حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قوم کو چھوڑ دیا، اور نہ میرے دین میں داخل ہوئے اور نہ موجودہ دینوںمیں سے کسی دین میں؟ حضرت اُمّ سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ نجاشی سے بات کرنے والے حضرت جعفر ؓ تھے۔ انھوں نے فرمایا: اے بادشاہ! ہم لوگ جاہل تھے، بتوں کو پوجتے تھے، مردار کھالیتے تھے، بے حیائی کے کام کرتے تھے اور رشتے ناتوں کو توڑتے تھے، پڑوسی سے برا سلوک کرتے تھے، ہمارا طاقت ور کمزور کو کھا جاتا تھا۔ ہم اس حال میں تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم میں سے ایک آدمی کو رسول بنا کر ہمارے پاس بھیجاجس کے حسب و نسب کو، سچائی اورامانت داری کو ، اس کی پاک دامنی کو ہم پہلے سے جانتے تھے۔ انھوں نے ہمیں اللہ عزّوجل کی طرف بلایا کہ ہم اسے ایک مانیں اور اسی کی عبادت کریں، ہم اور ہمارے باپ دادا اللہ کے علاو ہ جن پتھروں اور بتوں کی عبادت کرتے تھے ہم انھیں چھوڑ دیں۔ اورانھوں نے ہمیں سچ بولنے، اَمانت اد اکرنے، صلہ رحمی کرنے، پڑوسی سے اچھا سلوک کرنے، حرام کاموں اور ناحق کے خون بہانے سے رک جانے کا حکم دیا۔ اور ہمیں بے حیائی کے کاموں،جھوٹی گواہی دینے، یتیم کا مال کھا جانے سے اور پاک دامن عورت پر تہمت لگانے سے روکا۔ اور ہمیں اس بات کاحکم دیا کہ ہم اللہ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں۔ اسی طرح حضرت جعفر نے دین کے اور احکام کابھی ذکر کیا۔ ہم نے اُن کی تصدیق کی اور اُن پر ایمان لائے اور جو کچھ وہ لے کر آئے اس میں (اس کی تعمیل میں) ان کا اتباع کیا۔ چناںچہ ہم نے ایک اللہ کی عبادت شروع کردی کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہیں ٹھہراتے ہیں۔ اور اللہ نے ہم پر جو کچھ حرام کیاہم نے اسے حرام سمجھا، اور اس نے جو ہمارے لیے حلال کیا ہم نے اسے حلال سمجھا۔ ہماری قوم نے ہم پر ظلم شروع کردیا۔ انھوں نے ہمیں طرح طرح کے عذاب دیے، اور ہمیں ہمارے دین سے ہٹانے کے لیے ہمیں بڑی آزمایشوں میں ڈالا تاکہ ہم اللہ کی عبادت چھوڑ کر دوبارہ بتوں کی عبادت شروع کردیں اور جن برے کاموں کو ہم پہلے حلال سمجھتے تھے اب پھر ان کاموں کو حلال سمجھنے لگ جائیں۔ جب انھوں نے ہمیںبہت دبایااور ہم پر بڑے ظلم ڈھائے اور ہمیں بڑی مشقتیں اٹھانی پڑیں اور دین پر عمل کرنے میںوہ لوگ رکاوٹ بن گئے تو اے بادشاہ! ہم آپ کے ملک میں آگئے اور دوسروںکوچھوڑکرآپ کاانتخاب کیا اورآپ کے پڑوس میں رہنا پسند کیااور ہمیں اُمید ہے کہ آپ کے ہاں ہم پر ظلم نہیں ہوگا۔ نجاشی نے کہا: تمہارے نبی جو کلام، اللہ کے ہاں سے لے کر آئے ہیں کیا تمہیں اس میںسے کچھ یاد ہے؟ حضرت جعفر نے کہا:ہاں! یاد ہے۔ نجاشی نے ان سے کہا: پڑھ کر سناؤ۔ انھوں نے {کٰہٰیٰعٓصٓ} (سورۂ مریم)کی ابتدائی آیتیں پڑھ کر سنائیں۔ یہ سن کر نجاشی اتنا رویاکہ اس کی ڈاڑھی تر ہوگئی۔ حضرت جعفر کی تلاوت سن کر نجاشی کے بڑے پادری بھی اتنے روئے