حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
لوگ نجاشی کے پاس آگئے۔ نجاشی نے ان (پادریوں اور راہبوں) سے کہا: تم لوگ حضرت عیسیٰ بن مریم کے بارے میں کیا کہتیہو؟ انھوں نے جواب دیا: آپ ہم میں سب سے بڑے عالم ہیں، آپ کیا کہتے ہیں؟ نجاشی نے زمین سے کوئی چھوٹی سی چیز اُٹھا کر کہا کہ حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں ان مسلمانوں نے جو کچھ کہا ہے حضرت عیسیٰ اس سے اس چھوٹی سی چیز کے برابر بھی بڑھے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر نجاشی نے (مسلمانوں سے) کہا: کیا تمہیں کوئی تکلیف پہنچاتا ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں۔ (چناںچہ نجاشی کے کہنے پر اس کے) منادی نے یہ اِعلان کیا کہ جو اِن (مسلمانوں) میں سے کسی کو تکلیف پہنچائے اسے چار درہم کا جرمانہ کر دو۔ پھر نجاشی نے مسلمانوں سے پوچھا کہ اتنا جرمانہ تمہیں کافی ہے؟ ہم نے کہا: نہیں۔ چناںچہ اس نے جرمانہ دُ گنا یعنی آٹھ درہم کر دیا۔ جب حضور ﷺ ہجرت فرماکر مدینہ تشریف لے گئے اور آپ کا وہاں غلبہ ہوگیا تو ہم نے نجاشی سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ غالب آگئے ہیں، اور ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے گئے ہیں، اورجن کافروں کے (ستانے کے) بارے میں ہم آپ کو بتایاکرتے تھے حضور ﷺ نے ان سب کو قتل کردیا ہے۔ اس لیے ہم اب حضورﷺ کے پاس جانا چاہتے ہیں، آپ ہمیں واپس جانے کی اجازت دے دیں۔ اس نے کہا: ٹھیک ہے۔ اس نے ہمیں سواریاںبھی دیں اور زادِ سفربھی۔ پھر کہا: اپنے حضرت کو وہ سب کچھ بتادینا جو میں نے آپ لوگوں کے ساتھ کیا ہے، اوریہ میرا نمایندہ تمہارے ساتھ جائے گا۔ اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ اور اُن کی خدمت میںعرض کرنا کہ وہ میرے لیے دعائے مغفرت کریں۔ حضرت جعفر ؓ فرماتے ہیں کہ ہم وہاں سے چلے اور پھر مدینہ پہنچے تو حضور ﷺ نے میرا استقبال کیا اورمجھے اپنے گلے لگا لیا اورفرمایا کہ میںنہیں کہہ سکتاکہ مجھے فتحِ خیبرکی زیادہ خوشی ہے یاجعفرکے واپس آنے کی۔ اورحضرت جعفرکی واپسی فتحِ خیبر کے موقع پر ہوئی تھی۔ پھر حضور ﷺ بیٹھ گئے تو نجاشی کے قاصد نے کہا:یہ حضرت جعفر ہیں، آپ ان سے پوچھ لیں کہ ہمارے بادشاہ نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ تو حضرت جعفر نے کہا: جی ہاں، اس نے ہمارے ساتھ یہ کیا اور یہ کیا اور واپسی پر ہمیں سواریاں دیں اور اور زادِ سفر بھی۔ اور اس نے کلمۂ شہادت بھی پڑھاتھاکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور آپ اللہ کے رسول ہیں۔ اور مجھ سے کہا تھا کہ حضورﷺ سے عرض کرنا کہ وہ میرے لیے دعائے مغفرت کریں۔ چناںچہ حضور ﷺ نے کھڑے ہو کر وضو فرمایا اور پھر تین مرتبہ یہ دعا فرمائی: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلنَّجَاشِيْ اے اللہ! نجاشی کی مغفرت فرما۔ تمام مسلمانوں نے اس دعا پر آمین کہی۔ پھر حضر ت جعفر فرماتے ہیں کہ میں نے اس قاصد سے کہا کہ تم واپس جاؤ اور تم نے حضور ﷺ کو جو کچھ کرتے ہوئے دیکھا ہے وہ اپنے بادشاہ کوبتا دینا۔1