حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ معلوم ہو، کیوں کہ اس سے وہ حضور ﷺ کے خلاف اور زیادہ جری ہوجائیں گے۔ لیکن انھوں نے ایسا نہ کیا، اور اپنے نادان لڑکوں اور غلاموں کو آپ کے خلاف بھڑکایا جس پر وہ آپ کو برا بھلا کہنے لگے اور آپ کے خلاف شور مچانے لگے، یہاں تک کہ آپ کے خلاف لوگوں کا مجمع جمع ہوگیا اور عتبہ بن ربیعہ اور شَیْبہ بن ربیعہ کے ایک باغ میں پناہ لینے پر آپ کو مجبور کر دیا۔ اس وقت وہ دونوں اس باغ میں تھے۔ ثقیف کے جتنے لوگ آپ کے پیچھے لگے ہوئے تھے وہ واپس چلے گئے۔ آپ انگور کی ایک بیل کے نیچے بیٹھ گئے۔ ربیعہ کے یہ دونوں بیٹے آپ کو دیکھ رہے تھے اور طائف کے نادان لوگوں نے آپ کو جو تکلیف پہنچائی اسے بھی انھوں نے دیکھا۔ ابنِ اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جب آپ قبیلہ بنو جُمَح کی ایک عورت سے ملے تو آپ نے اس سے فرمایا کہ ہمیں تمہارے سسرال والوں سے کتنی تکلیف اٹھانی پڑی۔ جب آپ کو (طائف والوں کی طرف سے) قدرے اطمینان ہوا تو آپ نے یہ دعا مانگی: اے اللہ! تجھ ہی سے شکایت کرتا ہوں میں اپنی کمزوری اور بے کسی کی اور لوگوں میں ذلت اور رسوائی کی۔ اے ارحم الراحمین! توہی ضعفا کا رب ہے اور تو ہی میرا پروردگار ہے۔ تو مجھے کس کے حوالے کرتا ہے؟ کسی اجنبی بیگانے کے جو مجھے دیکھ کر ترش رو ہوتا ہے اور منہ چڑھاتاہے، یا کہ کسی دشمن کے جس کو تونے مجھ پر قابو دے دیا۔ اے اللہ! اگر تومجھ سے ناراض نہیں ہے تو مجھے کسی کی بھی پروا نہیں، تیری حفاظت مجھے کافی ہے۔ میں تیرے چہرے کے اس نور کے طفیل جس سے تمام اندھیریاں روشن ہو گئیں اور جس سے دنیا اور آخرت کے سارے کام درست ہوجاتے ہیں، اس بات سے پناہ مانگتا ہوںکہ مجھ پر تیرا غصہ ہو یا تو مجھ سے ناراض ہو۔ تیری ناراضگی کا اس وقت تک دور کرنا ضروری ہے جب تک تو راضی نہ ہو، نہ تیرے سوا کوئی طاقت ہے نہ قوت۔ جب عتبہ بن ربیعہ اور شَیْبہ بن ربیعہ نے حضور ﷺ کو اس حال میں دیکھا تو رشتہ داری کا جذبہ اُن کے دل میں اُبھر آیا اور انھوں نے اپنے نصرانی غلام کو بلایا جس کا نام عدّاس تھا۔ اور اس سے کہاکہ انگوروں کا یہ خوشہ لو اور اس بڑی پلیٹ میںرکھ کر اس آدمی کے پاس لے جاؤ اور اسے کہو کہ وہ یہ انگور کھالے۔ چناںچہ عدّاس وہ انگور لے کر گئے اور حضور ﷺ کے سامنے جاکر رکھ دیے اور آپ سے عرض کیا کہ نوش فرما لیں۔ جب حضور ﷺ نے انگوروں کی طرف ہاتھ بڑھایا تو آپ نے بسم اللہ پڑھی اور انگوروں کو کھانے لگے۔ عدّاس نے حضورﷺ کے چہرے کو غور سے دیکھ کر کہا: اللہ کی قسم! اس علاقے والے (کھانے کے وقت ) یوں نہیں کہتے۔ حضور ﷺ نے اس سے پوچھا: تم کون سے علاقہ کے ہو؟ اور تمہارا دین کیا ہے ؟ اس نے کہا: میں نصرانی ہوں اور نِیْنویٰ کا رہنے والا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تم تو نیک آدمی یونس بن متّیٰ ؑ کی بستی کے رہنے والے ہو۔ عدّاس نے حضورﷺ سے کہا: آپ کو یونس بن متّیٰ کا کیسے پتہ چلا ؟ آپ نے فرمایا: