حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پاس ہم میں کا ہی ایک آدمی لے کر آیا ہے جسے ہم اچھی طرح جانتے ہیں، اس کے حسب نسب سے ہم خوب واقف ہیں۔ انھیں اللہ نے ہماری طرف ایسے ہی بھیجا ہے جیسے اللہ نے اور رسولوںکو ہم سے پہلوں کی طرف بھیجا۔ انھوں نے ہمیں نیکی اور صدقہ کرنے کا، وعدہ پورا کرنے، امانت ادا کرنے کا حکم دیا، بتوں کی عبادت سے انھوں نے ہمیں روکا اور اللہ وحدہٗ لاشریک لہٗ کی عبادت کا ہمیں حکم دیا۔ ہم نے انھیں سچا مان لیا اور اللہ کے کلام کو پہچان لیا۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ جو کچھ لائے ہیں وہ سب اللہ کے پاس سے آیا ہے۔ ہمارے ان کاموں کی وجہ سے ہماری قوم ہماری دشمن ہوگئی اور اس سچے نبی کی بھی دشمن بن گئی، اور انھوں نے ان کو جھٹلایا اور ان کو قتل کرنا چاہا، اور ہم سے بتوں کی عبادت کروانا چاہتے ہیں۔ ہم اپنے دین اور اپنی جان کو لے کر اپنی قوم سے بھاگ کر آپ کے پاس آئے ہیں۔ نجاشی نے کہا: اللہ کی قسم! یہ بھی اسی نور سے نکلا ہے جس سے موسیٰ ؑ کا دین نکلا تھا۔ حضرت جعفر ؓ نے فرمایا: باقی رہی سلام کرنے کی بات، تورسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتایا کہ جنت والوں کا سلام’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ‘‘ہے، آپ نے ہمیں اسی کا حکم دیا ہے۔ چناںچہ ہم نے آپ کو ویسے ہی سلام کیا جیسے ہم آپس میں کرتے ہیں۔ جہاں تک حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کا تعلق ہے تو وہ اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں، اور وہ اللہ کا وہ کلمہ ہیں جس کو اللہ نے مریم کی طرف اِلقا فرمایا تھا، اور اللہ کی (پیدا کی ہوئی) روح ہیں، اور وہ اس کنواری عورت کے بیٹے ہیں جو الگ تھلگ رہنے والی تھی۔ نجاشی نے ایک تنکا اُٹھا کر کہا: اللہ کی قسم! تم نے جو کچھ بتایاہے حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ اس سے اتنے بھی (یعنی اس تنکے کے برابر بھی) زیادہ نہیں ہیں۔ یہ سن کر حبشہ کے معزّزسرداروں نے کہا:ا للہ کی قسم! اگر حبشہ کے لوگوں نے (تمہاری اس بات کو ) سن لیا تو وہ تمہیں (بادشاہت سے)ہٹا دیں گے۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں کبھی بھی اس کے علاوہ اورکچھ نہیں کہوں گا۔ جب اللہ نے میرا ملک مجھے واپس کیا تھا تو اللہ نے میرے بارے میں لوگوں کی بات نہیں مانی تھی، تو اب میں اللہ کے دین کے بارے میں ان لوگوں کی بات کیوں مانوں؟ایسے کام سے اللہ کی پناہ۔1 اِمام احمد نے حضور ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت اُمّ سلمہ ؓ سے لمبی حدیث نقل کی ہے۔اس میں یہ مضمون بھی ہے کہ نجاشی نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہؓ کے پاس آدمی بھیج کراُن کو بلایا۔ جب اس کا قاصد مسلمانوں کے پاس آیا تو وہ سب جمع ہوکر ایک دوسرے سے مشورہ کرنے لگے کہ جب تم اس نجاشی کے پاس جاؤگے تو اس آدمی یعنی حضرت عیسٰی ؑ کے بارے میں کیا کہو گے؟ تو انھوں نے کہا:ہم وہیں کہیں گے جو حضور ﷺ نے ہمیںسکھایا اور جس کا حضور ﷺ نے ہمیں حکم دیا، پھر جو چاہے ہو۔جب یہ حضرات نجا شی کے پاس گئے تو اس نے اپنے بڑے پادریوں کو بلا رکھا تھا اور وہ اپنی کتابیں کھول کر نجاشی کے چاروں طرف بیٹھے ہوئے تھے۔ نجاشی نے ان حضرات سے پوچھا: یہ دین کیا ہے جس کی وجہ سے تم نے اپنی