حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ میں تم میں سے ایک آدمی کو بھی (ذرا سی) تکلیف پہنچاؤں اور مجھے سونے کا ایک پہاڑ مل جائے۔ (اور اپنے آدمیوں سے کہا: ) ان دونوں کے تحفے انھیں واپس کردو، مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ کی قسم! جب اللہ نے میراملک مجھے واپس کیا تھاتو اس نے مجھ سے کوئی رشوت نہیں لی تھی، تو میں اب اللہ کے معاملہ میں کیسے رشوت لے لوں؟ اور اللہ نے میرے بارے میں لوگوں کی بات نہیں مانی تھی تو اب میں اللہ کے بارے میں لوگوں کی بات کیوں مانوں؟ چناںچہ (قریش کے) دونوںقاصد اپنے تحفے لے کر ذلیل و خوار ہو کر اس کے دربار سے باہر آئے اور ہم لوگ اس کے ہاں اطمینان سے رہنے لگے۔ علاقہ بہترین تھا اور وہاںکے لوگ اچھے پڑوسی تھے۔ نجاشی کے حالات ٹھیک چل رہے تھے کہ اچانک ایک دشمن نے اس سے ملک چھیننے کے لیے اس پرچڑھائی کردی۔ اللہ کی قسم! اس وقت جتنا ہمیں غم ہوا اس سے زیادہ غم ہمیں کبھی نہیں ہوا۔ اور وہ اس ڈر کی وجہ سے کہ یہ دشمن کہیں نجاشی پر غالب نہ آجائے، تو پھر ایسا آدمی بادشاہ بن جائے گا جو ہمارے حقوق کو بالکل نہ پہچانتا ہوگا۔ نجاشی تو ہمارے حقوق کوخوب پہچانتا ہے۔ چناںچہ نجاشی (دشمن کے مقابلہ کے لیے) چل پڑا۔ اس کے اور دشمن کے درمیان دریائے نیل پڑتا تھا۔ (نجاشی نے اپنا لشکر لے کر دریائے نیل پار کیا اور وہاں محاذِ جنگ قائم ہوا) حضور ﷺ کے صحابہ ؓ نے آپس میںکہا: کون آدمی ایسا ہے جو اس لڑائی کا حال اپنی آنکھوں سے جا کر دیکھے اور پھر ہمیں آکر ساری خبر بتا دے؟ حضرت زُبیر بن عوّ ام ؓ نے فرمایا: میں تیار ہوں۔ لوگوں نے کہا: ہاں! تم ٹھیک ہو۔ اور وہ صحابہ میں سب سے کم عمر تھے۔چناںچہ مسلمانوں نے (دریائے نیل پار کرنے کے لیے) ایک مشک میں ہوا بھر کر اُن کو دی۔ انھوں نے اپنے سینے سے وہ مشک باندھ لی اور اس پر تیرتے ہوئے دریائے نیل کے اس کنارے پر پہنچ گئے جہاں جنگ ہو رہی تھی۔ پھر کچھ دیر وہ چلے اور پھر وہ لشکر کے پاس پہنچ گئے اور ہم لوگوں نے نجاشی کے لیے اللہ سے دعا کی کہ اللہ اسے دشمن پر غالب فرمائے اور پو رے ملک میں اس کی حکومت کو مضبوط کرے۔ ہم لوگ دعا مانگتے رہے اور جنگ کانتیجہ معلوم کرنے کے منتظر تھے کہ اچانک حضرت زُبیر سامنے سے دوڑتے ہوئے نظر آئے جو کہ کپڑا ہلا کر یہ کہہ رہے تھے کہ تمہیں خوش خبری ہو! نجاشی کامیاب ہوگیا اوراللہ نے اس کے دشمن کو ہلاک کردیا اور اس کی حکومت کو اس کے ملک میں مضبوط کر دیا۔ حضرت اُمّ سلمہؓفرماتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ ہمیں کبھی اتنی خوشی ہوئی ہو جتنی ہمیں اس خبر سے ہوئی۔ نجاشی بھی واپس آگیا۔ اللہ نے اس کادشمن ہلاک کر دیا تھا اور اس کی حکومت کو ملک میں مضبوط کر دیااورحبشہ کی سلطنت اس کے حق میں مستحکم ہوگئی تھی۔ چناںچہ ہم اس کے پاس بڑے آرام