حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ اُن کی کتابیں گیلی ہوگئیں۔ پھر نجاشی نے کہا کہ یہ کلام اور وہ کلام جو موسیٰ ؑ لے کر آئے تھے دونوں ایک ہی نور سے نکلے ہوئے ہیں۔ اور (قریش کے دونوں قاصدوں سے) نجاشی نے کہا: تم دونوں یہاں سے چلے جاؤ، میں ان لوگوں کو تمہارے حوالے نہیں کرسکتا بلکہ اسے سوچ بھی نہیں سکتا۔ جب وہ دونوں نجاشی کے دربار سے باہر گئے توعمرو بن عاص نے (اپنے ساتھی سے )کہا: (آج تو بات ہوچکی) اللہ کی قسم! میںکل نجاشی کے پاس جاکر ان مسلمانوں کا ایسا عیب بیان کروں گا جس سے مسلمانوںکی جماعت کی جڑ کٹ جائے گی۔ ان دونوں میں سے عبداللہ بن ابی ربیعہ ہمارے بارے میں ذرا محتاط اور نرم تھے، اس لیے اس نے کہا: ایسے نہ کرو، کیوں کہ اگرچہ یہ ہمارے مخالف ہیں لیکن ہیں تو ہمارے رشتہ دار۔ عمرو بن عاص نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو نجاشی کو ضرور بتاؤں گا کہ یہ مسلمان حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کو (اللہ کا) بندہ سمجھتے ہیں۔ چناںچہ اگلے دن حضرت عمرو بن عاص نے نجاشی کے ہاں جاکر کہا: اے بادشاہ ! یہ مسلمان حضرت عیسٰی بن مریم ؑ کے بارے میں (گستاخی کی) بہت بڑی بات کہتے ہیں ۔ آپ آدمی بھیج کر ان کو بلائیں اور ان سے پوچھیں کہ وہ حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ چناں چہ نجاشی نے مسلمانوں کے پاس آدمی بھیجا کہ بادشاہ مسلمانوں سے حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے۔ حضرت اُمّ سلمہ فرماتی ہیں: ایسی پریشانی ہم پرکبھی نہیں آئی تھی۔ چناںچہ سارے مسلمان جمع ہوئے اور وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے: جب نجاشی تم سے حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں پوچھے گا تو تم اُن کے بارے میں کیاکہو گے؟ تو مسلمانوں نے طے کیا کہ اللہ کی قسم! ہم وہی کہیں گے جو اُن کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے اورجو ہمارے نبی ﷺ ہمارے پاس لے کر آئے ہیں، (ہم تو سچی بات بتائیں گے) چاہے کچھ ہوجائے۔ چناںچہ جب مسلمان نجاشی کے پاس گئے تو اس نے ان سے کہا: تم لوگ حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ نے نجاشی کو یہ جواب دیا کہ ہم اُن کے بارے میں وہی کہتے ہیں جو ہمارے نبی ﷺ ہمارے پاس لے کر آئے۔ وہ اللہ کے بندے اور اُس کے رسول اور اُس کی (پیدا کردہ) روح ہیں، اور وہ اللہ کا وہ کلمہ ہیں جس کا اللہ تعالیٰ نے کنواری اور مردوں سے الگ تھلگ رہنے والی مریم کی طرف اِلقا فرمایا تھا۔ نجاشی نے اپنا ہاتھ زمین کی طرف بڑھایا اور ایک تنکا اٹھا کر کہنے لگا: اللہ کی قسم! تم نے جو کہا ہے حضرت عیسیٰ ؑ اس سے اس تنکے کے برابر بھی بڑھے ہوئے نہیں ہیں۔ (یہ سن کر) نجاشی کے اِردگرد بیٹھے ہوئے اس کے کمانڈر غصہ میں بڑبڑانے لگے۔ نجاشی نے کہا: چاہے تم کتنا بڑ بڑاؤ، اللہ کی قسم! (بات تو یہی ہے۔ اور پھر مسلمانوں سے کہا:) تم جاؤ، تمہیں ہمارے ملک میں ہر طرح کا اَمن ہے۔جو تمہیں گالی دے گا اسے تاوان دینا پڑے گا، جو تمہیں گالی دے گا اسے تاوان دینا پڑے گا، جو تمہیں گالی دے گا اسے تاوان دینا پڑے گا۔ مجھے یہ بات ہرگز پسند نہیں