حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
درمیان میں کچل جائیں) حضورِ اَقدس ﷺ نے فرمایا: نہیں، بلکہ مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کی پشتوں میں ایسے لوگوں کو پیدا فرمائے گا جو ایک اللہ عزّوجل کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کریں گے۔ 1 حضرت ابنِ شہاب بیان کرتے ہیں کہ جب ابو طالب کا انتقال ہوا تو حضور ﷺ یہ اُمید لے کر طائف تشریف لے گئے کہ وہاں والے آپ کو اپنے ہاں ٹھہرا لیں گے۔چناںچہ آپ قبیلہ ثقیف کے تین آدمیوں کے پاس تشریف لے گئے جو اس قبیلہ کے سردار تھے، اور آپس میں بھائی تھے، اور اُن کے نامِ عبدِیالِیْل اور حبیب اور مسعود تھے۔ یہ عمرو کے بیٹے تھے۔ آپ نے اپنے آپ کو اُن پر پیش فرمایا اور ان لوگوں سے اپنی قوم کی ناقدری اور بے حرمتی کی شکایت کی، لیکن ان لوگوں نے آپ کو بہت برا جواب دیا۔ 2 حضرت عروہ بن زُبیر ؓ فرماتے ہیں کہ ابوطالب کا انتقال ہوگیا اور (کفارِ قریش کی طرف سے) حضور ﷺ پر تکلیفیں اور سختیاں اور زیادہ بڑھ گئیں۔ آپ قبیلہ ثقیف کے پاس اس امید پر تشریف لے گئے کہ وہ آپ کو اپنے ہاں ٹھہرالیں گے اور آپ کی مدد کریں گے۔ آپ نے دیکھا کہ قبیلہ ثقیف کے تین سردار ہیں جو کہ آپس میں بھائی ہیں: عبدِیالِیْل بن عمرو اور حبیب بن عمرو اور مسعود بن عمرو۔ آپ نے اپنے آپ کو اُن پر پیش کیا، اور ان لوگوں سے تکلیفوں کی اور اپنی قوم کی بے حرمتی کرنے کی شکایت کی۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو کچھ دے کر بھیجا ہو تو میں کعبہ کے پردوں کی چوری کروں (یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کو کچھ دے کر نہیں بھیجا)۔ اور دوسرے نے کہا کہ اس مجلس کے بعد میں آپ سے کبھی بھی کو ئی بات نہیں کروں گا، کیوں کہ اگر آپ واقعی رسول ہیں تو آپ کا مقام اس سے بہت اونچا ہے کہ مجھ جیسا آپ سے بات کرے ۔ اور تیسرے نے کہا: (رسول بنانے کے لیے آپ ہی رہ گئے تھے)کیا اللہ تعالیٰ آپ کے علاوہ کسی اور کو رسول نہیں بنا سکتے تھے؟اور آپ نے اُن سے جو گفتگو فرمائی وہ انھوں نے سارے قبیلہ میں پھیلا دی اور وہ سب جمع ہو کر حضور ﷺ کا مذاق اڑانے لگے اور آپ کے راستہ پر دو صفیں بنا کر بیٹھ گئے اور انھوں نے اپنے ہاتھوں میں پتھر لے لیے اور آپ جو قدم بھی اٹھاتے یا رکھتے اسے پتھر مارتے اورآپ کا مذاق بھی اڑاتے جاتے۔ جب آپ اُن کی صفوںسے آگے نکل گئے اور ان کافروں سے چھٹکارا پایا اور آپ کے دونوں قدم مبارک سے خون بہہ رہا تھا تو آپ ان لوگوں کے ایک انگوروں کے باغ میں چلے گئے اور ایک انگور کی بیل کے نیچے سائے میں بیٹھ گئے۔ آپ بہت غمگین، رنجیدہ اور دُکھی اور تکلیف زدہ تھے ،اور آپ کے دونوں قدموں سے خون بہہ رہا تھا۔ اسی باغ میں عتبہ بن ربیعہ اور شَیْبہ بن ربیعہ کافر بھی تھے۔ جب آپ نے ان دونوں کو دیکھاتو ان کے پاس جانا پسند نہ فرمایا، کیوں کہ آپ جانتے تھے کہ یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول کے دشمن ہیں، حالاں کہ آپ سخت تکلیف اور پریشانی