حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے حضور ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ خندق میں ایک سخت چٹان سامنے آگئی ہے (جس پر کدال اَثر ہی نہیں کرتی )۔آپ نے فرمایا: اچھا! میں خود (خندق میں) اُترتاہوں۔ پھرآپ کھڑے ہوئے اور آپ کے پیٹ پر ایک پتھر بندھا ہوا تھا اور ہم سب نے بھی تین دن سے کوئی چیز نہ چکھی تھی۔آگے لمبی حدیث ذکر کی ہے۔1 حضرت ابنِ عباسؓفرماتے ہیں کہ حضورﷺ اور آپ کے صحابہؓ نے خندق کھودی اور انھوںنے بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھے ہوئے تھے۔ آگے لمبی حدیث ذکر کی ہے۔2 ان دونوں حدیثوں کو ہم صحابۂ کرام ؓکی تائیداتِ غیبیہ کے باب میں ذکر کریں گے۔ اور ابنِ ابی شیبہ نے حضرت جابر کی اسی حدیث کوذکر کیا ہے اور اس کے آخر میں یہ ہے کہ انھوں نے مجھے بتایا کہ اس دن صحابۂ کرام ؓ کی تعداد آٹھ سو تھی ۔ 3 حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ اپنے والد حضرت عامر ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ حضور ﷺ بعض مرتبہ ہمیں سریّہ میں (جہادکے لیے) بھیج دیتے اورہمارا زادِ راہ صرف کھجور کی ایک زنبیل ہوتی اور پہلے ہمارا امیر ایک ایک مٹھی کھجور ہم لوگوں میں تقسیم کرتا، پھر آخر میں ایک ایک کھجور تقسیم کرتا۔ میں نے اپنے والد سے کہا کہ ایک کھجور کیا کام دیتی تھی؟ انھوں نے کہا: اے بیٹے! یہ نہ کہو، جب ہمیں ایک کھجور ملنی بھی بند ہوگئی تب ہمیں ایک کھجور کی ضرورت کا اندازہ ہوا۔ 4 حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ایک دفعہ ہمیں قریش کے ایک تجارتی قافلہ کے مقابلہ کے لیے بھیجا اور حضرت ابو عبیدہ بن الجرّ اح ؓکو ہمارا امیر بنایا اور آپ نے ہمیں کھجوروں کی ایک زنبیل بطور توشہ کے دی۔آپ کو اس زنبیل کے علاوہ ہمارے لیے اور کوئی توشہ نہ ملا۔ چناںچہ حضرت ابو عبیدہ ہمیں ایک ایک کھجور دیتے۔حضرت جابر ؓ کے شاگرد کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ آپ لوگ ایک کھجور کاکیا کیا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: ہم ایک کھجور کو ایسے چوستے تھے جیسے بچہ (دودھ) چوستا ہے اور اوپرسے ہم پانی پی لیا کرتے تھے تو وہ ایک کھجور ہمیں صبح سے رات تک کے لیے کافی ہوجاتی تھی۔ ہم اپنی لاٹھیوں سے پتے جھاڑتے اور انھیں پانی میں بھگو کر کھالیا کرتے۔ آگے پوری حدیث کو ذکر کیا ہے۔ 1 امام مالک اور حضراتِ شیخین بخاری و مسلم ؒ اور دیگر حضرات نے اس حدیث کو روایت کیا ہے اور اُن کی روایت میں یہ ہے کہ اس سفر میں صحابۂ کرام ؓ کی تعداد تین سو تھی۔ طبرانی نے اپنی روایت میں چھ سو سے کچھ زیادہ کی تعداد لکھی ہے۔ 2 امام مالک کی روایت میں یہ ہے کہ حضرت جابر ؓ کے شاگرد کہتے ہیںکہ میں نے پوچھا: ایک کھجور کیا کام دیتی ہوگی؟ انھوں نے فرمایا کہ جب وہ بھی ختم ہوگئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی۔ حضرت ابو خُنَیس غِفَاری ؓ فرماتے ہیں کہ وہ غزوۂ تہامہ میں حضور ﷺ کے ساتھ تھے۔ جب ہم عُسْفان پہنچے تو صحابہ نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : یا رسول اللہ! بھوک نے ہمیں کمزور کردیا۔ آپ ہمیںاجازت دیںہم