حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آگے بڑھ کر حملہ کیا اور اسے فتح کرلیا۔ 2 ابو البَخْترِی کہتے ہیں کہ حضرت سلمان فارسی ؓ مسلمانوں کے لیے جگہ اور پانی اورگھاس تلاش کرنے والے دستہ کے امیر تھے، اور مسلمانوں نے ان کو اہلِ فارس کو دعوت دینے کے لیے متکلم بنایا تھا۔ حضرت عطیہ کہتے ہیں کہ بَہُرشِیر شہر والوں کو دعوت دینے کے لیے حضرت سلمان کو امیر مقرر کیا تھا اور قصرِ اَبیض کی فتح کے دن بھی اُن ہی کو مقرر کیا تھا۔ چناں چہ انھوں نے ان کو تین دن تک دعوت دی تھی۔ آگے انھوں نے حضرت سلمان ؓ کے دعوت دینے کے بارے میں پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا ہے۔3 حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے حضرت نعمان بن مقرِّن، حضرت فُرات بن حیّان، حضرت حنظلہ بن ربیع تمیمی اور حضرت عُطارِ د بن حاجب، حضرت اَشعث بن قیس، حضرت مغیرہ بن شعبہ اور حضرت عمرو بن معدیکرب ؓ جیسے چیدہ چیدہ حضرات کی جماعت رُستم کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے کے لیے بھیجی۔ رُستم نے اُن سے کہا: تم لوگ کیوں آئے ہو؟ ان حضرات نے کہا کہ ہم اس لیے آئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہم سے یہ وعدہ کیا کہ تمہارا ملک ہمیں مل جائے گا، اور تمہاری عورتیں اور بچے ہمارے قیدی بنیں گے، اور تمہارے مال پر ہم قبضہ کریں گے، اور اللہ تعالیٰ کے اس وعدہ پر ہمیں پورا یقین ہے۔ رُستم ایک خواب اس سے پہلے دیکھ چکا تھا کہ آسمان سے ایک فرشتے نے اُتر کر فارس کے تمام ہتھیاروں پر مہر لگا دی اور وہ ہتھیار حضور ﷺ کے حوالہ کردیے، اور حضور ﷺ نے حضرت عمر ؓکو دے دیے ۔ حضرت سیف اپنے استادوں سے نقل کرتے ہیںکہ جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے تو رُستم نے حضرت سعد ؓ کو یہ پیغام بھیجا کہ وہ رُستم کے پاس ایک عقل مند آدمی ایسا بھیجیں کہ میںجو کچھ پوچھوں وہ اس کا جواب دے سکے۔ تو حضرت سعدنے اس کے پاس حضر ت مغیرہ بن شعبہ ؓکو بھیجا۔ حضرت مغیرہ رُستم کے پاس پہنچے تو رُستم نے اُن سے کہا: آپ لوگ ہمارے پڑوسی ہیں۔ ہم آپ لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے رہے ہیں اور تمہیں کبھی کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں پہنچائی ہے۔ آپ لوگ اپنے ملک کو واپس چلے جائیں اور آیندہ ہمارے ملک میں آپ لوگ تجارت کے لیے آنا چاہیں تو ہم نہیں روکیں گے۔ حضرت مغیرہ نے کہا: دنیا ہمارا مقصود نہیں ہے بلکہ آخرت ہمارا مقصود ہے اورہمیں صرف اسی کی فکر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری طرف ایک رسول بھیجا اور اس سے فرما دیا کہ میں نے (تمہارے صحابہ ؓکی) اس جماعت کو اُن لوگوں پر مسلّط کردیا ہے جو میرا دین اختیار نہ کریں۔ اس جماعت کے ذریعہ میں اُن سے بدلہ لوںگا، جب تک یہ جماعت (صحابہ ؓ) دین کا اِقرار کرتے رہیں گے میں ان ہی کوغالب رکھوں گا۔ اور میرا دین سچا دین ہے جو اس سے منہ موڑے گا وہ ضرور ذلیل ہوگا، اور جو اسے مضبوطی سے تھامے گا وہ ضرور عزت پائے گا۔