حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے تلوار سمیت اسے اٹھا یا اور ایک مرے ہوئے کتے کو رسی سے اس کے ساتھ باندھ دیا اور پھر اسے بنو سَلِمہ کے گندگی والے ایک کنویں میں پھینک دیا۔ صبح کو حضرت عمرو بن جموح کو وہ بت اپنی جگہ نہ ملا تو وہ اس کی تلاش میں نکلے تو اسے اس کنویں میں مردہ کتے کے ساتھ بندھا ہوا پایا۔ جب انھوں نے اس بت کو اس حال میں دیکھا تو اس بت کی ساری حقیقت انھیں نظر آگئی (کہ یہ تو اپنی بھی حفاظت نہیں کرسکتا)۔اور اُن کی قوم کے مسلمانوںنے ان سے بات کی تو وہ اللہ کے فضل سے مسلمان ہوگئے اور بڑے اچھے مسلمان ثابت ہوئے۔ 1 حضرت مِنْجاب نے زِیاد کے واسطے سے یہ حدیث ابنِ اسحاق سے اس طرح نقل کی ہے کہ ابنِ اسحاق کہتے ہیں کہ مجھے اسحاق بن یسار نے بنو سَلِمَہ کے ایک آدمی سے نقل کیا ہے کہ جب بنو سَلِمَہ کے جوان مسلمان ہوگئے تو حضرت عمرو بن جموح کی بیوی اور بیٹے مسلمان ہوگئے۔ انھوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ اپنے بچوں کو اپنے خاندان میں جانے نہ دینا یہاں تک کہ میں یہ نہ دیکھ لوںکہ خاندان والے کیا کررہے ہیں؟ اُن کی بیوی نے کہا: میں ایسے ہی کروں گی، لیکن آپ اپنے فلاں بیٹے سے ذرا سن تو لیں کہ وہ حضور ﷺ کی کیا باتیں بیان کرتا ہے؟ انھوں نے کہا: شاید وہ بے دین ہوگیا ہوگا۔ ان کی بیوی نے کہا: نہیں، وہ تو لوگوں کے ساتھ گیا ضرور تھا۔ حضرت عمر و نے آدمی بھیج کر اپنے بیٹے کو بلایا اور اس سے کہا: اس آدمی کا جو کلام تم سن کر آئے ہو وہ مجھے بھی بتاؤ۔ انھوں نے {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ }سے لے کر {الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ} تک سورتِ فاتحہ پڑھ کر سنائی۔ انھوں نے کہا کہ یہ تو کیا ہی حسین و جمیل کلام ہے۔ کیا اُن کا سارا کلام ایسا ہی ہے؟ بیٹے نے کہا: اباجان! اس سے بھی زیادہ اچھا ہے۔ آپ کی قوم کے اکثر لوگ اُن سے بیعت ہوچکے ہیں آپ بھی اُن سے بیعت ہوجائیں ۔ انھوں نے کہا: پہلے میں منات بت سے مشورہ کرکے دیکھ لوں وہ کیا کہتا ہے؟ پھرمیںفیصلہ کروں گا۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ لوگ جب منات سے بات کرنا چاہتے تو منات کے پیچھے ایک بوڑھی عورت کو کھڑا کردیتے جو منات کی طرف سے جواب دیا کرتی۔ چناںچہ یہ اس بت کے پاس (مشورہ لینے) گئے۔ بوڑھی عورت کو وہاں سے چلتا کردیا گیا۔ یہ اس کے سامنے کھڑے ہوکر اس کی تعظیم بجالا ئے اور کہا: اے منات !تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ تجھ پر ایک بہت بڑی مصیبت آن پڑی ہے اور تو غفلت میں پڑا ہوا ہے۔ ایک آدمی آیا ہے جو ہمیں تیری عبادت سے روکتا ہے اور تجھے چھوڑ دینے کا حکم کرتا ہے۔ مجھے یہ اچھا نہ لگا کہ تجھ سے مشورہ کیے بغیر اس سے بیعت ہوجاؤں۔ یہ بہت دیر تک اس کے سامنے یہ باتیں کرتے رہے، لیکن اس کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تو اس سے کہا: میرا خیال یہ ہے کہ تو ناراض ہوگیا ہے حالاں کہ میںنے اب تک تیری کوئی (گستاخی) نہیں کی ہے۔ چناںچہ کھڑے ہوکر اس بت کو توڑ دیا۔ اور اِبراہیم بن سلمہ نے ابنِ اسحاق سے یوں روایت کیا ہے کہ جب حضرت عمرو بن جموح ؓ اِسلام لے آئے اور اللہ تعالیٰ کو پہچان لیا تو انھوں نے چند