حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ﷺ کے پاس جاتے رہے اور آپ پر ایمان لاتے رہے اور آپ اُن کو قرآن سکھاتے رہے۔ وہاں سے وہ آدمی مسلمان ہوکر اپنے گھر واپس آتا تو اس کے اِسلام کی وجہ سے اس کے گھر والے مسلمان ہوجاتے، حتیٰ کہ اَنصار کے ہر محلہ میں مسلمانوں کی ایک جماعت ایسی تیار ہوگئی جو اپنے اِسلام کا اظہار کرتے تھے۔ پھر ان سب نے مل کرمشورہ کیا اور ہم نے کہا کہ کب تک ہم حضور ﷺ کو ایسے ہی چھوڑے رکھیں کہ آپ یوں ہی لوگوں میں پھر تے رہیں اور مکہ کے پہاڑوں میں آپ کو دھتکارا جاتا رہے اور آپ کو ڈرایا جاتا رہے ۔ چناںچہ ہمارے ستّر آدمی گئے اور موسمِ حج میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے آپ سے شِعْبِ عَقَبہ میں ملنا طے کیا۔ چناںچہ ہم وہاں ایک ایک دو دو آدمی ہوکر سب اکھٹے ہوگئے اور ہم نے کہا: یا رسول اللہ! ہم آپ سے کس چیز پر بیعت کریں؟ آپ نے فرمایا:تم لوگ مجھ سے اس بات پر بیعت کرو کہ تمہارا دل چاہے یا نہ چاہے ہر حال میں تم سنوگے بھی اورمانوگے بھی، اور تنگی اور فراخی دونوں حالتوں میں خرچ کروگے، اَمر بالمعروف اور نہی عن المنکرکروگے، تم اللہ کی خوشنودی کی بات کروگے، اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہیں ڈرو گے، تم میری مدد کروگے، اور جب میں تمہارے ہاںآجاؤں اس وقت تم میری اُن تمام چیزوں سے حفاظت کرو گے جن سے تم اپنی اور اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ہو، اور تمہیں (اس کے بدلہ میں) جنت ملے گی۔ ہم لوگ کھڑے ہو کر آپ کی طرف گئے تو حضرت اَسعد بن زُرارہ ؓ نے آپ کا ہاتھ پکڑلیا۔ حضرت اَسعد اُن ستّر آدمیوں میں عمر میں سب سے چھوٹے تھے۔اوربیہقی کی روایت میں یہ ہے کہ یہ میرے علاوہ باقی سب سے چھوٹے تھے۔ انھوں نے کہا:اے اہلِ یثرِب! ٹھہرو، ہم ان کے پاس سفر کرکے صرف اس وجہ سے آئے ہیں کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ اللہ کے رسول ہیں اور آج آپ ﷺ کو تم (اپنے ہاں) لے جاؤ گے تو اس سے سارا عرب تمہارا دشمن بن جائے گا۔ تمہارے بہترین لوگوں کو قتل کردیا جائے گا اور تلواریں تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گی۔ اگر تم ان چیزوں پر صبر کرسکتے ہو تو پھران کو ضرور لے جاؤ اور تمہیں اللہ تعالیٰ اس کا (بڑا) اجر عطا فرمائیں گے۔ اور اگر تمہیں اپنے بارے میںکچھ خطرہ ہو تو انھیں یہیں چھوڑ دو اور انھیں صاف صاف بتادو، تو اس طرح تمہارا عذر اللہ کے ہاں زیادہ قابلِ قبول ہوگا۔ ان لوگوں نے کہا:اے اَسعد! تم ہم سے پیچھے ہٹ جاؤ۔ اللہ کی قسم! ہم اس بیعت کو نہیں چھوڑیں گے اور نہ ہی اس سے ہم کو کوئی روک سکتا ہے۔چناںچہ ہم کھڑے ہوکر آپ سے بیعت ہوئے۔ آپ نے ہم سے عہد لیااور جو کام ہمارے ذمہ تھے وہ ہمیں بتائے اور اُن کاموں کے کرنے پر آپ نے جنت کا وعدہ فرمایا۔ 1 حضرت کعب بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ شِعْبِ عَقَبہ میں جمع ہوکر حضور ﷺ کا انتظار کررہے تھے کہ تھوڑی دیر کے بعد حضور ﷺ ہمارے پاس تشریف لے آئے۔ حضرت عباس بن عبدالمطّلبؓ بھی آپ کے ساتھ تھے اور وہ اس وقت