حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گھوڑے سے کُودا اور کہا: اے محمد! مجھے یقین ہے کہ یہ آپ کا کام ہے۔ آپ اللہ سے دعا کریں کہ میں جس مصیبت میں گرفتار ہو گیا ہوں وہ مجھے اس سے نکال دے۔ اللہ کی قسم! مجھے پیچھے جتنے ڈھونڈنے والے ملیں گے میں ان سب کو آپ کے بارے میں مغالطہ میں ڈال دوں گا (اور آپ کے پیچھے کسی کو نہیں آنے دوں گا)۔ اوریہ میرا ترکش ہے آپ اس میں سے ایک تیرلے لیں، فلانی جگہ آپ میرے اونٹوں اور بکریوںکے پاس سے گزریں گے (آپ یہ تیر دکھا کر) جتنی بکریوںکی آپ کو ضرورت ہو لے لیں۔ آپ نے فرما یا: مجھے ان کی ضرورت نہیں ہے۔ پھر آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی، وہ اس مصیبت سے خلاصی پاکر اپنے ساتھیوں کے پاس واپس چلا گیا۔ پھر حضور ﷺ وہاںسے چل دیے (اور میں آپ کے ساتھ تھا) یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے۔ لوگوں نے آپ کا استقبال کیا۔ لوگ راستے کے دونوںطرف چھتوں پر چڑھ گئے، اور راستے میں خادم اور بچے دوڑے پھر رہے تھے اور کہہ رہے تھے: اَللّٰہُ أَکْبَرُ! رسول اللہ ﷺ آگئے، محمدﷺ آگئے۔ مدینہ کے لوگ آپس میںجھگڑنے لگے کہ حضور ﷺ کس کے مہمان بنیں؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا: آج رات تو میں عبدالمطّلب کے ماموں بنو نجّار کے ہاں ٹھہروں گا۔ اس طرح میں اُن کا اِکرام کرناچاہتاہوں۔ (چناںچہ آپ وہاں ٹھہرے) جب صبح ہوئی تو آپ کو (اللہ کی طرف سے) جہاں ٹھہرنے کا حکم ملا وہاں تشریف لے گئے ۔ 1 حضرت عروہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ حضرت زُبیر ؓ مسلمانوں کے ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ ملکِ شام سے واپس آ رہے تھے کہ راستہ میں ان سے حضور ﷺ کی ملاقات ہوئی۔ حضرت زُبیرنے حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر کو سفید کپڑے پہنائے۔ اور مدینہ میں مسلمانوں نے حضور ﷺ کے مکہ سے روانہ ہونے کی خبر سن لی تھی۔ مدینہ کے مسلمان روزانہ صبح کو حرّہ تک آپ کے استقبال کے لیے آتے اور آپ کا انتظارکرتے، اورجب دوپہر کو گرمی تیز ہوجاتی تو مدینہ واپس چلے جاتے۔ ایک دن بہت دیر انتظار کرکے مسلمان واپس ہوئے۔ جب یہ لوگ اپنے گھروں کو پہنچے تو ایک یہودی ایک قلعہ پر کسی چیز کو دیکھنے کے لیے چڑھا۔ اس کی نظر حضور ﷺ اور آپ کے ساتھیوں پر پڑی جوکہ سفیدکپڑے پہنے ہوئے تھے اوران حضرات کے آنے کی وجہ سے سَراب ہٹتا جارہاتھا۔(گرمی کی وجہ سے ریگستان میں جو ریت پانی کی طرح نظر آتی ہے اسے سَراب کہتے ہیں) اس یہودی سے نہ رہا گیا اس نے بلند آواز سے کہا: اے عرب والو! یہ تمہارے حضرت ہیں جن کا تم انتظار کررہے تھے۔ تومسلمان ہتھیاروں کی طرف لپکے (اس زمانے میںاستقبال کے لیے ہتھیار بھی لگائے جاتے تھے) اور ( ہتھیار لگاکر) مسلمانوں نے حرّہ مقام پر جا کر حضور ﷺ کا استقبال کیا۔ آپ اُن سب کو لے کر حرّہ کے دا ہنی جانب مُڑ گئے اور بنو عمر و بن عوف کے ہاں جا کر ٹھہرے۔ وہ پیر کا دن اور ربیع الاول