حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر عائد ہیں وہ تم پر ہوں گی۔ اگر تم (اِسلام قبول کرنے سے) اِنکار کرو تو پھر جزیہ ادا کرو۔ اور اگر اس سے بھی اِنکار کرو تومیں تمہارے پاس ایسے لوگوں کو لے کر آیا ہوں کہ تمہیں زندہ رہنے کا جتنا شوق ہے اُن کو اس سے کہیں زیادہ مرنے کا شوق ہے۔ ہم تم سے لڑیں گے یہاں تک کہ اللہ ہی ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کردے۔ قَبِیصہ نے حضرت خالد سے کہا: ہمیں آپ سے جنگ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہم اپنے دین پر قائم رہیں گے اور آپ کو ہم جزیہ دیں گے ۔ چناںچہ حضرت خالد نے ان سے نوّے ہزار درہم پر صلح کرلی ۔ 1 اسی واقعہ کو بیہقی نے ابنِ اسحاق سے اس طرح بیان کیا ہے کہ حضرت خالد ؓ نے اُن سے کہا کہ میں تمہیں اِسلام کی طرف اور اس بات کی طرف دعوت دیتا ہوں کہ تم کلمۂ شہادت أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰـہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ پڑھ لو، اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور مسلمانوں کے تمام احکام کا اقرار کرو۔ اس طرح تمہیں بھی وہ حقوق حاصل ہوجائیں گے جو مسلمانوں کو حاصل ہیں اور تم پر بھی وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو مسلمانوں پر ہیں۔ ہانی نے پوچھا کہ اگر میں اسے نہ چاہوںتو پھر ؟ حضرت خالد نے کہا کہ تم اس سے اِنکار کرتے ہو تو پھر تم اپنے ہاتھوں جزیہ ادا کرو۔ اس نے کہا: اگر ہم اس سے بھی اِنکار کردیں تو؟ حضرت خالد نے کہا: اگر تم اس سے بھی اِنکار کرتے ہو تو میں تم کو ایک ایسی قوم کے ذریعہ روند ڈالوں گا کہ ان کو موت اس سے زیادہ پیاری ہے جتنی تم کو زندگی پیاری ہے۔ ہانی نے کہا: ہمیں اس ایک رات کی مہلت دیں تاکہ ہم اس بارے میں غور کرسکیں۔ حضرت خالد نے کہا: ہاں تمہیں مہلت ہے۔ صبح ہانی نے آکر کہا: ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم جزیہ ادا کریں گے، آئیں ہم آپ سے صلح کرلیتے ہیں۔ اس کے بعد پورا قصہ بیان کیا ۔ 2 جب جنگِ یرموک میں لشکر آمنے سامنے آئے تو حضرت ابوعبیدہ اور حضرت یزید بن ابی سفیان ؓ آگے بڑھے، اور ان کے ساتھ حضرت ضِرار بن اَزْور اور حضرت حارث بن ہشام اور حضرت ابو جندل بن سہیل ؓبھی تھے۔ انھوں نے بلند آواز سے کہا: ہم تمہارے امیر سے ملنا چاہتے ہیں۔ اُن کا امیر تذارُق تھا، اس نے ان حضرات کو داخلہ کی اجازت دی۔ وہ ریشمی خیمہ میں بیٹھا ہوا تھا۔ صحابہ ؓنے کہا: ہمارے لیے اس خیمہ میں داخل ہونا حلال نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ ان حضرات کے لیے ریشمی فرش بچھایا جائے ۔ ان حضرات نے کہا: ہم اس پر بھی نہیں بیٹھ سکتے۔ آخر کار وہ صحابہ ؓ کے ساتھ وہاں بیٹھا جہاں بیٹھنا صحابہ نے پسند کیا۔ اور فریقین صلح پر راضی ہوگئے۔ صحابہ ان کو اللہ کی طرف دعوت دے کر واپس آگئے، لیکن یہ صلح پوری نہ ہوسکی (جنگ ہوہی گئی) ۔1 واقدی وغیرہ کہتے ہیں کہ (جنگ ِیرموک کے دن ) جرجہ نامی ایک بڑا سردار دشمنوں کی صف میں سے باہر آیا اور اُس نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو پکارا۔ حضرت خالد اس کے پاس آئے اور اتنے قریب آئے کہ دونوں کے گھوڑوں کی گردنیں مل