حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے سنی اور اسے ہم نے مان لیا جیسے آپ کہیں گے ویسے کریں گے۔‘‘ حضرت عبدالرحمن بن زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے اَنصار سے فرمایا: تمہارے (مہاجر) بھائی اپنے مال اور اولاد چھوڑ کر تمہارے پاس آئے ہیں۔ اَنصار نے کہا: ہم اپنے مال زمین و باغات اپنے اور مہاجر بھائیوں میں تقسیم کرلیتے ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اس کے علاوہ کچھ اور بھی تو ہو سکتا ہے۔ اَنصار نے کہا: یا رسول اللہ! وہ کیا ؟ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ مہاجرین کھیتی باڑی کا کام نہیں جانتے ہیں، اس لیے کھیتی کا کام تو سارا تم کرو اور پھل میں تم اُن کو شریک کرلو۔ اَنصار نے کہا: ٹھیک ہے۔ 1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ مہاجرین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جس قوم کے پاس ہم لوگ آئے ہیں، ہم نے ان جیسی اچھی قوم نہیں دیکھی ہے کہ ان کے پاس تھوڑا سا مال بھی ہو تو بہت عمدہ طریقے سے ہمدردی اور غم خواری کرتے ہیں، اور اگر زیادہ مال ہو تو خوب زیادہ خرچ کرتے ہیں، اور (کھیتی باڑی اور باغات کو سنبھالنے کی) محنت تو ساری وہ خود کرتے ہیں، ہمیں محنت کرنے نہیں دیتے ہیں اور پھل میں ہمیں وہ اپنا شریک کرلیتے ہیں۔ ہمیں تو یہ خطرہ ہو رہا ہے کہ وہ سارا ثواب لے جائیں گے۔ آپ نے فرمایا:نہیں، (وہ سارا ثواب نہیں لے جا سکتے) جب تک تم اُن کی تعریف کرتے رہو گے اور اُن کے لیے اللہ سے دعا کرتے رہو گے۔2 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیںکہ اَنصار جب اپنی کھجوریں (درختوں سے) کاٹ لیتے تو اپنی کھجوروں کے دو حصے بنالیتے جن میں سے ایک دوسرے سے کم ہوتا، اور دونوں میں سے جو حصہ کم ہوتا اس کے ساتھ کھجور کی شاخیں ملا دیتے (تاکہ زیادہ معلوم ہوں) اور پھر مہاجر مسلمانوں سے کہتے کہ ان دونوں حصوں میں سے جونسا چاہے لے لو، تو (جذبۂ ایثار کی وجہ سے) وہ بغیر شاخوں والا حصہ لے لیتے جو دیکھنے میںکم نظر آتا لیکن حقیقت میں وہ زیادہ ہوتا تھا۔ اس طرح انصار کو شاخوں والا حصہ مل جاتا جو دیکھنے میں زیادہ نظر آتا اور حقیقت میں کم ہوتا تھا۔ فتحِ خیبر تک ان حضرات کا آپس میں یہی (اِیثار والا) معمول رہا۔ جب خیبر فتح ہوگیا تو حضور ﷺ نے اَنصار سے فرمایا: تمہارے اوپر جو ہماری نصرت کا حق تھا وہ تم نے پورا پورا ادا کر دیا، اب اگر تم چاہو تو تم یوں کرلو کہ اپنا خیبر کا حصہ تم خوشی خوشی مہاجرین کو دے دو اور (مدینہ کے باغات کے) سارے پھل تم خود رکھ لیاکرو ( اورمہاجرین کو اب ان میں سے کچھ نہ دیا کرو۔ یوں مدینہ کا سارا پھل تمہارا ہوجائے گا اور خیبر کا سارا پھل مہاجرین کا ہوجائے گا)۔ اَنصار نے کہا: (ہمیں منظور ہے) آپ نے ہمارے ذمہ اپنے کئی کام لگائے تھے اور ہماری یہ بات آپ نے اپنے ذمہ لی تھی کہ ہمیں (اس کے بدلہ میں)جنت ملے گی، تو جو کام آپ نے ہمارے ذمہ لگائے تھے وہ ہم نے سارے کر دیے، اب ہم چاہتے ہیں کہ ہماری چیز ہمیںمل جائے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: وہ جنت تمہیں