حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیکن اللہ اور اس کے رسول کی مانے بغیر چارہ بھی نہیں تھا۔ چناںچہ میں گیا اور اُن کو بلا لایا۔ انھوں نے آکر (حضور ﷺ سے اندر آنے کی) اجازت مانگی، آپ نے اُن کواجازت دی۔ وہ گھرکے اندر آکر اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے ابو ہِر! (یہ پیالہ ) لو اوراُن کودیناشروع کرو۔ میںنے پیالہ لے کراُن کو دینا شروع کیا۔ ہر آدمی پیالہ لیتا اور اِتنا پیتا کہ سیراب ہوجاتا پھر مجھے پیالہ واپس کرتا حتیٰ کہ میں نے سب کو پلا دیا اور وہ پیالہ میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ نے پیالہ اپنے دست مبارک میں لیا اور ابھی اس میں دودھ باقی تھا۔ پھر آپ نے اپنا سر اُٹھایا اور مجھے دیکھ کر مسکرائے اورفرمایا: اے ابو ہِر! میں نے کہا: لبیک یا رسول اللہ! آپ نے فرمایا: بس میں اورتم باقی رہ گئے؟ میں نے کہا: یا رسول اللہ ! آپ نے سچ فرمایا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: لو، اب تم بیٹھ جاؤ اور تم پیو۔ چناںچہ میں بیٹھ گیا اور میں نے خوب دودھ پیا۔ آپ نے فرمایا: اور پیو، میں نے اور پیا۔ آپ مجھ سے بار بار فرماتے رہے کہ اور پیو اور میں اور پیتا رہا یہاں تک کہ میںنے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! اب میں اپنے میں اس دودھ کے لیے کوئی راستہ نہیں پاتا ہوں یعنی اور دودھ پینے کی گنجایش نہیں ہے۔آپ نے فرمایا: اچھا، پیالہ مجھے دے دو۔ میں نے آپ کو پیالہ دیا، آپ نے وہ بچا ہوا دودھ نوش فرمایا۔ 1 حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیںکہ ایک مرتبہ مجھ پر تین دن ایسے گزرے کہ مجھے کھانے کو کچھ نہ ملا۔ میںگھر سے صُفّہ جانے کے ارادہ سے چلا لیکن میں (راستہ میں کمزوری کی وجہ سے) گرنے لگا۔ مجھے (دیکھ کر) بچے کہتے کہ ابوہریرہ کو جنون ہوگیا ہے۔ میں پکار کر کہتا: نہیں، تم مجنون ہو۔ یہاں تک کہ ہم صُفّہ پہنچ گئے۔ وہاں میں نے دیکھاکہ حضور ﷺ کی خدمت میں دو پیالے ثریدلایاگیاہے اورآپ نے اہلِ صُفّہ کو بلا رکھا ہے اور وہ ثریدکھا رہے ہیں۔ میں گردن اونچی کرکے دیکھنے لگا تاکہ حضور ﷺ مجھے بلالیں۔ (میں اس کوشش میں تھا) کہ اہلِ صُفّہ (کھانے سے فارغ ہو کر) کھڑے ہوگئے اور پیالہ کے کناروں میں تھوڑا سا کھانا بچا ہوا تھا۔ اس سب کو حضور ﷺ نے جمع فرمایا تو ایک لقمہ بن گیا جسے آپ نے اپنی انگلیوں پر رکھ کر مجھ سے فرمایا: بِسْمِ اللّٰہِ پڑھ کر کھاؤ۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! میں اس لقمہ میں سے کھاتا رہا یہاں تک کہ میرا پیٹ بھرگیا (اور لقمہ ختم نہ ہوا)۔ 1 حضرت ابنِ سیرین بیان کرتے ہیںکہ ہم لوگ حضرت ابوہریرہ ؓ کے پاس (بیٹھے ہوئے) تھے۔ آپ نے کتّان کے گِیروے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ (کتّان اَلسی کا پودا ہے جس سے کپڑے تیار ہوتے ہیں) آپ نے کتّان کے ایک کپڑے سے ناک صاف کرکے کہا: واہ واہ ! آج ابوہریرہ کتّان کے کپڑے سے ناک صاف کررہا ہے، حالاں کہ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں دیکھا ہے کہ میں حضور ﷺ کے منبر اور حضرت عائشہ ؓ کے حجرے کے درمیان بے ہوش پڑا