حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آنکھ نہ کھلے۔ ایک دن مجھ سے شیطان نے کہا کہ کیا ہی اچھی بات ہو اگر تم (حضور ﷺ کے حصے کا) یہ گھونٹ بھر (دودھ بھی) پی لو، کیوں کہ حضور ﷺ اَنصار کے پاس چلے جائیں گے تو وہ حضور ﷺ کی کچھ نہ کچھ تواضع کر ہی دیں گے۔ شیطان میرے پیچھے پڑا رہا یہاں تک کہ میں نے حضور ﷺ کے حصے کا دودھ پی لیا۔ جب میںپی چکاتوشیطان مجھے شرمندہ کرنے لگا اور کہنے لگا: یہ تم نے کیا کیا؟ محمدﷺ آئیں گے اورجب اپنے حصہ کا دودھ نہ پائیں گے تو تیرے لیے بد دعا کریں گے تو تُو برباد ہو جائے گا۔ میرے دونوں ساتھی تو اپنے حصے کا دودھ پی کر سوگئے اور مجھے نیند نہ آئی۔ میں نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی (جو اتنی چھوٹی تھی کہ) اگر میں اس سے سر ڈھکتاتو پیر کھل جاتے اور پیر ڈھکتا توسر کھل جاتا۔ اتنے میں حضور ﷺ اپنے معمول کے مطابق تشریف لائے اور کچھ دیر آپ نے نماز پڑھی۔ پھر آپ نے اپنے پینے کے برتن پر نظر ڈالی، جب آپ کو اس میں کچھ نظر نہ آیا تو آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ اب حضور ﷺ میرے لیے بد دعا کریں گے اور میںبربادہوجاؤں گا۔ لیکن حضور ﷺ نے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! جو مجھے کھلائے تو اسے کھلا اور جو مجھے پلائے تو اسے پلا۔ یہ سنتے ہی (خلافِ توقع حضور ﷺ کے دعا کرنے سے متأثر ہو کر) میں نے چھری اٹھائی اور اپنی چادر لی اوربکریوں کی طرف چلا اور اُن کو ٹٹولنے لگا کہ اس میں سے کون سی موٹی ہے تاکہ میں اسے حضور ﷺ کے لیے ذبح کروں،لیکن میں یہ دیکھ کر حیران ہوگیا کہ تمام بکریوں کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے (حالاں کہ تھوڑی دیر پہلے اُن کا دودھ نکالا تھا)۔ حضور ﷺ کے گھر والے جس برتن میں دودھ نکالنا پسند کرتے تھے میں نے وہ برتن لیا، اورمیں نے اس میں اتنا دودھ نکالا کہ اس کے اوپر جھاگ آگئی۔ پھرمیںنے حضور ﷺ کی خدمت میں آکر وہ دودھ پیش کیا۔ آپ نے اسے نوش فرمایا اورپھر مجھے دیا، میںنے اس میں سے پیا۔ میں نے پھر آپ کو پیش کیا۔ آپ نے اس میں سے پھر نوش فرمایا پھر مجھے دے دیا، میں نے اس میں سے دوبارہ پیا۔ (چوں کہ یہ سب کچھ میری توقع کے خلاف ہوا تھا اس لیے مجھے بہت زیادہ خوشی ہوئی) اور پھرمیں (خوشی کے مارے) ہنسنے لگا اور میں ہنسی کے مارے لوٹ پوٹ ہوگیا اور زمین کی طرف جھک گیا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: اے مقداد! یہ تیری حرکتوں میں سے ایک حرکت ہے۔ تو میں نے جو کچھ کیا تھا وہ میں آپ کو سنانے لگا ۔(سن کر) آپ نے فرمایا: یہ (خلافِ عادت اس وقت بکریوں سے دودھ مل جانا تو) صرف اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہی ہواہے۔ اگر تم اپنے دونوں ساتھیوں کو بھی اٹھا لیتے اور وہ بھی اس دودھ میں سے پی لیتے (تویہ زیادہ اچھا تھا)۔ میں نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! جب آپ نے یہ دودھ نوش فرمالیااور آپ کا بچا ہوا دودھ مجھے مل گیا تو اب مجھے کسی کی پروا نہیں ہے، کسی کو ملے یا نہ ملے ۔1 (یہ انھوں نے حضور ﷺ کے تبرّک کے مل جانے پر خوشی کے اِظہار کے لیے کہا ہے)