حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آکر عرض کیا کہ میرے بیٹے مجھے اس لڑائی میں آپ کے ساتھ جانے سے روکنا چاہتے ہیں۔ اللہ کی قسم! میں یہ چاہتا ہوںکہ میں اپنے لنگڑے پن کے ساتھ جنت میں چلوںپھروں۔تو حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ نے تم کو معذور قرار دیا ہے، لہٰذا جہاد میں جاناتمہارے ذمہ نہیںہے۔ اور ان کے بیٹوں سے فرمایا: تم اُن کو جہاد میں جانے سے مت روکو، ہوسکتا ہے اللہ اُن کوشہادت نصیب فرما دے۔ چناںچہ وہ غزوۂ اُحد میںحضور ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے اورشہادت کا مرتبہ پایا ۔ 3 حضرت ابو قتادہ ؓ جنگ ِاُحد میں شریک ہوئے تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر و بن جموح ؓ نے حضور ﷺ کی خدمت میںآکرعرض کیا: یارسول اللہ! آپ مجھے یہ بتائیں کہ اگر میں اللہ کے راستہ میںجہاد کرتا ہوا شہید ہوجاؤں تو میرا یہ لنگڑاپاؤ ں وہاں ٹھیک ہوجائے گا؟ اورکیا میں جنت میں اس پاؤں سے چل پھر سکوں گا؟ حضرت عمرو پاؤں سے لنگڑے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں (تمہارا پاؤں جنت میں ٹھیک ہوجائے گا)۔ چناںچہ جنگ ِاُحدکے دن وہ اور اُن کا بھتیجا اور اُن کا ایک غلام شہید ہوئے۔ حضور ﷺ کا اُن پر گزر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ میں دیکھ رہا ہو کہ عمرو بن جموح کا لنگڑا پاؤںٹھیک ہوگیا ہے اور وہ اس سے جنت میں چل رہے ہیں۔ حضور ﷺ نے حکم دیا کہ ان تینوں کو ایک قبر میں دفن کیا جائے۔ چناںچہ وہ تینوں ایک قبر میں دفن کیے گئے۔ 1 حضرت یحییٰ بن عبدالحمید کی دادی بیان کرتی ہیں کہ حضرت رافع بن خدیج ؓکو چھاتی میں ایک تیر لگا۔ عمروبن مرزوق راوی کہتے ہیںکہ یہ مجھے معلوم نہیںکہ میرے استاد نے کس د ن کا نام لیا تھا ،جنگ ِاُحد کا یا جنگِ حنین کا۔ (بہرحال ان دونوں دنوں میں سے ایک دن لگا) انھوںنے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکرعرض کیا:یا رسول اللہ! میرا یہ تیر نکال دیں۔ آپ نے فرمایا: اے رافع! اگر تم چاہو توتیراور پھل دونوںنکال دوں، اور اگر تم چاہو تو تیر نکال دوں اور پھل رہنے دوں اورقیامت کے دن تمہارے لیے گواہی دوں کہ تم شہید ہو۔ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! تیر نکال دیں اورپھل رہنے دیں اور قیامت کے دن میرے لیے گواہی دیں کہ میں شہید ہوں۔ چناںچہ حضور ﷺ نے ایسے ہی کیا۔ اور حضرت رافع بن خدیج ؓ (کافی عرصہ تک ) زندہ رہے یہاںتک کہ حضرت معاویہؓ کے زمانۂ خلافت میں اُن کا زخم پھر ہرا ہوگیا اور عصر کے بعد اُن کا انتقال ہوا۔ اس روایت میں اسی طرح ہے ،لیکن صحیح یہ ہے کہ ان کاانتقال حضرت معاویہ ؓ کے زمانۂ خلافت کے بعد ہوا۔2 ’’اِصابہ‘‘ میں لکھا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ زخم کے ہراہونے اور اُن کے انتقال کے درمیان کافی عرصہ گزرا ہو۔ 3 اور اَحادیث اِن شاء اللہ صبر کے باب میں آئیں گی۔