حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گئیں۔جرجہ نے کہا: اے خالد ! (میرے سوالات کا) جواب دیں اور آپ مجھ سے سچ بولیں جھوٹ نہ بولیں، کیوں کہ اعلیٰ اخلاق کا مالک آدمی جھوٹ نہیں بولا کرتا ہے۔ اور مجھے دھوکہ نہ دینا، کیوں کہ شریف آدمی اپنے پر اعتماد کرنے والے کو دھوکہ نہیں دیا کرتا ہے۔ میں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے تمہارے نبی پر آسمان سے کوئی تلوار اُتاری ہے جو انھوں نے تمہیں دی ہے؟ تم وہ تلوار جس پر بھی اٹھاتے ہو اسے شکست دے دیتے ہو؟ حضرت خالد نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا: پھر آپ کو سیف اللہ (اللہ کی تلوار ) کیوں کہا جاتا ہے؟ حضرت خالد نے کہا: بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم میں اپنا نبی بھیجا۔ اس نے ہمیں دعوت دی، ہم سب نے اس سے نفرت کی اور اس سے دور بھاگے ۔ پھر ہم میں سے کچھ لوگوں نے اسے سچا مان لیا اور اس کا اتباع کیا، اور کچھ جھٹلانے اور دور رہنے پر اَڑے رہے۔ میں بھی اُن لوگوں میں تھا جو اُن کو جھٹلانے اور ان سے دور رہنے پر اَڑے ہوئے تھے۔پھر اللہ تعالیٰ نے ہمارے دلوں اور پیشانیوں کو پکڑ کر ہمیں اُن کے ذریعہ سے ہدایت دے دی اور ہم آپ سے بیعت ہوگئے۔ پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: تم اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہو جس کو اللہ تعالیٰ نے مشرکوں پر سونتا ہے۔ اور آپ نے میرے لیے مدد کی دعا فرمائی، اس وجہ سے میرا نام سیف اللہ پڑ گیا۔ اور میں مشرکوں پر مسلمانوں میں سے سب سے زیادہ بھاری ہوں۔ جرجہ نے پوچھا :اے خالد! تم کس چیز کی دعوت دیتے ہو؟ حضرت خالد نے کہا: ہم اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ تم کلمۂ شہادت أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ پڑھو، اور وہ (محمدﷺ ) جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس سے لائے ہیں اس کا اقرار کرو۔ جرجہ نے پوچھا :جو تمہاری یہ بات نہ مانے تو پھر ؟ حضرت خالد نے کہا: وہ جزیہ ادا کرے ہم اس کی (ہر طرح) حفاظت کریںگے۔ جرجہ نے پوچھا: اگر و ہ جزیہ نہ دے تو ؟ حضرت خالد نے کہا: ہم اس سے جنگ کا اعلان کرکے لڑائی شروع کردیتے ہیں۔ جرجہ نے پوچھا: جو آدمی تمہاری بات مان کر آج تمہارے دین میں داخل ہو اس کا تمہارے نزدیک کیا درجہ ہوگا؟ حضرت خالد نے کہا: اللہ تعالیٰ کے فرض کردہ اَحکام میں ہم سب برابر ہیںچاہے کوئی سردار ہو یا عامی ہو، پہلے اسلام لایا ہو یا بعد میں۔ جرجہ نے پوچھا کہ جو آج تم میں داخل ہو اسے بھی تمہارے جیسا اجر و ثواب ملے گا؟ حضرت خالد نے کہا: ہاں بلکہ وہ تو ہم سے افضل ہے۔ اس نے پوچھا کہ جب تم اس سے پہلے اِسلام لائے ہوتو وہ تمہارے برابر کیسے ہوسکتا ہے؟ حضرت خالد نے کہا: ہمیں تو حالات سے مجبور ہوکر اِسلام قبول کرنا پڑا۔ ہم اپنے نبی سے اس وقت بیعت ہوئے جب کہ وہ ہمارے درمیان رہتے تھے اور زندہ تھے۔ ان کے پاس آسمان سے خبریں آتی تھیں، وہ ہمیں قرآن پڑھ کر سناتے تھے اور ہمیں معجزے دکھاتے تھے۔ جتنا کچھ ہم نے دیکھا اور سنا ہے اتنا کچھ جو بھی دیکھ لے اور سن لے اسے مسلمان ہونا ہی چاہیے اور اسے ضرور (حضورﷺ سے) بیعت ہونا ہی چاہیے ۔ ہم نے جو عجائب ِقدرت دیکھے وہ تم نے نہیں دیکھے اور ہم نے جو دلائلِ