے مختلف قبائل کے آدمی اکھٹے کر رکھے تھے۔ اور انھوں نے کہا: ہم ان کو آگے رکھیں گے، اگر ان کو کچھ غلبہ مل گیا تو ہم ان کے ساتھ ہوں گے، اور اگر وہ شکست کھا گئے تو حضور ﷺ ہم سے جو مطالبہ فرمائیں گے اسے پورا کر دیں گے۔ حضور ﷺ نے نظر اٹھائی، میں آپ کو نظر آیا۔ آپ نے فرمایا: اے ابو ہریرہ! میں نے کہا: لبیک یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا: جاؤ میرے لیے اَنصار کو بلا لاؤ، لیکن ان کے ساتھ کوئی اور غیر انصاری نہ آئے۔ میں نے سب کو بلایا وہ سب آگئے اور حضور ﷺ کے اِردگرد جمع ہوگئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کیا تم قریش کے مختلف قبیلوں کے رَلے مِلے اور ان کے تابع دار لوگ دیکھ رہے ہو؟ پھر آپ نے اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر مار کر کہا: ان سب کو اچھی طرح سے (کھیتی کی طرح) کاٹ ڈالو اور صفا پہاڑی پر مجھ سے ملو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں: ہم چلے (اور قریش کے ان مختلف قبائل کے لوگوں کا یہ حال تھا) کہ ہم میں سے ہر ایک آدمی ان لوگوں میں سے جتنے چاہے ان کو قتل کرلے، ان میں سے کوئی بھی ہماری طرف کوئی ہتھیار نہیں اٹھا سکتا تھا۔ حضرت ابو سفیان ؓ نے کہا: یا رسول اللہ! (آج تو) قریش کی جماعت فنا ہوجائے گی۔ آج کے بعد قریش باقی نہیں رہیں گے۔ آپ نے فرمایا: جو اپنا دروازہ بند کرلے گا اسے امن ہے، اور جو ابو سفیان کے گھر میں داخل ہوجائے گا اسے امن ہے۔ چناںچہ لوگوں نے اپنے دروازے بند کر لیے (مکہ فتح ہونے کے بعد) حضور ﷺ حجرِ اسود کے پاس تشریف لے گئے اور اس کا اِستلام فرمایا پھر بیت اللہ کا طواف کیا۔ آپ کے ہاتھ میں ایک کمان تھی جسے آپ نے کنارے سے پکڑ رکھا تھا۔ طواف کرتے ہوئے آپ کا گزر ایک بت کے پاس سے ہوا جو بیت اللہ کے پہلو میں رکھا ہوا تھا جس کی کفارِ مکہ عبادت کیا کرتے تھے۔ آپ اس کی آنکھ میں کمان مارتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے: {وَقُلْ جَآئَ الْحَقُّ وَزَہَقَ الْبَاطِلُط اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَہُوْقًا O}1 حق آگیا اور باطل مٹ گیا، باطل ہے ہی مٹنے والی چیز۔ پھر آپ صفا پہاڑی پر تشریف لائے اور اس پر اس جگہ تک چڑھے جہاں سے بیت اللہ نظر آنے لگا۔ پھر آپ ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر ذکر ودعا میں مشغول رہے اور اَنصار اس وقت نیچے کھڑے ہوئے تھے۔ وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ان حضرت پر تو اپنی بستی کی محبت اور اپنے خاندان کی شفقت غالب آگئی ہے (تبھی تو ان اہلِ مکہ کی ہزار اِیذا رسانیوں کے باوجود انھیں قتل نہیں کیا۔ شاید اب مدینہ چھوڑ کر یہ مکہ آکر رہنے لگ جائیں)۔ اتنے میں آپ پر وحی اُترنے لگی اور آپ پر وحی کا اُترنا ہم سے پوشیدہ نہیں رہا کرتا تھا، اور جب وحی اُترنے لگتی تھی تو ختم ہونے تک ہم میں سے کوئی آپ کی طرف نگاہ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا تھا۔ جب وحی کا اُترنا ختم ہوگیا تو آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا: اے جماعتِ اَنصار! تم نے