حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
دونوں جوتے اٹھاتا۔ اور پھرنجاشی نے حکم دیا تو (قریش کے) ان دونوں (قاصدوں) کے تحفے واپس کر دیے گئے۔ پھر حضرت عبداللہ بن مسعود جلدی سے (مدینہ کوگئے)یہاں تک کہ بدر میں شریک ہوگئے۔1 حضرت ابو موسیٰ ؓفرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس بات کا حکم دیا کہ ہم حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ کے ساتھ نجاشی کے پاس چلے جائیں۔ جب قریش کو نجاشی کے پاس ہمارے چلے جانے کی خبرہوئی توانھوںنے عمروبن عاص اورعُمارہ بن ولید کوقاصدبنا کر بھیجا۔ پھرانھوںنے حضرت ابنِ مسعودکی پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔اور اس حدیث میں یہ مضمون بھی ہے (کہ نجاشی نے کہا:) اگر بادشاہت کی مجھ پر ذمہ داری نہ ہوتی تو میں اُن کی (حضورﷺکی) خدمت میں حاضر ہو کر اُن کی جوتیوں کو چُومتا۔ (اور مسلمانوں سے کہا:) تم میرے ملک میں جتناچاہو رہو، اور اس نے ہمارے لیے کھانے اور کپڑے کا حکم دیا۔ 1 حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ فرماتے ہیںکہ قریش نے عمرو بن عاص اور عُمارہ بن ولید کو ابو سفیان کی طرف سے تحفہ دے کر نجاشی کے پاس بھیجا اور ہم لوگ اِن دنوں نجاشی کے ملک میں تھے۔ انھوں نے نجاشی سے کہا کہ ہمارے کچھ گھٹیا اور بے وقوف لوگ آپ کے ہاں آگئے ہیں، وہ آپ ہمیں دے دیں۔ نجاشی نے کہا: جب تک میں اُن کی بات سن نہ لوں اُن کو تمہارے حوالہ نہیں کر سکتا ہوں۔ چناںچہ آدمی بھیج کر ہمیں بلایا۔ (ہم لوگ اس کے دربار میں آئے) تو اس نے ہم سے کہا: یہ لوگ (عمرو بن عاص اور عُمارہ بن ولید) کیا کہہ رہے ہیں؟ ہم نے کہا: یہ لوگ بتوں کی عبادت کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے ہماری طرف ایک رسول بھیجا ہم اس پرایمان لے آئے اور اس کی تصدیق کی۔ نجاشی نے اُن سے پوچھا کہ کیا یہ لوگ تمہارے غلام ہیں؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ پھراس نے کہا: کیا ان پر تمہارا کچھ قرضہ ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ تو نجاشی نے کہا: تم لوگ ان کا راستہ چھوڑ دو۔ چناںچہ ہم نجاشی کے دربارسے باہر آگئے، تو عمرو بن عاص نے کہا: حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں تم جو کہتے ہو یہ لوگ اس کے علاوہ کچھ اور کہتے ہیں۔ نجاشی نے کہا: اگر انھوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں وہ نہ کہا جو میں کہتا ہوں تو میں اُن کواپنے ملک میں ایک منٹ رہنے نہیں دوں گا۔ اور اس نے ہمارے پاس بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ یہ اس کا دوبارہ بلانا ہمارے لیے پہلی دفعہ کے بلانے کی نسبت زیادہ پریشانی کا سبب بنا۔ (ہم دوبارہ اس کے پاس گئے) اس نے کہا: تمہارے حضرت، حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ ہم نے کہا: وہ کہتے ہیںکہ وہ یعنی حضرت عیسیٰ ؑ اللہ(کی پیدا کردہ) رُوح ہیں، اور وہ اللہ کا وہ کلمہ ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے کنواری اور مردوں سے الگ تھلگ رہنے والی عورت (یعنی حضرت مریم ؓ )کی طرف اِلقا فرمایاتھا۔ حضرت جعفر فرماتے ہیں کہ نجاشی نے قاصد بھیج کر کہا کہ فلاں فلاں بڑے پادری اور فلاں فلاں راہب کو میرے پاس بلا کر لاؤ۔ چناںچہ ان میں سے کچھ