حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے جسے تمہارے والد تین دن کے بعد کھا ر ہے ہیں۔ طبرانی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ حضرت فاطمہؓ نے عرض کیا: یہ ٹکیہ میں نے پکائی تھی، مجھے یہ اچھا نہ لگا کہ میں اسے اکیلے ہی کھالوں، اس لیے میں آپ کے پاس یہ ٹکڑا لے آئی۔ پھر آپ نے وہ ارشاد فرمایا جو پہلے گزرا ہے۔6 حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کے پاس گرم کھانا لایا گیا۔ آپ نے اسے نوش فرمایا اور کھانے سے فارغ ہوکر آپ نے فرمایا: الحمد للہ! میرے پیٹ میں اتنے اتنے دنوں سے گرم کھانا نہیں گیا تھا۔1 حضرت سہل بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ؓ نے اپنی بعثت سے لے کر انتقال تک کبھی میدہ نہیں دیکھا۔ حضرت سہل سے پوچھا گیا کہ کیا حضور ﷺ کے زمانہ میں آپ لوگوں کے پاس چھلنی ہوتی تھی؟ تو انھوںکہا کہ حضور ﷺ نے اپنی بعثت سے لے کر انتقال تک کبھی چھلنی نہیں دیکھی تھی۔ تو ان سے پوچھا گیا کہ آپ لوگ جَو کا آٹا بغیر چھانے ہوئے کیسے کھالیتے تھے ؟ انھوں نے کہا کہ ہم جَو کو پِیس کر اس پر پھونک مارتے، جو اُڑنا ہوتا وہ اُڑجاتا، باقی کو ہم گوندھ لیتے۔2 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ کے دستر خوان پر تھوڑی بہت بھی جَو کی روٹی نہیں بچتی تھی۔طبرانی کی ایک روایت میں یہ ہے کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حضور ﷺ کے سامنے سے دستر خوان اٹھایا گیا ہو اور اس پر کھانا بچا ہواہو۔3 حضرت ابو طلحہ ؓ فرماتے ہیں: ہم نے حضور ﷺ سے بھوک کی شکایت کی اور (بھوک کی وجہ سے ہم لوگوں نے اپنے پیٹ پر ایک ایک پتھر باندھ رکھا تھا۔ چناںچہ) ہم نے کپڑا ہٹاکر اپنا اپنا پیٹ دکھایا تو ہر ایک کے پیٹ پر ایک ایک پتھر بندھا ہوا تھا۔ تو حضور ؓ نے اپنے پیٹ مبارک سے کپڑا ہٹایا توآپ کے پیٹ پر دو پتھر بندھے ہوئے تھے۔4 حضرت ابنِ بُجَیرؓ حضور ﷺ کے صحابہ میں سے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضور ﷺ کو سخت بھوک لگی۔ حضور ﷺ نے ایک پتھر اٹھاکر اسے اپنے پیٹ پر باندھ لیا۔ پھر آپ نے فرمایا: غور سے سنو! بہت سے لوگ دنیا میں خوب کھانا کھا رہے ہیں اور اچھی زندگی گزار رہے ہیں، لیکن یہ لوگ قیامت کے دن بھوکے اور ننگے ہوںگے۔ غور سے سنو! بہت سے لوگ (دنیا میں اپنی خواہشات پر چل کر بظاہر) اپنا اِکرام کر رہے ہیں، لیکن (حقیقت میں) وہ اپنی توہین کر رہے ہیں(کہ قیامت کے دن وہ رسوا اور ذلیل ہوںگے)۔ غور سے سنو! بہت سے لوگ (دنیا میں اللہ کے حکموں پر چل کر بظاہر) اپنی توہین کر رہے ہیں، لیکن (حقیقت میں) وہ اپنا اِکرام کر رہے ہیں (کہ قیامت کے دن اُن کو راحت اور عزت ملے گی)۔ 1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ کے (جانے کے بعد) اس اُمت میں سب سے پہلے جو مصیبت پیدا ہوئی وہ پیٹ بھرنا ہے، کیوں کہ جب کوئی قوم پیٹ بھرکر کھاتی ہے تو اُن کے بدن موٹے ہو جاتے ہیں اور اُن کے دل کمزور ہوجاتے