حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کریں گے کہ یہ وہی تو ہے جسے ایک دو وسق غلہ کے بدلہ میں رہن رکھا گیا تھا، یہ ہمارے لیے بڑی عار کی بات ہے۔ ہاں! ہم تمہارے پاس ہتھیار رہن رکھ دیتے ہیں۔ حضرت محمد بن مَسْلَمہؓ نے اس سے ہتھیار لے کر رات کو آنے کا وعدہ کرلیا۔ چناںچہ کعب کے رضاعی بھائی حضرت ابو نائلہ ؓ کو ساتھ لے کر حضرت محمد ؓ رات کو کعب کے پاس آئے۔ کعب نے ان حضرات کو قلعہ میں بلایا، یہ قلعہ میں گئے۔ وہ ان کے پاس اُتر کر آنے لگا تو اس کی بیوی نے اس سے کہا: اس وقت تم باہر کہاں جارہے ہو؟ اس نے کہا: یہ محمد بن مَسْلَمہ اور میرے بھائی ابو نائلہ آئے ہیں۔ اس کی بیوی نے کہا: میں تو ایسی آواز سن رہی ہوں جس سے خون ٹپکتا ہوا محسوس ہو رہا ہے ۔ اس نے کہا: یہ تو میرے بھائی محمد بنمَسْلَمہ اور میرے رضاعی بھائی ابو نائلہ ہیں۔ بہادر آدمی کو اگر رات کے وقت بھی مقابلہ کے لیے بلایا جائے تو وہ رات کو بھی ضرور نکل آتا ہے۔ 1 حضرت محمد بن مَسْلَمہؓ نے اپنے ساتھ دو تین اور آدمیوں کو بھی داخل کرلیا اور ان سے کہا: میں اس کے بالوں کو پکڑ کر سونگھنے لگ جاؤں گا اور تمہیں بھی سونگھاؤں گا۔ جب تم دیکھو کہ میںنے اس کا سر اچھی طرح پکڑ لیا ہے تو تم اس پر تلوار سے وار کر دینا۔ کعب موتیوں سے جڑی ہوئی ایک پیٹی پہنے ہوئے نیچے اتر کر ان حضرات کے پاس آیا اور اس سے عطر کی خوشبو مہک رہی تھی۔ حضرت محمد بن مسلمہ نے کہا: آج جیسی عمدہ خوشبو میںنے کبھی نہیں دیکھی۔ اس نے کہا: میرے پاس عرب کی سب سے زیادہ خوش بُو لگانے والی بڑی خوب صورت عورت ہے۔ حضرت محمد ؓ نے کہا: کیا آپ مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کا سر سونگھ لوں؟ کعب نے کہا: ضرور۔ چناںچہ حضرت محمد نے خود سونگھا اور اپنے ساتھیوں کو سونگھایا۔ پھر کعب سے کہا: کیا دوبارہ اجازت ہے؟ اس نے کہا: ضرور۔ جب حضرت محمد نے اس کا سر مضبوطی سے پکڑ لیا تو ساتھیوں سے کہا: پکڑو۔ انھوں نے اسے قتل کردیا۔ پھر ان حضرات نے حضور ﷺ کی خدمت میں واپس آکر سارا واقعہ سنایا۔ حضرت عروہ کی روایت میں یہ ہے کہ جب ان حضرات نے واقعہ سنایا تو حضور ﷺ نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ ابنِ سعد کی روایت میں یہ ہے کہ یہ حضرات جب بقیع غرقد (مدینہ کے مشہور قبرستان) کے قریب پہنچے تو زور سے اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہا۔ حضور ﷺ اس رات کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے۔ جب آپ نے اُن کی تکبیر کی آواز سنی تو آپ نے بھی اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہا اور آپ سمجھ گئے کہ ان حضرات نے اسے قتل کردیا ہے۔ پھر یہ حضرات حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا: یہ چہرے کامیاب ہوگئے۔ ان حضرات نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اور آپ کا چہرۂ مبارک بھی (کامیاب ہوا)۔ اور ان حضرات نے کعب کا سر آپ کے سامنے ڈال دیا۔ حضور ﷺ نے اس کے قتل ہوجانے پر اللہ کا شکر ادا کیا۔ حضرت عکرمہ کی مرسل روایت میں یہ ہے کہ (اس قتل سے) تمام یہودی خوف زدہ ہوگئے اور گھبراگئے۔ انھوں نے