حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنا چاہیں تو ٹھیک ہے، اور اگر وہ علی الا علان سب کے سامنے عبادت کر نے پر مُصِر ہوں تو آپ اُن سے کہیں کہ وہ آپ کی پناہ آپ کو واپس کردیں، کیوں کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہم آپ کے عہد کو توڑیں اور یوں علی الا علان اونچی آواز سے قرآن پڑھنے کی ہم ابو بکر کو اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ابنِ دَغِنہ حضرت ابوبکر کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ جس شرط پر میں نے تم کو اپنی پناہ میں لیا تھا وہ شرط تمہیں معلوم ہے۔ یا تو آپ وہ شرط پوری کریں، یا میری پناہ مجھے واپس کر دیں کیوں کہ میں یہ نہیں چاہتا کہ عرب کے لوگ یہ سنیں کہ میں نے جس آدمی کو پناہ دی تھی وہ پناہ توڑ دی گئی۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا: میں تمہاری پناہ کو واپس کرتا ہوں اور اللہ عزّوجل کی پناہ پر راضی ہوں۔ آگے ہجرت کے بارے میں لمبی حدیث ذکر کی ہے۔1 ابنِ اسحاق نے اس حدیث کو اس طرح روایت کیا کہ حضرت ابوبکر ؓ ہجرت کے ارادے سے (مکہ سے) روانہ ہوئے۔ ایک یا دو دن سفر کیا ہی تھا کہ اُن کی ابنِ دَغِنہ سے ملاقات ہوئی اور وہ ان دنوں اَحابِیش ( قبیلہ قارہ کے مختلف خاندانوں) کے سردار تھے۔ انھوں نے پوچھا کہ اے ابو بکر! کہاں جا رہے ہو ؟ انھوں نے کہا: میری قوم نے مجھے نکال دیا، مجھے بہت تکلیف پہنچائی اور انھوں نے میرے لیے (مکہ میں زندگی گزارنا) تنگ کردیا ۔ ابنِ دَغِنہ نے کہا: کیوں؟ اللہ کی قسم! تم سارے خاندان کی زینت ہو، تم مصائب میں مصیبت زدوں کی مدد کرتے ہو اور بھلے کام کرتے ہواور نایاب قیمتی چیزیں حاصل کرکے دوسروں کو دیتے ہو ۔ تم (مکہ) واپس چلو (آج سے) تم میری پناہ میں ہو۔ چناںچہ حضرت ابوبکر ؓ ابنِ دَغِنہ کے ساتھ (مکہ) واپس آگئے اور وہاں ابنِ دَغِنہ نے حضرت ابوبکر کے ساتھ کھڑے ہوکر اعلان کیا: اے جماعتِ قریش! میں نے ( ابوبکر ) ابنِ ابی قحافہ کو پناہ دے دی، لہٰذا اب ہر ایک ان سے اچھا ہی سلوک کرے۔ چناںچہ مشرکین نے حضرت ابوبکر کو تکلیف پہنچانی چھوڑ دی۔ اور اس روایت کے آخر میں یہ ہے کہ ابنِ دَغِنہ نے کہا: اے ابوبکر! میں نے تم کو اس لیے پناہ نہیں دی تھی کہ تم اپنی قوم کو تکلیف پہنچاؤ اور تم جس جگہ (یعنی گھر کا صحن جہاں آج کل عبادت کرتے ) ہو اسے وہ نا پسند کرتے ہیں اور انھیں اس وجہ سے تمہاری طرف سے تکلیف پہنچ رہی ہے۔ تم اپنے گھر کے اندر رہو اور وہاں جو چاہو کرو۔ حضرت ابوبکر نے کہا: کیا میں تمہاری پناہ تمہیں واپس کر دوں اور اللہ تعالیٰ کی پناہ پر راضی ہوجاؤں ؟ ابنِ دَغِنہ نے کہا: آپ مجھے میری پناہ واپس کردیں۔ حضرت ابوبکر نے کہا: میںنے تمہاری پناہ تمہیں واپس کردی۔ چناںچہ ابنِ دَغِنہ کھڑے ہوئے اور انھوں نے اعلان کیا: اے جماعتِ قریش! ابنِ ابی قحافہ نے میری پناہ مجھے واپس کر دی ہے، اب تم اپنے ساتھی کے ساتھ جو چاہو کرو ۔1 ابنِ اسحاق نے ہی حضرت قاسم سے اس طرح روایت کیا ہے کہ جب حضرت ابو بکر ؓ ابنِ دَغِنہ کی پناہ سے باہر آگئے تو وہ