حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حذیفہ فرماتے ہیں: میں چل دیا۔ جب میں دشمنوں کے لشکر کے قریب پہنچا تو مجھے آگ کی روشنی نظر آئی، اور ایک کالا بھاری بھر کم آدمی آگ پر ہاتھ سینک کر اپنے پہلو پرپھیر رہا تھا اور کہہ رہا تھا: (یہاں سے) بھاگ چلو، بھاگ چلو۔ میں اس سے پہلے ابو سفیان کو پہچانتا نہیں تھا۔ (میرے دل میں خیال آیا کہ موقع اچھا ہے میں اسے نمٹاتا چلوں، اس لیے) میں نے اپنے ترکش میں سے سفید پر والا تیر نکال کر کمان میں رکھ لیا تاکہ آگ کی روشنی میں اس پر تیر چلا دوں، لیکن مجھے حضور ﷺ کا فرمان یاد آگیا کہ میرے پاس واپس آنے تک کوئی حرکت نہ کرنا اس لیے میں رک گیا اور تیر ترکش میں واپس رکھ لیا۔ پھر میں ہمت کر کے لشکر کے اندر گھس گیا تو لوگوں میںسے میرے سب سے زیادہ قریب بنو عامر تھے۔ وہ کہہ رہے تھے: آلِ عامر! بھاگ چلو، بھاگ چلو، اب یہاں تمہارے ٹھہرنے کی گنجایش نہیں ہے۔اور اُن کے لشکر میں تیز آندھی چل رہی تھی جو اُن کے لشکر سے ایک بالشت باہر نہیں تھی۔ اللہ کی قسم! میں خود پتھروں کی آواز سن رہاتھا جنھیں ہوا اُڑا کر اُن کے کجاووں اور بستروں پر پھینک رہی تھی۔ پھر میں حضور ﷺ کی طرف واپس چل پڑا۔ ابھی میں نے آدھا راستہ یا اس کے قریب طے کیا تھاکہ مجھے تقریباً بیس گھوڑے سوار عمامہ باندھے ہوئے ملے۔ انھوں نے کہا: اپنے آقا سے کہہ دینا کہ اللہ نے اُن کے دشمنوں کا خود انتظام کردیاہے (یعنی کفار کو آندھی بھیج کر بھاگنے پر مجبور کردیا ہے)۔ جب میں حضور ﷺ کی خدمت میں واپس پہنچا تو آپ ایک چھوٹی سی چادر اوڑھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔ اللہ کی قسم! واپس پہنچتے ہی سردی بھی واپس آگئی اور میں سردی کے مارے کانپنے لگا۔ حضو ر ﷺ نے نماز کی حالت میں میری طرف اشارہ فرمایا۔ میں آپ کے قریب چلا گیا۔ آپ نے چادر کا ایک کنارہ مجھ پر ڈال دیا۔ آپ کی یہ عادت شریفہ تھی کہ جب بھی کوئی گھبراہٹ کی بات پیش آتی تو آپ نماز کی طرف متوجہ ہوجایا کرتے تھے۔ میں نے (نمازکے بعد) آپ کو دشمنوں کی ساری بات بتائی اور میں نے آپ کو بتایاکہ میں انھیں اس حال میں چھوڑ کر آیا ہوں کہ وہ سب کُوچ کر رہے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرمائیں: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْْکُمْ اِذْ جَائَ تْکُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْْہِمْ رِیْحاً وَّجُنُوْداً لَّمْ تَرَوْہَا}سے لے کر {وَکَفَی اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ ط وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیْزًا} تک۔1 اے ایمان والو! یاد کرو احسان اللہ کا اپنے اوپر جب چڑھ آئیں تم پر فوجیں ، پھر ہم نے بھیج دی اُن پر ہوا اور وہ فوجیں جو تم نے نہیں دیکھیں (سے لے کر)اور اپنے اوپر لے لی اللہ نے مسلمانوںکی لڑائی، اور ہے اللہ زور آور زبردست (تک)۔ 2 حضرت یزید تیمی فرماتے ہیںکہ ہم حضرت حذیفہؓ کے پاس تھے تو اُن سے ایک آدمی نے کہا کہ اگرمیں رسول اللہ ﷺ کو پالیتا تو میں آپ کے ساتھ رہ کر (کافروں سے) خوب لڑائی کرتا اور اسی میں جان قربان کردیتا۔ تو اس سے حضرت حذیفہ نے کہا: تو ایسے کرسکتا تھا ؟ لیلۃ الاحزاب میں ہم لوگوں نے اپنے آپ کو حضور ﷺ کے ساتھ اس حال میں دیکھا ہے کہ