حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سواری کے جانور (ذبح کرکے) کھالیں۔ آپ نے فرمایا: بہت اچھا (کھالو)۔ پھر حضرت عمربن خطّاب ؓکواس بات کا پتہ چلا۔ انھوں نے حضور ﷺکی خدمت میںآکر عرض کیا: یانبی اللہ! یہ آپ نے کیاکیا؟ آپ نے لوگوں کو سواری کے جانور ذبح کرنے کا حکم دے دیا (اس طرح تو سواریاں ختم ہوجائیں گی) تو لوگ پھر کس پر سوار ہوںگے؟ آپ نے فرمایا: اے ابن الخطّاب! پھر تمہاری کیا رائے ہے؟ انھوں نے کہا کہ میری رائے یہ ہے کہ آپ لوگوںسے یہ کہیں کہ اُن کے توشہ میں جتنا بچا ہوا ہے وہ سب آپ کی خدمت میں لے آئیں، پھر آپ اس سارے کو ایک برتن میں جمع کریں اور آپ پھر مسلمانوں کے لیے اللہ سے(برکت کی) دعاکریں۔چناںچہ آپ نے لوگوں کو اس کاحکم دیا، سب نے اپنے بچے ہوئے توشہ کو ایک برتن میں ڈال دیا۔ پھر آپ نے مسلمانوں کے لیے دعا فرمائی، پھر آپ نے فرمایا: تم اپنے انپے برتن لے آؤ۔ چناںچہ ہر آدمی نے اس میں سے اپنا برتن بھر لیا۔ آگے پوری حدیث کو ذکر کیا ۔ 1 حضرت عمر بن خطّاب ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ایک غزوہ میں حضور ﷺ کے ساتھ تھے۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! دشمن سامنے آگیاہے (اُن کے پاس کھانے کا خوب سامان ہے اس وجہ سے) اُن کے پیٹ تو بھرے ہوئے ہیں اور ہم لوگ بھوکے ہیں۔ اس پر اَنصار نے کہا: کیا ہم اپنے اونٹ ذبح کرکے لوگوں کو نہ کھلا دیں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: جس کے پاس جو کچھ بچا ہواکھانا ہے وہ اسے لے آئے۔ چناںچہ لوگ لانے لگے کوئی ایک مُد لاتا، کوئی صاع لاتا (ایک مُد ۱۴ چھٹانک کا ہوتا ہے، اور ایک صاع ۲/۱ ۳ سیرکا)کوئی کم لاتا کوئی زیادہ، توسارے لشکر سے بیس صاع سے کچھ زیادہ کھانے کا سامان جمع ہوا۔ حضور ﷺ نے اس کے ایک طرف بیٹھ کر برکت کی دعا فرمائی۔ پھر آپ نے فرمایا کہ (اس میں سے آرام سے) لیتے جاؤ اور لُوٹ مار نہ مچاؤ۔ چناںچہ ہر آدمی اپنی زنبیل میں اور اپنی بوری میںڈال کر لے جانے لگا۔ اور انھوں نے اپنے تمام برتن بھرلیے یہاں تک کہ بعض حضرات نے تو اپنی آستین میں گرہ لگا کر اس میں بھر لیا۔ (اس زمانے میںآستین بڑی ہوتی تھی) جب سب لے جاچکے تو کھانا جُوں کا تُوں اسی طرح تھا (اس میںکوئی کمی نہ آئی تھی)۔ پھر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ جو بندہ بھی سچے دل سے اس کلمہ کو پڑھے گا اور اسے لے کر اللہ کے ہاں حاضر ہوگا اللہ تعالیٰ ا سے آگ کی گرمی سے ضرور بچائیں گے۔ 2 حضرت سہل بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ ہمارے قبیلہ کی ایک عورت اپنے کھیت میں چقندر لگایا کرتی تھی۔ جب جمعہ کا دن آتا تو وہ چقندر کی جڑیں نکال کر ایک ہانڈی میں ڈال دیتی اور پھر ایک مٹھی جَو پِیس کر اس میں ڈال دیتی تو چقندر کی جڑیں گوشت والی ہڈی کا کام دیتیں۔ ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر اس عورت کے پاس جاتے اور اسے سلام کرتے، وہ عورت یہ کھانا ہمارے سامنے رکھتی۔ ہمیں اس کے اس کھانے کی وجہ سے جمعہ کے دن کا بڑا شوق ہوتا۔اورایک روایت میں یہ ہے کہ