حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حمزہ نے کہا:(آج سے) میرا بھی وہی دین ہے جو محمد ﷺ کادین ہے۔ میں گواہی دیتاہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ اللہ کی قسم! میں اپنی اس بات سے نہیں پھروں گا۔ اگر تم (اپنی بات میں) سچے ہو تو مجھے اس سے روک کر دیکھ لو۔ حضرت حمزہ ؓ کے مسلمان ہونے سے حضور ﷺ اور مسلمانوں کو بہت قوت حاصل ہوئی، اور مسلمان اپنے کام میں اور زیادہ پکے ہوگئے۔ اور اب قریش ڈرنے لگے، کیوں کہ انھیں معلوم تھا کہ اب حضرت حمزہ حضور ﷺکی ضرور حفاظت کریں گے۔1 حضرت محمد بن کعب قُرظی مرسلاً روایت کرتے ہیں کہ ایک دن حضرت حمزہ ؓ اپنی تیر اندازی سے واپس آئے تو اُن کو ایک عورت ملی جس نے اُن سے کہا: اے ابو عُمَارہ! تمہارے بھتیجے کو ابو جہل بن ہشام سے کتنی تکلیف اُٹھانی پڑی۔ اس نے بُرا بھلا کہا، اُن کو تکلیف پہنچائی اور یہ کیا اور وہ کیا۔ حضرت حمزہ نے پوچھا: کیا کسی نے ایسا کرتے ہوئے دیکھا؟ اس نے کہا: ہاں۔ اللہ قسم! بہت سے لوگ دیکھ رہے تھے۔ حضرت حمزہ وہاں سے چل دیے اور صفا مروہ کے پاس قریش کی اس مجلس میں پہنچے جہاں ابوجہل بیٹھا ہوا تھا۔ اپنی کمان پر ٹیک لگا کر کہنے لگے: میں نے ایسے اور ایسے تیر چلائے اور یہ کیا اور وہ کیا۔ پھر انھوں نے دونوں ہاتھوں سے کمان پکڑ کر ابو جہل کے کانوں کے درمیان سر پر اس زور سے ماری کہ کمان ٹوٹ گئی اور کہا کہ یہ تو کمان کی مار تھی اس کے بعد تلوار کی ہوگی۔ میں گواہی دیتاہوں کہ وہ اللہ کے رسول ﷺ ہیں اور وہ اللہ کے پاس سے حق لے کر آئے ہیں۔ لوگوں نے کہا: اے ابو عمارہ! وہ ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہتے ہیں، اور یہ کام تو ایسا ہے کہ اگر تم بھی کرو تو ہم تمہیں نہ کرنے دیں، حالاں کہ تم اُن سے افضل ہو۔ اور اے ابو عُمَارہ! تم تو بدخُلْق نہ تھے۔2 حضرت عباسؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک دن مسجدِ (حرام ) میں (بیٹھا ہوا) تھا کہ اتنے میں ابوجہل (لَعَنَہُ اللّٰہُ) سامنے سے آیا اور کہنے لگا کہ میں نے اللہ کے لیے نذر مانی ہے کہ اگر محمد ( ؑ ) کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھ لوں گا تو اُن کی گردن کو پاؤں کے نیچے روند ڈالوں گا۔ میں وہاں سے حضور ﷺ کی طرف چل دیا اور جاکر میں نے انھیں ابو جہل کی بات بتائی۔ آپ وہاں سے غصہ میں نکلے یہاں تک کہ مسجدِ حرام پہنچ گئے اور مسجدمیں داخل ہونے کی آپ کو اتنی جلدی تھی کہ دروازے کے بجائے دیوار پھلانگ کر آپ اندر گئے۔میں نے کہا: آج کا دن تو بہت برا ہوگا۔ میں نے اپنی لنگی کو مضبوط باندھا اور حضور ﷺ کے پیچھے ہولیا۔ آپ نے اندر جا کر یہ پڑھنا شروع کیا: {اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ O خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ O}1 پڑھتے پڑھتے جب آپ اس آیت پر پہنچے جس میں ابو جہل کا تذ کرہ ہے: {کَلَّا اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰی O اَنْ رَّاٰہُ اسْتَغْنٰی O}2