حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت براء بن عازب ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ نے (میرے والد) حضرت عازب ؓ سے تیرہ درہم میں ایک زِین خریدی۔ حضرت ابو بکر نے حضرت عازب سے کہا کہ (اپنے بیٹے) براء سے کہوکہ وہ یہ زِین میرے گھرپہنچا دے۔ حضرت عازب نے کہا: پہلے آپ ہمیں یہ بتائیں کہ جب حضور ﷺ (مکہ سے) ہجرت کے لیے چلے تھے اور آپ اُن کے ساتھ تھے تو آپ نے کیا کیا تھا؟ پھر میں براء سے کہوں گا۔ حضرت ابو بکر نے کہا: ہم (غار سے) شروع رات میں نکلے اور ساری رات چلتے رہے۔ پھر اگلے سارے دن تیزی سے چلتے رہے، پھراگلی رات چلتے رہے حتیٰ کہ اس سے اگلا دن ہوگیا اور دوپہر ہوگئی اور گرمی تیز ہوگئی۔ پھرمیں نے اپنی نظر دوڑائی کہ کہیں کوئی سایہ آجائے جہاں ہم ٹھہرجائیں تو مجھے ایک چٹان نظر آئی۔ میں جلدی سے وہاںگیا تووہاں ابھی کچھ سایہ باقی تھا۔ میں نے اس جگہ کو حضور ﷺ کے لیے برابر کیا اور آپ کے لیے ایک پوستین بچھا دی اور میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ذرا لیٹ جائیں۔ چناںچہ آپ لیٹ گئے۔ پھرمیں نکل کر دیکھنے لگا کہ کوئی تلاش کرنے والا اِدھر تو نہیں آرہا، تومجھے بکریوں کا ایک چرواہا نظر آیا۔میں نے کہا: اے لڑکے! تم کس کے چرواہے ہو؟ اس نے قریش کے ایک آدمی کانام لیا جسے میں نے پہچان لیا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہاری بکریوں میںدودھ ہے؟ اس نے کہا: ہے۔ میں نے کہا: کچھ دودھ مجھے نکال کر دے سکتے ہو؟ (یعنی کیاتمہیں یوں دودھ دینے کی اِجازت ہے؟) اس نے کہا: ہاں، دے سکتا ہوں۔ میرے کہنے پر اس نے ایک بکری کی ٹانگیں باندھیں۔ پھراس نے اس کے تھن سے غبار کو صاف کیا، پھراس نے اپنے ہاتھوں سے غبارکو صاف کیا۔ میرے پاس ایک برتن تھا جس کے منہ پرکپڑا بندھا ہوا تھا۔ اس نے مجھے تھوڑا سا دودھ نکال کر دیا۔ میں نے پیالہ میں پانی ڈالا جس سے نیچے تک کاحصہ ٹھنڈا ہوگیا۔ پھر میں حضور ﷺ کی خدمت میں آیا توآپ بیدار ہوچکے تھے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! دودھ پی لیں۔ آپ نے اتنا پیا کہ میں خوش ہوگیا۔ پھر میں نے کہا: چلنے کا وقت ہوگیا ہے۔ چناںچہ ہم وہاں سے چل پڑے۔ مکہ والے ہمیں تلاش کر رہے تھے۔ سراقہ بن مالک بن جُعْشُم کے علاوہ اور کوئی ہم تک نہ پہنچ سکا۔ یہ اپنے گھوڑے پر سوار تھا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ ڈھونڈنے والا ہم تک پہنچ گیا۔ آپ نے فرمایا: غم نہ کرو، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پھر وہ سراقہ جب ہمارے اور قریب آگیا یہاں تک کہ ایک یا دو یا تین نیزوں تک کافاصلہ رہ گیا تو میں نے کہا: یارسول اللہ! یہ ڈھونڈنے والا ہمارے بالکل قریب آگیا ہے۔ اور میں رو پڑا۔ آپ نے فرمایا: کیوں روتے ہو؟ میں نے کہا: میں اپنی وجہ سے نہیں رو رہاہوں،بلکہ آپ کی وجہ سے رو رہاہوں۔ آپ نے اس کے لیے یہ بد دعا کی: اے اللہ! آپ ہمیں اس سے جیسے چاہیں بچا لیں۔ تو ایک دم اس کے گھوڑے کے پاؤںپیٹ تک سخت زمین میں دھنس گئے اور وہ اپنے