حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے تشریف لے آئے۔ یہ سب ایک دم آپ کی طرف جھپٹے اور آپ کو چاروں طرف سے گھیر لیااورکہنے لگے: تم ہی ہو جو یوں کہتے ہو اور یوں کہتے ہو؟ اور حضور ﷺ کی طرف سے انھیں جو باتیں پہنچتی رہتی تھیں کہ حضور ﷺ اُن کے معبودوں کے اور اُن کے دین کے عیوب گِنَا رہے ہیں، وہ سب انھوں نے کہہ ڈالیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاں، میں نے یہ سب باتیںکہی ہیں۔ تو میں نے دیکھاکہ ان میں سے ایک آدمی نے آپ کا گریبان پکڑ لیا۔ حضرت ابو بکر ؓ آپ کو بچانے کے لیے کھڑے ہوئے اور وہ روتے ہوئے کہنے لگے: أَ تَقْتُلُوْنَ رَجُلًا أَنْ یَّقُوْلَ رَبِّيَ اللّٰہُ۔ کیا مارے ڈالتے ہو ایک مرد کواس بات پر کہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے۔ پھر یہ لوگ حضور ﷺ کے پاس سے چلے گئے۔ قریش کے حضور ﷺ کو تکلیفیں پہنچانے کا سب سے زیادہ سخت واقعہ جو میں نے دیکھا ہے وہ یہ ہے ۔1 حضرت اسماء بنتِ ابی بکر ؓ سے لوگوں نے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کو مشرکین کی طرف سے جو تکلیفیں اٹھانی پڑیں تم نے ان میں سے زیادہ سخت تکلیف کون سی دیکھی؟ انھوں نے کہا کہ مشرکین مسجدِ حرام میں بیٹھے ہوئے رسول اللہ ﷺ کا اور آپ ان کے معبودوں کے بارے میں جو فرماتے تھے اس کا تذ کرہ کر رہے تھے کہ اتنے میں حضور ﷺ سامنے سے تشریف لائے۔ وہ سب ایک دم کھڑے ہوکرحضور ﷺ پر ٹوٹ پڑے۔ چیخ وپکار کی آواز حضرت ابوبکر ؓ تک پہنچی۔ لوگوں نے ان سے کہا:اپنے حضرت کو بچالو۔ حضرت ابوبکر ہمارے پاس سے اُٹھ کر چل پڑے، اُن کی چار زلفیں تھیں اور وہ یہ کہتے جارہے تھے: تمھارا ناس ہو! کیا مارے ڈالتے ہو ایک مرد کو اس بات پر کہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اور لایا ہے تمہارے پاس کھلی نشانیاں تمہارے ربّ کی۔ تو وہ حضور ﷺ کو چھوڑ کر حضرت ابوبکرپر ٹوٹ پڑے۔ پھر حضرت ابوبکر ہمارے پاس واپس آئے (اور کافروں نے آپ کو اتنا مارا تھا کہ) جس زُلف کو بھی پکڑتے وہ ہاتھ میں آجاتی (یعنی سرکے بال چوٹوں کی وجہ سے جھڑ نے لگ گئے تھے)۔ اور وہ فرما رہے تھے: تَبَارَکْتَ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالإِکْرَامِ! تو بہت برکت والا ہے اے بڑائی اور عظمت والے ! 2 حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ کافروں نے حضور ﷺ کو اتنا مارا تھا کہ آپ بے ہوش ہوگئے تھے ، تو حضرت ابو بکر ؓ کھڑے ہوکر بلند آواز سے کہنے لگے: تمہارا ناس ہو! کیا مارے ڈالتے ہو ایک مرد کو اس بات پر کہ وہ کہتا ہے کہ میرا ربّ اللہ ہے؟ لوگوں نے پوچھا:یہ کون ہے ؟کافروں نے کہا: پاگل ابوبکر ہے ۔1 حضر ت علی ؓ ایک دن لوگوں میں بیان کررہے تھے، انھوں نے فرمایا: اے لوگو! بتاؤ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون