حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَنصاری کے گھرچلتے ہیں۔ اس کے بعد آگے لمبی حدیث ذکرکی ہے۔1 حافظ منذری نے جلد ۵ صفحہ ۱۶۷ پر فرمایا ہے کہ بظاہر یہ قصہ ایک مرتبہ حضرت ابو الہیثم ؓ کے ساتھ پیش آیا ہے اور ایک مرتبہ حضرت ابوایوب اَنصاری ؓ کے ساتھ۔ حضرت فاطمہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضورِ اَقدس ﷺ ایک دن اُن کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: میرے دونوں بیٹے حسن اور حسین کہاں ہیں؟ حضرت فاطمہ نے کہاکہ صبح کو ہمارے گھر میں چکھنے کے لیے بھی کوئی چیز نہ تھی، توحضرت علی (ؓ) نے کہا: میں ان دونوں کو اپنے ساتھ لے جاتاہوں،کیوں کہ مجھے ڈر ہے کہ یہ دونوں تمہارے پاس (بھوک کی وجہ سے) روتے رہیںگے اور تمہارے پاس کوئی چیز ہے نہیں۔ چناںچہ وہ فلاں یہودی کے ہاں(مزدوری کے لیے)گئے ہیں۔ حضور ﷺ اُن کے پاس تشریف لے گئے۔(آپ جب وہاں پہنچے تو) دیکھاکہ دونوں بچے ایک حوض میں کھیل رہے ہیں اور ان دونوں کے سامنے کچھ کھجوریں رکھی ہوئی ہیں۔ آپ نے فرمایا: اے علی! کیا گرمی تیز ہونے سے پہلے تم میرے دونوں بیٹوں کو گھر نہیں واپس لے جاتے؟ انھوں نے کہا: آج صبح ہمارے گھرمیںکوئی چیزنہیںتھی۔ یا رسول اللہ! آپ تھوڑی دیرتشریف رکھیں، میں فاطمہ کے لیے بھی کچھ کھجوریںجمع کر لوں۔ حضور ﷺ وہاںبیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر میںحضرت فاطمہ کے لیے بھی کچھ کھجوریں جمع ہوگئیں۔ حضرت علی نے ان کھجوروں کو ایک کپڑے میں باند ھ لیا، پھر وہ حضور ﷺ کے پاس آئے۔ پھر حضور ﷺ نے ایک بچے کو اٹھایا دوسرے کو حضرت علی نے اٹھایا یہاں تک کہ دونوں کو گھرواپس لے آئے۔1 حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ مجھے یہ خبر پہنچی کہ حضرت علی ؓنے فرمایا کہ کئی دن ایسے گزرے کہ نہ ہمارے پاس کوئی چیز تھی اور نہ حضور ﷺکے پاس۔ میں (گھر سے) باہر نکلا تو مجھے راستہ میں ایک دینار پڑھا ہوا ملا۔ تھوڑی دیر تو میں سوچتا رہا کہ اسے اُٹھا ؤں یا نہ اُٹھاؤں، لیکن بالآخر میں نے اسے اٹھالیاکیوں کہ (کئی دن کے فاقہ کی وجہ سے) ہم بڑی مشقت میں تھے۔ میں اسے لے کر ایک دکان پر گیا اور اس کا آٹا خرید کر حضرت فاطمہ ؓ کے پاس لایا اور میں نے کہا: اسے گوندھ کر روٹی پکاؤ۔ چناںچہ وہ آٹا گوندھنے لگیں۔ (بھوک کی وجہ سے) اُن کی کمزوری کا یہ حال تھا کہ اُن کی پیشانی کے بال (آٹے کے) برتن سے ٹکرا رہے تھے۔ پھر انھوں نے روٹی پکائی، پھر میں نے حضور ﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر سارا قصہ سنایا۔ آپ نے فرمایا: تم اسے کھا لو، کیوں کہ یہ وہ روزی ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو ( غیبی خزانہ سے) عطا فرمائی ہے۔2 حضرت محمد بن کعب قُرَظی بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا: میں نے اپنے آپ کو حضور ﷺ کے ساتھ اس حال میں دیکھا ہے کہ میں بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھے ہوئے تھا، اور آج میرا یہ حال ہے کہ میرے مال کی زکوٰۃ