حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَوس کے تھے۔ 1 حضرت عروہ سے مرسلا منقول ہے کہ حضور ﷺ سے سب سے پہلے حضرت ابو الہیثم بن التیہان ؓ بیعت ہوئے۔ اس کی صورت یہ ہوئی کہ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے اور کچھ لوگوں کے درمیان پرانے تعلقات اور معاہدے ہیں، ہم ان تعلقات اور معاہدوں کو (آپ کی وجہ سے) ختم کر دیں گے، لیکن ہوسکتا ہے کہ ہم تو تمام تعلقات اور معاہدے ختم کریں اور تمام لوگوں سے جنگ کریں، اور آپ اپنی قوم میں واپس چلے جائیں ۔ حضور ﷺ اُن کی بات سے مسکرائے اور فرمایا: میرا خون تمہارا خون ہے، جہاں تمہاری قبر بنے گی وہاں میری بنے گی۔ جب حضرت ابو الہیثم حضور ﷺ کے جواب سے مطمئن ہوگئے تو انھوں نے اپنی قوم کی طرف متوجہ ہوکر کہا: اے میری قوم! یہ اللہ کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوںکہ یہ بالکل سچے ہیں، اور آج یہ اللہ کے حرم میں اور اس کی پناہ میںاور اپنی قوم اور خاندان کے بیچ میں رہ رہے ہیں۔ یہ اچھی طرح سمجھ لو کہ اگر تم ان کو اپنے ہاں لے جاؤ گے تو سارے عرب مل کر تم پر ایک کمان سے تیر چلائیں گے۔ اگر تم اللہ کے راستے میں قتل ہوجانے اور مال و اولاد سب کچھ چلے جانے پر خوشی خوشی راضی ہو تو ان کو ضرور اپنے علاقہ کی طرف جانے کی دعوت دو، کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کے رسولِ برحق ہیں۔اوراگرتمہیں ڈر ہو کہ تم ان کی مدد نہیں کر سکو گے تو ابھی سے انھیں چھوڑدو۔ تو اس پر سب نے کہاکہ اللہ اور رسول جو بھی کام ہمارے ذمہ لگائیں گے وہ ہمیں قبول ہے۔ یا رسول اللہ! ہماری جان کے بارے میں آپ جو فرمائیں گے ہم ویسے ہی کریںگے۔ اے ابو الہیثم! ہمارے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان میں سے ہٹ جاؤ، ہم تو ان سے ضرور بیعت ہوں گے۔ حضرت ابو الہیثم کہتے ہیں: میں سب سے پہلے بیعت ہوا پھر باقی سارے بیعت ہوئے۔2 حضرت عاصم بن عمر بن قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ تمام لوگ حضور ﷺ سے بیعت ہونے کے لیے جمع ہوگئے تو حضرت عباس بن عُبادہ بن نَضْلہ ؓ نے جو کہ قبیلۂ بنو سالم بن عوف کے ہیں، کہا: اے جماعتِ خزرج! کیا تم جانتے ہو کہ تم اس آدمی سے کس بات پر بیعت ہورہے ہو؟ لوگوں نے کہا:ہاں! حضرت عباس بن عبادہ نے کہا: ان سے بیعت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تم کو عرب و عجم سے لڑنا پڑے گا، اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ جب تمہارے مال ہلاک ہونے لگیں اور تمہارے سردار قتل ہونے لگیں تو تم ا س وقت اُن کو دشمن کے حوالے کر دو گے تو ابھی سے انھیں چھوڑ دو، کیوں کہ اللہ کی قسم! بعد میں ان کو چھوڑ نے سے تم دنیا و آخرت میںرسوا ہوجاؤ گے۔ اور اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ مالی نقصانات اور سرداروں کے قتل ہونے کے باوجود تم اس چیز کو پورا کر لوگے جس کی تم ان کو دعوت دے رہے ہو تو پھر تم ان کو ضرور لے جاؤ،کیوں کہ ان کو لے جانا اللہ کی قسم! دنیا و آخرت کی خیر ہی خیر ہے۔ تمام لوگوں نے کہا: چاہے ہمارے سارے مال ہلاک ہوجائیں اور ہمارے