حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ابنِ دَغِنہ سے ملاقات ہوئی۔ ا س نے پوچھا: اے ابو بکر! کہاں کا ارادہ ہے؟ حضرت ابو بکر نے کہا: مجھے میری قوم نے نکال دیا ہے، اب میرا ارادہ ہے کہ میں زمین کی سیاحت کروں اور اپنے ربّ کی عبادت کروں۔ ابنِ دَغِنہ نے کہا: تمہارے جیسے آدمی کو نہ خود نکلنا چاہیے اور نہ اس کو نکالنا چاہیے،کیوں کہ تم نایاب چیزیں حاصل کرکے لوگوں کو دیتے ہو اور صلہ رحمی کرتے ہو، ضرورت مندوں کابوجھ اٹھاتے ہو اور مہمان نوازی کرتے ہو اور مصائب میں مدد کرتے ہو۔ میں تمہیں پناہ دیتا ہوں۔ تم واپس چلو اور اپنے شہر میں اپنے رب کی عبادت کرو۔ چناںچہ حضرت ابوبکر واپس آگئے اور ابنِ دَغِنہ بھی آپ کے ساتھ آیا اور شام کے وقت ابنِ دَغِنہ نے قریش کے سرداروں کے پاس چکر لگایا اور اُن سے کہا کہ ابو بکر جیسے آدمی کو نہ خود (مکہ سے) جانا چاہیے، اور نہ کسی کو ان کو نکالنا چاہیے۔ کیا تم ایسے آدمی کو نکالتے ہو جو نایاب چیزیں حاصل کرکے لوگوں کو دیتا ہے اور صلہ رحمی کرتا ہے اور ضرورت مندوں کا بوجھ اٹھاتا ہے اور مہمان نوازی کرتا ہے اور مصائب میں مدد کرتا ہے ؟ قریش ابنِ دَغِنہ کے پناہ دینے کا اِنکار نہ کرسکے اور انھوں نے ابنِ دَغِنہ سے کہا کہ ابو بکر سے کہہ دو کہ وہ اپنے ربّ کی عبادت اپنے گھر میں کریں، وہاں ہی نماز پڑھا کریںاور وہاں جتنا چاہیں قرآن شریف پڑھیں،اور علی الاعلان عبادت کرکے اور بلند آواز سے قرآن پڑھ کر ہمیں تکلیف نہ پہنچائیں، کیوں کہ ہمیں ڈر ہے کہ وہ ہماری عورتوں اور بچوں کو فتنہ میں ڈال دیںگے۔ ابنِ دَغِنہ نے یہ بات حضرت ابو بکر کو کہہ دی۔ کچھ عرصہ تک تو حضرت ابو بکر ایسے ہی کرتے رہے کہ اپنے گھر میں ہی اپنے ربّ کی عبادت کرتے اور اپنی نماز میں آواز اونچی نہ کرتے اور اپنے گھر کے علاوہ کہیں بھی اونچی آواز سے قرآن نہ پڑھتے۔ پھر حضرت ابو بکر کو خیال آیا تو انھوں نے اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنالی اور اس میں نماز پڑھنے لگے اور قرآن اونچی آواز سے پڑھنے لگے تو مشرکوں کی عورتیں اور بچے حضرت ابوبکر پر ٹوٹ پڑے۔ وہ انھیں دیکھ دیکھ کر حیران ہوتے، کیوں کہ حضرت ابو بکر بہت زیادہ رونے والے آدمی تھے۔ جب وہ قرآن پڑھا کرتے تو انھیں اپنی آنکھوں پر قابو نہ رہتا (اور بے اختیا ر رونے لگ جاتے ) تو اس سے قریش کے مشرک سردار گھبرا گئے۔ انھوں نے ابنِ دَغِنہ کے پاس آد می بھیجا۔ چناںچہ ابنِ دَغِنہ اُن کے پاس آئے تو مشرکینِ قریش نے ان سے کہا: ہم نے ابوبکر کو اس شرط پر تمہاری پناہ میں دیا تھا کہ وہ اپنے گھر میں اپنے ربّ کی عبادت کریں گے، لیکن انھوںنے اس شرط کی خلاف ورز ی کی ہے اور اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنالی ہے جس میں علی الا علان نماز پڑھتے ہیں اور قرآن اونچی آواز میں پڑھتے ہیں، ہمیں ڈر ہے کہ وہ ہماری عورتوں اور بچوں کو فتنہ میں ڈال دیں گے، آپ ان کو ایسا کرنے سے روک دیں۔ اگر وہ اپنے گھر میں اپنے ربّ کی عبادت