حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تک اپنی قوم کے دین پر تھے، لیکن انھوں نے چاہا کہ اپنے بھتیجے کے اس معاملہ میں موقع پرحاضر ہوں اور اُن کے لیے (اَنصارِمدینہ سے) عہد وپیمان لیں۔ چناںچہ جب حضور ﷺ بیٹھ گئے تو سب سے پہلے حضرت عباس بن عبد المطّلب نے بات شروع کی اور کہا: اے جماعتِ خزرج! جیسا کہ تمہیں معلوم ہے محمدہم میں سے ہیں۔ ہم نے ان کی اپنی قوم کے اُن لوگوں سے حفاظت کی ہے جو اِن کے بارے میں ہمارے ہم خیال ہیں (یعنی ہماری طرح ان پر ایمان نہیں لائے ہیں)، تو یہ اپنی قوم میں عزت سے اور اپنے شہر میں حفاظت سے رہ رہے ہیں۔ اور اب انھوں نے سب کچھ چھوڑ کر تمہارے ساتھ جانے اور تمہارے ہاں رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے، لہٰذا اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ تم ان کو جس چیز کی دعوت دے رہے ہو اسے تم پورا کر لوگے اور مخالفوں سے ان کی حفاظت کر لوگے تو تم جانو اور تمہاری ذمہ داری۔ اور اگر تمہارا خیال یہ ہے کہ جب یہ تمہارے ہاں پہنچ جائیں گے توان کو ان کے دشمنوں کے حوالے کر دوگے اور ان کی مدد چھوڑ بیٹھوگے تو ابھی سے ان کو یہیں چھوڑ جاؤ،کیوں کہ یہ اپنی قوم اور اپنے شہر میں بڑی عزت اور حفاظت سے رہ رہے ہیں۔ ہم نے حضرت عباس سے کہا: ہم نے آپ کی ساری بات سن لی۔ یا رسول اللہ! اب آپ فرمائیں اپنے لیے اور اپنے ربّ کے لیے ہم سے جو عہد لینا چاہیں وہ لے لیں۔ چناںچہ حضور ﷺ نے گفتگو فرمائی، قرآن پڑھ کر سنایا، ان سب کو اللہ کی طرف دعوت دی اور اِسلام کی ترغیب دی اور فرمایا: میں تم کو اس بات پر بیعت کرتا ہوں کہ جن چیزوں سے تم اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ہو اُن تمام چیزوں سے میری بھی حفاظت کروگے ۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت براء بن معرور ؓ نے کھڑے ہوکر حضور ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا:ہاں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! ہم ان تمام چیزوں سے آپ کی ضرور حفاظت کریں گے جن سے ہم اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ہیں، آپ ہمیں بیعت فرمالیں۔ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! ہم لوگ بڑے جنگ جُو ہیںاور پشت ہا پشت سے لڑنا ہمیںوراثت میں ملا۔حضرت براء حضور ﷺ سے بات کررہے تھے کہ درمیان میں حضرت ابوالہیثم بن التَیِّہان بولے: یا رسول اللہ! کچھ لوگوں سے یعنی یہود سے ہمارے پرانے تعلقات ہیں ان تعلقات کو ہم (آپ کی وجہ سے) ختم کردیں گے، توکہیں ایسا تو نہیں ہوگا کہ ہم ان سے تعلقات ختم کر دیں اورپھر اللہ تعالیٰ آپ کو غالب کردیں اور آپ ہمیں چھوڑ کر اپنی قوم کے پاس واپس چلے جائیں؟ حضور ﷺ نے مسکراتے ہوئے فرمایا: میراخون تمہاراخون ہے، جہاں تمہاری قبر بنے گی وہاں میری قبر بنے گی۔ میںتم میں سے ہوں اور تم مجھ سے ہو۔ جس سے تم لڑوگے میں اس سے لڑوں گا اور جس سے تم صلح کروگے اس سے میں صلح کروں گا۔ حضرت کعب ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: تم اپنے میں سے بارہ آدمی ذمہ دار نمائندے بنادو جو اپنی قوم کی ہر بات کے ذمہ دار ہوں گے۔ چناںچہ انھوںنے اپنے میں سے بارہ آدمی ذمہ داربنائے جن میں نو خزرج کے اور تین