حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
شام میں ہوں۔ چناںچہ اس شیر نے سارے قافلہ میں سے صرف عُتَیْبہ پر حملہ کیا اور اس کا گوشت نوچ ڈالا اور اسے مار ڈالا ۔ زُہیر بن علاء کہتے ہیں کہ ہمیں ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے یوں بیان کیا ہے کہ وہ شیر اس رات اس قافلہ کا چکر لگا کر واپس چلاگیا۔ قافلہ والوں نے عُتَیبہ کو اپنے درمیان لٹایا۔ چناںچہ وہ شیر دوبارہ آیا اور سب کو پھلانگتا ہوا عُتَیبہ تک پہنچا اور اس کے سر کو چبا ڈالا۔ حضرت عثمان بن عفان ؓ نے پہلے حضرت رُقیّہ ؓ سے شادی کی پھر (اُن کی وفات کے بعد) حضرت اُمّ کلثوم ؓ سے کی ۔1 حضرت ربیعہ بن عباد دِیلی ؓ نے فرمایا: میں تم لوگوں کو یہ کہتے ہوئے بہت سنتا ہوں کہ قریش رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دیا کرتے تھے اور تکلیف پہنچایا کرتے تھے۔ میں ان واقعات کا کثرت سے دیکھنے والا ہوں۔ حضور ﷺ کا گھر ابو لہب اور عُقْبہ بن ابی مُعَیْط کے گھر کے درمیان تھا۔ جب آپ اپنے گھر واپس آتے تو دروازے پر اوجھڑی اور خون اور گندگی پاتے۔ آپ اپنی کمان کے کنارے سے ان سب چیزوں کو ہٹاتے جاتے اور فرماتے: اے قریش کی جماعت! یہ پڑوسی کے ساتھ بہت برا سلوک ہے۔ 2 حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت عائشہ ؓ نے ان سے بیان فرمایا کہ انھوں نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ جنگ ِاُحد کے دن سے بھی زیادہ سخت دن آپ پر کوئی آیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ مجھے تمہاری قوم کی طرف سے بہت زیادہ تکلیفیں اٹھانی پڑیں اور اُن کی طرف سے مجھے سب سے زیادہ تکلیف عقبہ (طائف) کے دن اٹھانی پڑی۔ میں نے (اہلِ طائف کے سردار) ابنِ عبدِیالِیْل بن عبدِ کُلال کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا (کہ مجھ پر ایمان لاؤ اور میری نصرت کرو اور مجھے اپنے ہاں ٹھہرا کر دعوت کا کام آزادی سے کرنے دو) لیکن اس نے میری بات نہ مانی۔ میں (طائف سے) بڑا غمگین اور پریشان ہو کر راستہ پر (واپس) چل پڑا۔ (میں یوں ہی غمگین اور پریشان چلتا رہا) قرنِ ثعالِب کے مقام پر پہنچ کر (میرے اس غم اور پریشانی میں) کچھ کمی آئی تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو دیکھا کہ ایک بادل مجھ پر سایہ کیے ہوئے ہے۔ میں نے غور سے دیکھا تو اس میں حضرت جبرائیل ؑ تھے۔ انھوں نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم کی وہ گفتگو جو آپ سے ہوئی سنی اور ان کے جوابات سنے اور ایک فرشتہ کو جس کے متعلق پہاڑوں کی خدمت ہے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ ان کفار کے بارے میں جو چاہیں اسے حکم دیں۔ اس کے بعد پہاڑوں کے فرشتے نے مجھے آواز دے کر سلام کیا اور عرض کیا: اے محمد! آپ نے جو حضرت جبرائیل ؑ سے سنا ہے وہ بالکل ٹھیک ہے۔ آپ کیا چاہتے ہیں؟ اگر آپ ارشاد فرما دیں تو میں (مکہ کے) دونوں پہاڑوں (ابو قبیس اور احمر) کو اُن پر ملا دوں؟ (جس سے یہ سب