حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
پکے مسلمان تھے۔ انھیں حضرت ابو بکر نے (کسی رہبر کو اُجرت پر لینے کے لیے) بھیجا۔ چناںچہ انھوں نے بنو عبد بن عدی کا ایک آدمی اُجرت پر لے لیا جسے ابن الاُرَ یْقِط کہا جاتا تھا، جو کہ قریش کے بنو سہم یعنی بنو عاص بن وائل کا حلیف تھا۔یہ عدوی آدمی اس وقت مشرک تھااوروہ لوگوں کو راستہ بتانے کا کام کرتا تھا۔ ان دنوں وہ ہماری سواریاں لے کے چھپا رہا۔ شام کے وقت مکہ کے تمام حالات لے کر حضرت عبداللہ بن ابی بکر ؓ ان دونوں حضرات کے پاس آتے اور حضرت عامر بن فُہَیرہ ہر رات بکریاں لے کر آتے۔ یہ حضرات اُن کا دودھ نکال کر پی لیتے اور ذبح کر کے گوشت کھالیتے۔ پھر صبح صبح حضرت عامر بکریاں لے کر لوگوں کے چرواہوں میں جا ملتے اور اُن کا کسی کو بھی پتہ نہ چلتا۔ یہاں تک کہ جب ان حضرات کے بارے میں شور وغل بند ہوگیا اور حضرت عامر بن فُہَیرہ نے آکر ان حضرات کو بتایا کہ ان کے بارے میں لوگ خاموش ہوگئے ہیں تو حضرت عامربن فُہَیرہ اور ابنِ اُرَیْقِط ان حضرات کی دو اونٹنیاں لے کر آگئے، اور یہ حضرات غار میں دو رات اور دو دن گزار چکے تھے۔ پھر یہ حضرات وہاں سے چلے اور ان کے ساتھ حضرت عامر بن فُہَیرہ تھے جو اِن حضرات کی اونٹنیوں کو ہانکتے اور ان کی خدمت کرتے اور ان کی (مختلف کاموں میں) اعانت کرتے۔ حضرت ابو بکر اُن کو اپنے پیچھے باری باری بٹھالیتے۔ حضرت عامر بن فُہَیرہ اور بنو عدی کے قبیلہ کے راستہ بتانے والے کے علاوہ اور کوئی ان حضرات کے ساتھ نہ تھا۔ 1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ حضرت ابو بکر ؓ کے گھر روزانہ صبح یا شام کسی ایک وقت ضرور تشریف لاتے۔ چناںچہ جس دن اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو ہجرت کرنے کی اور اپنی قوم کے درمیان میں سے مکہ سے چلے جانے کی اجازت دی، اس دن آپ عین دوپہر کے وقت ہمارے ہاں تشریف لائے۔ اس وقت آپ پہلے کبھی تشریف نہیںلایا کرتے تھے۔ جب آپ کو حضرت ابو بکر نے دیکھا تو انھوں نے کہا کہ ضرور کوئی نئی بات پیش آئی ہے جس کی وجہ سے حضور ﷺ اس وقت (عادت کے خلاف) تشریف لائے ہیں۔ جب حضور ﷺ اندر آگئے توآپ کو جگہ دینے کے لیے حضرت ابوبکراپنی چارپائی سے ذرا پرے ہٹ گئے اور حضور ﷺ بیٹھ گئے۔ حضرت ابوبکر کے پاس اس وقت میں اور میری بہن اسماء بنتِ ابی بکر ؓ کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: جو تمہارے پاس بیٹھے ہوئے ہیں انھیں باہر بھیج دو۔ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ دونوں تو میری بیٹیاں ہیں۔ میرے ماںباپ آپ پر قربان ہوں! ان کے یہاں رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے چلے جانے اور ہجرت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ حضرت ابو بکر نے کہا: یا رسول اللہ! میں (اس سفرِ ہجرت میں) آپ کے ساتھ جانا چاہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تم بھی ساتھ چلو۔