حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو برا بھلا کہنے لگ گئیں۔ کافروں نے اُن کو کچھ جواب نہ دیا۔ حضور ﷺ نے اپنی عادت کے مطابق سجدہ پورا کر کے سر اٹھایا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو تین مرتبہ یہ بد دعا کی: اے اللہ! تو قریش کی پکڑ فرما۔ عتبہ، عقبہ، ابوجہل اور شیبہ کی پکڑ فرما۔ پھر آپ مسجدِ حرام سے باہر تشریف لے گئے۔ راستہ میں آپ کو ابو البَخْترِی بغل میں کوڑا دبائے ہوئے ملا۔اس نے حضور ﷺ کا چہرہ پریشان دیکھ کر پوچھا کہ آپ کو کیا ہوا؟ آپ نے فرمایا: مجھے جانے دو۔ اس نے کہا: خدا جانتاہے میں آپ کو اس وقت تک نہیں چھوڑوں گا جب تک کہ آپ مجھے نہ بتادیں کہ آپ کو کیا پیش آیا ہے؟ آپ کو ضرور کوئی بڑی تکلیف پہنچی ہے۔ جب آپ نے دیکھا کہ یہ تو مجھے بتائے بغیر نہیں چھوڑے گا تو آپ نے اس کو سارا واقعہ بتا دیا کہ ابو جہل کے کہنے پر آپ پر اوجھڑی ڈالی گئی۔ ابو البَخْترِی نے کہا: آؤ مسجد چلیں۔حضورﷺاور ابو البَخْترِی چلے اور مسجد میں داخل ہوئے۔ پھر ابو البَخْترِی ابوجہل کی طرف متوجہ ہوکر بولا: اے ابو الحَکَم! کیا تمہارے ہی کہنے کی وجہ سے محمد پر اوجھڑی ڈالی گئی ہے؟ اس نے کہا: ہاں۔ ابو البَخْترِی نے کوڑا اُٹھا کر اس کے سر پرمارا۔ کافروں میں آپس میں ہاتھا پائی ہونے لگی۔ ابوجہل چِلّایا: تم لوگوں کاناس ہو! تمہاری اس ہاتھاپائی سے محمد کافائدہ ہو رہا ہے۔ محمد تو یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے درمیان دشمنی پیدا ہوجائے، اور وہ اور اُن کے ساتھی بچے رہیں۔1 بخاری اورمسلم اور ترمذی وغیرہ نے ابو البَخْترِی والے قصہ کو مختصر نقل کیا اور ’’صحیح بخاری‘‘ میں یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ پر اوجھڑی ڈالنے کے بعد وہ لوگ زور زور سے ہنسنے لگے اور ہنسی کے مارے ایک دوسرے پر گر رہے تھے۔ امام احمد کی روایت میں یہ ہے کہ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ان ساتوں کافروں کودیکھا کہ یہ سارے کے سارے جنگ ِ بدر کے دن قتل کیے گئے۔2 حضرت یعقوب بن عتبہ کہتے ہیں کہ ایک دن حضور ﷺ صفا پہاڑی پر تشریف لے جا رہے تھے کہ اچانک سامنے سے آکر ابوجہل نے آپ کا راستہ روک لیا اور آپ کو بہت تکلیف پہنچائی۔ حضرت حمزہ ؓ شکاری آدمی تھے اور اس دن وہ شکار کرنے گئے ہوئے تھے اور حضور ﷺ کے ساتھ ابوجہل نے جوکچھ کیا وہ حضرت حمزہ کی بیوی نے دیکھ لیا تھا۔ چناںچہ جب حضرت حمزہ (شکار سے) واپس آئے تو اُن کی بیوی نے اُن سے کہا: ابو عُمَارہ! جوکچھ ابو جہل نے (آج) تمہارے بھتیجے کے ساتھ کیا ہے اگر تم اسے دیکھ لیتے ( تو نہ جانے تم اس کے ساتھ کیا کرتے۔ یہ سن کر) حضرت حمزہ کو بڑا غصہ آیا۔ چناںچہ وہ گھر میں داخل ہونے سے پہلے ہی اپنی گردن میں کمان لٹکائے ہوئے اسی طرح چل دیے اور مسجدِ (حرام) میں داخل ہوئے۔ وہاں انھوں نے ابوجہل کو قریش کی ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے پایا۔ انھوں نے بغیر کچھ کہے ابوجہل کے سر پر زور سے کمان ماری اور اس کا سر زخمی کردیا۔ قریش کے کچھ لوگ کھڑے ہو کر حضرت حمزہ کو ابوجہل سے روکنے لگے۔حضرت