حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم! مجھے معلوم نہیں تھا کہ انسان خوشی کی وجہ سے بھی رویا کرتا ہے۔ اس دن حضرت ابو بکر کو روتے ہوئے دیکھ کر یہ پتہ چلا۔ پھر انھوں نے عرض کیا: یا نبی اللہ! یہ دو سواریاں میں نے اس وقت کے لیے تیار کر رکھی تھیں۔ ان حضرات نے عبداللہ بن اُرَیْقِط کو راستہ بتانے کے لیے اُجرت پر لیا۔ یہ قبیلہ بنودُئل بن بکر کا تھا اور اس کی والدہ بنو سہم بن عمرو میں سے تھی اور یہ مشرک تھا۔ اور اسے اپنی دونوں سواریاں دے دیں۔ اور جو وقت اس سے مقرر کیا تھا اس وقت تک وہ ان دونوں سواریوں کو چراتا رہا۔2 علامہ بَغَوی نے ایک عمدہ اسناد کے ذریعہ حضرت عائشہ ؓ سے اسی حدیث کا کچھ حصہ نقل کیا ہے اور اس میں یہ مضمون ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ نے عرض کیا: ساتھ رہنے کی درخواست ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: منظور ہے۔ حضرت ابو بکر نے کہا: میرے پاس دو سواریاں ہیں جن کو چھ مہینے سے اس وقت کے لیے گھاس کھلا رہا ہوں، آپ ان میں سے ایک لے لیں۔ آپ نے فرمایا: میں ویسے نہیں لوںگا، بلکہ اسے خریدوں گا۔ چناںچہ حضور ﷺ نے حضرت ابو بکر سے وہ سواری خریدی۔ پھر وہ دونوں حضرات وہاں سے چلے اور غار میں جاکر ٹھہر گئے۔ آگے اور حدیث ذکرکی ہے۔1 حضرت اسماء بنتِ ابی بکر ؓ فرماتی ہیںکہ حضور ﷺ مکہ میںروزانہ ہمارے پاس دو دفعہ تشریف لاتے تھے۔ ایک دن آپ عین دوپہر کے وقت تشریف لائے۔ میں نے کہا: اے ابا جان! یہ رسول اللہ ﷺ ہیں۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! اس وقت کسی خاص بات کی وجہ سے آئے ہیں۔ (حضرت ابوبکر ؓ حضور ﷺ کے پاس گئے) حضور ﷺ نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے یہاں سے چلے جانے کی اجازت دے دی ہے؟ حضرت ابو بکر نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ٹھیک ہے، تم میرے ساتھ چلو۔ حضرت ابو بکر نے کہا کہ میرے پاس دو سواریاں ہیں جنھیں میں اتنے عرصہ سے آج کے انتظار میں گھاس کھلا رہا ہوں ان میں سے ایک آپ لے لیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: میں قیمت دے کرلوںگا۔حضرت ابو بکر نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! اگر آپ اسی میں خوش ہیںتو قیمت دے کر لے لیں۔ حضرت اسماء ؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے ان دونوں حضرات کے لیے سفر کا کھانا تیار کیا اور اپنے کمربند کوپھاڑ کر دو ٹکڑے کیے اور ایک ٹکڑے سے زادِ سفرکو باندھ دیا۔ پھروہ دونوں حضرات چلے اورثورپہاڑکے غار میں جا ٹھہرے۔ جب وہ دونوں حضرات اس غار تک پہنچے تو حضرت ابو بکر حضور ﷺ سے پہلے اس غارکے اندر گئے اور ہر سوراخ میں انگلی ڈال کر دیکھا کہ کہیں اس میں کوئی موذی جانور تو نہیں ہے (جو حضورﷺ کو تکلیف پہنچائے)۔ جب کفار کو یہ دونوں حضرات (مکہ میں) نہ ملے تو وہ اُن کی تلاش میں چل پڑے اور حضور ﷺکو ڈھونڈکرلانے والے کے لیے سو اونٹنیوں کا انعام مقرر کیا اور مکہ کے پہاڑوں پر پھرتے پھرتے اس