حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں کہ تم اپنے اس فقر میں مجھ سے راضی ہو یاناراض؟ حضرت ابو بکر (یہ سن کر ) رو پڑے اور کہنے لگے: کیا میں اپنے ربّ سے ناراض ہوسکتا ہوں؟ میں اپنے ربّ سے (اس حال میں بھی) راضی ہوں۔ میں اپنے ربّ سے راضی ہوں۔ 2 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ ؓ سے شادی کی، اور (تنگ دستی کی وجہ سے یہ حال تھا کہ) میرے اور اُن کے پاس مینڈھے کی کھال کے علاوہ اور کوئی بستر نہیں تھا، جس پررات کو ہم سوجاتے تھے اور دن میں ہم اس پر پانی لادنے والے اُونٹ کوچارہ کھلاتے تھے۔ اور حضرت فاطمہ کے علاوہ میرے پاس کوئی خادم بھی نہیں تھا۔ 1 حضرت ابو بُردہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد (حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ) نے کہا: اگر تم ہمیں بارش ہونے کے بعد حضور ﷺ کے ساتھ دیکھتے تو تمہیں ہمارے کپڑوں کی بو بھیڑ جیسی لگتی (کیوں کہ ہمارے اکثر کپڑے بھیڑ کی اُون کے ہوتے تھے)۔ 2 ابنِ سعد اس حدیث کو حضرت ابوبُردہ سے اس طرح نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوبُردہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد حضرت ابو موسیٰ ؓ نے فرمایا: اے میرے بیٹے! اگر تم ہمیں بارش ہونے کے بعدحضور ﷺ کے ساتھ دیکھتے تو تم ہمارے اُونی کپڑوں سے بھیڑ جیسی بُو محسوس کرتے۔ 3 اسی طرح طبرانی نے حضرت ابو موسیٰ ؓ سے یہ حدیث روایت کی ہے، اور اس میں مزید یہ مضمون بھی ہے کہ ہمارے کپڑے اُون کے ہوتے تھے اور کھانے کے لیے صرف دو کالی چیزیں ہوتیں تھی یعنی کھجور اور پانی۔4 حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے ستّر اہلِ صُفّہ کو اس حال میں دیکھا ہے کہ اُن میں سے کسی کے پاس بھی بڑی چادرنہ تھی، یا تو لنگی تھی یا کمبل تھا (یا چھوٹی چادر تھی) جسے انھوں نے اپنی گردن میں باندھ رکھا تھا۔ کسی کی لنگی آدھی پنڈلی تک ہوتی اورکسی کی ٹخنے کے قریب تک، اور وہ لنگی کو ہاتھ سے پکڑ کر رکھتے تاکہ اُن کا ستر نظرنہ آجائے۔5 حضرت واثلہ بن اسقع ؓ فرماتے ہیں: میںاہلِ صُفّہ میںسے تھا۔ ہم میں سے کسی کے پاس بھی پورے کپڑے نہیں تھے، اور ہمارے جسموں پرمیل اور غبار اتنا ہوتا تھا کہ جب ہمیں پسینہ آتا تھا تو سارے جسم پر میل اور غبار کی دھاریاں پڑ جاتی تھیں۔1 حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں ایک آدمی آیا اور حضرت عائشہ کے پاس اُن کی ایک باندی بیٹھی ہوئی تھی جس نے پانچ درہم والی قمیض پہن رکھی تھی۔ حضرت عائشہ نے اس آدمی سے کہا: ذرا میری اس باندی کی طرف نظر اٹھا کر دیکھو کہ یہ اس قمیض کو گھرمیں بھی پہننے کے لیے راضی نہیں، حالاں کہ حضور ﷺ کے زمانے میں میرے پاس ایسی ہی ایک قمیض تھی، تو مدینہ میں جس عورت کوبھی(شادی کے لیے )سجایا جاتا تھا وہ آدمی بھیج کر مجھ سے یہ قمیض عاریتاً لے لیا کرتی تھی۔2