حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
باندھ رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو اُن کی اس سازش سے باخبر کردیا اور یہ آیت نازل فرمائی: {وَاِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِیُثْبِتُوْکَ اَوْ یَقْتُلُوْکَ اَوْ یُخْرِجُوْکَط وَیَمْکُرُوْنَ وَیَمْکُرُ اللّٰہُ ط وَاللّٰہُ خَیْْرُ الْمٰکِرِیْنَ O}1 اور جب فریب کرتے تھے کافر کہ تجھ کو قید کردیں یا مار ڈالیں یا نکال دیں، اور وہ بھی داؤ کرتے تھے اور اللہ بھی داؤ کرتا تھا، اور اللہ کا داؤ سب سے بہترہے۔ جس دن حضور ﷺ حضرت ابو بکر ؓ کے گھر تشریف لے گئے اس دن آپ کو یہ خبر لگی کہ آپ رات کو جب اپنے بستر پر لیٹ جائیں گے تو وہ کافر رات کو آپ پر حملہ کر دیں گے۔ چناںچہ رات کے اندھیرے میںآپ اور حضرت ابوبکر مکہ سے نکل کر غارِ ثور تشریف لے گئے۔ اور یہ وہی غار ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکرفرمایا ہے۔ اور حضرت علی بن ابی طالب ؓ حضور ﷺ کے بستر پر آکر لیٹ گئے تاکہ جاسوسوں کو حضور ﷺ کے جانے کا پتہ نہ چلے (اور وہ یہ سمجھتے رہیں کہ یہ حضور ﷺ ہی لیٹے ہوئے ہیں)۔ اور مشرکینِ قریش ساری رات اِدھر اُدھر پھرتے رہے اور مشورے کرتے رہے کہ بستر پرلیٹے ہوئے آدمی کو ایک دم پکڑ لیں گے۔ وہ یوںہی مشورے کرتے رہے اور کوئی فیصلہ نہ کرسکے اور باتوں ہی باتوں میں صبح ہوگئی۔ جب صبح ہوئی تو انھوں نے دیکھاکہ حضرت علی بستر سے اُٹھ رہے ہیں۔ مشرکین نے اُن سے حضور ﷺ کے بارے میں پوچھا توحضرت علی نے بتایا کہ انھیں حضور ﷺ کے بارے میں کچھ خبر نہیں ہے۔ اس وقت انھیں پتہ چلا کہ حضور ﷺ تو جا چکے۔ آپ کی تلاش میں وہ مشرک سوار ہوکرہر طرف چل پڑے اور آس پاس کے چشموں والوں کو بھی پیغام بھیجا کہ وہ حضور ﷺ کو گرفتار کرلیں انھیں بڑا اِنعام ملے گا۔ اور وہ تلاش کرتے ہوئے اس غار تک پہنچ گئے جس میں حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر تھے، حتیٰ کہ وہ غارکے اوپر بھی چڑھ گئے اور حضور ﷺ نے اُن کی آوازیں بھی سن لیں۔ حضرت ابو بکر تو اس وقت بہت ڈر گئے، اور اُن پر خوف اور غم طاری ہوگیا تو اس وقت حضور ﷺ نے ان سے فرمایا: {لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا} 2 غم نہ کرو یقیناً اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ اور آپ نے دعا مانگی۔ چناںچہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے فوراً آپ پر سکینہ نازل ہوئی (جیسے کہ قرآن مجید میں ہے): {فَاَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلَیْْہِ وَاَیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْہَا وَجَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا السُّفْلٰی ط وَکَلِمَۃُ اللّٰہِ ہِیَ الْعُلْیَا ط وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ O}1 پھر اللہ نے اتاری اپنی طرف سے اس پر تسکین اور اس کی مدد کو وہ فوجیں بھیجیں کہ تم نے نہیں دیکھیں، اور نیچے ڈالی بات کافروں کی۔ اور اللہ کی بات ہمیشہ اوپر ہے۔ اور اللہ زبردست ہے حکمت والا۔ حضرت ابو بکر ؓ کے پاس کچھ دودھ والی بکریاں تھیں جو روزانہ شام کواُن کے اور ان کے گھر والوں کے پاس مکہ آجاتی تھیں (اور یہ اُن کا دودھ پی لیا کرتے تھے)۔ حضرت ابو بکر کے غلام حضرت عامر بن فُہَیرہ ؓ بڑے امانت دار، دیانت دار اور بڑے