حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرف سر اٹھا کر کہا:اے میری بیٹی! اپنے سینے کو ڈھانپ لے اوراپنے باپ کے بارے میں کوئی خوف اور خطرہ محسوس نہ کر۔ ہم نے پوچھا: یہ عورت کون ہے؟ لوگوںنے بتایا:یہ ان کی بیٹی حضرت زینب ؓ ہیں۔4 حضرت منیب اَزْدی ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ا للہ ﷺ کو زمانۂ جاہلیت میں دیکھا تھا کہ آپ فرمارہے تھے: اے لوگو! لاَ إِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ کہہ لو، کامیاب ہوجاؤ گے۔ تو میں نے دیکھا کہ ان میں سے کوئی تو آپ کے چہرے پر تھوک رہا ہے اور کوئی آپ پر مٹی ڈال رہا ہے اور کوئی آپ کو گالیاں دے رہاہے(اور یوں ہی ہوتا رہا) یہاں تک کہ آدھا دن گزر گیا۔ پھر ایک لڑکی پانی کا پیالہ لے کر آئی جس سے آپ نے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کو دھویا اور کہا: اے میری بیٹی! نہ تم اپنے باپ کے اچانک قتل ہونے کا خطرہ محسوس کرو اور نہ کسی قسم کی ذلت کا۔ میں نے پوچھا: یہ لڑکی کون ہے؟ لوگوں نے یہ بتایا کہ حضور ﷺ کی بیٹی حضرت زینب (ؓ) ہیں۔ وہ ایک بہت خوب صورت بچی تھیں۔1 حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن العاص ؓ سے پوچھا کہ آپ مجھے بتائیں کہ مشرکین نے حضور ﷺ کو سب سے زیادہ کون سی تکلیف پہنچائی؟ انھوں نے کہا: ایک مرتبہ حضور ﷺ حطیم کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں عُقْبہ بن ابی مُعَیط آیا اور اس نے اپنا کپڑا حضور ﷺ کی گردن میں ڈال کر زور سے آپ کا گلا گھونٹا۔ حضرت ابو بکر ؓ آئے اور عُقْبہ کو کندھے سے پکڑ کر حضور ﷺ سے پیچھے ہٹایااوریہ کہا: أَتَقْتُلُوْنَ رَجُلاً أَنْ یَّقُوْلَ رَبِّيَ اللّٰہُ، وَقَدْ جَائَ کُمْ بِالْبَیِّنَاتِ مِنْ رَّبِّکُمْ۔ کیا مارے ڈالتے ہو ایک مرد کو اس بات پر کہ کہتا ہے: میرا رب اللہ ہے، اور لایا تمہارے پاس کھلی نشانیاں تمہارے رب کی۔2 حضرت عمرو بن العاص ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے صرف ایک ہی دن دیکھا کہ قریش کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے حضور ﷺ کو قتل کرنے کا مشورہ کر رہے ہیں۔ اس وقت حضور ﷺ مقام ِ ابراہیم کے پاس نماز پڑھ رہے تھے۔ چناں چہ عُقْبہ بن ابی مُعَیط کھڑا ہو کر آپ کی طرف بڑھا اور آپ کی گردن میں اپنی چادر ڈال کر اس نے آپ کو اس زور سے کھینچا کہ حضور ﷺ گھٹنوں کے بَل زمین پر گر گئے۔ لوگوں میں ایک شور مچ گیا۔ سب نے یہ سمجھا کہ آپ قتل کردیے گئے ہیں۔ حضرت ابو بکر ؓ دوڑتے ہوئے آئے اور انھوں نے پیچھے سے آپ کی دونوں بغلوں میں ہاتھ ڈال کر آپ کو اٹھایا اور وہ یہ کہتے جارہے تھے: کیا مارے ڈالتے ہو ایک مرد کو اس بات پر کہ کہتا ہے کہ میرا ربّ اللہ ہے۔ پھر کفار آپ کے پاس سے چلے گئے۔ حضور ﷺ نے کھڑے ہوکر نماز پوری فرمائی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو کفار کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ اُن کے پاس سے گزرے۔ آپ نے فرمایا:اے جماعتِ قریش! سن لو، اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد (ﷺ)کی جان ہے! مجھے تمہاری طرف تمہیں ذبح کرنے کے لیے ہی بھیجا گیا ہے (یعنی نہ ماننے والے ہمارے ہاتھوں آخر قتل ہوں گے)۔ اور آپ نے اپنے ہاتھ کو اپنے حلق پر پھیر کر ذبح ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ تو آپ سے